پاکستان او رافغانستان کے درمیان میں دو اہم سرجدی راستے ہیں‘ایک بلوچستان کے چمن میں اور دوسرا خیبر پختوا کے تورکھام میں۔
اسلام آباد۔امریکہ افواج کی دستبرداری کے سبب افغانستان میں ابتر صورتحال کے پیش نظر‘ سکیورٹی اقدامات کے پیش نظر اپنے پڑوسی ملک کے سرحدی علاقوں پر پاکستان کی جانب سے مسلسل فوجی تعیناتی جاری ہے۔
ڈاؤن نے پاکستان کے داخی وزیر شیخ راشد احمد کے حوالے سے کہا ہے کہ ”نیم فوجی دستوں کے بدلی کے بعدمذکورہ سرحد پر مسلسل فوجی دستوں اب تعینات کئے جارہے ہیں“۔
پاکستان او رافغانستان کے درمیان میں دو اہم سرجدی راستے ہیں‘ایک بلوچستان کے چمن میں اور دوسرا خیبر پختوا کے تورکھام میں۔حالیہ ہفتوں میں بڑے پیمانے پر تشدد میں اضافہ ہوا ہے کیونکہ طالبان نے امریکی دستوں کی افغانستان سے دستبرداری کی شروعات سے اضافہ ہوا ہے۔
درایں افغان حکومت نے پاکستان پر طالبان کی حمایت کرنے اور افغان دستوں کو ان کے خلاف ملٹری کاروائیوں انجام دینے سے روکنے کا الزام عائد کیاہے۔ فوج کی تعیناتی کا فیصلہ شور ش زدہ ملک میں بگڑتے حالات ہے۔
داخلی وزیر نے کہاکہ ”سرحد پر نیم فوجی دستوں کے علاوہ دیگر محاذارائی کرنے والے فوجی دستوں کو سرحدوں پر تعیناتی عمل میں لائی جارہی ہے تاکہ سرحد پرغیر قانونی داخلہ اور تسکری وغیرہ معاملات کو حل کرسکیں“۔
انہوں نے کہاکہ ”تاہم مٹوجودہ خراب صورتحال (افغانستان میں) سرحد پر فوجی تعیناتی کی ضرورت ظاہر کررہا ہے“۔
افغانستان میں حکومت اورطالبان کے درمیان میں تصادم کے واقعات سامنے ائے ہیں جس نے ملک بھر میں کئی حصوں پر اپنا قبضہ جمالیاہے اور بڑے شہریوں میں حارحانہ کاروائیوں شروع کی ہیں۔
افغان اورپاکستان کے درمیان میں حالات اس وقت خراب ہوگئے جب افغان سفیر برائے پاکستان کی بیٹی کو اسلام آباد میں اپنے گھر روانہ ہوتے وقت16جولائی کے روز اغوا کرلیاگیاتھا۔
اس کے بعد کابل نے اسلام آباد سے اپنے سفیر کو واپس طلب کرلیااو رخاطیوں کے خلاف کاروائی کی مانگ کی ہے