طالبان کے ساتھ بات چیت کے معاہدے کا جائزہ لے گا بائیڈن انتظامیہ

,

   

واشنگٹن۔ امریکی قومی سلامتی مشیر جیک سیوالا ن نے بتایا افغانستان کے اپنے ہم منصب کو یہ بتایا کہ صدر جو بائیڈن کا انتظامیہ طالبان کے ساتھ واشنگٹن امن معاہدے کا جائزہ لے گا‘ جمعہ کے روز وائٹ ہاوز نے اس بات کی جانکاری دی ہے۔

وائٹ ہاوز کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں قومی سلامتی کونسل کے ترجمان ایملی ہوم نے کہاکہ ”مسٹر سیولان نے یہ واضح کردیا ہے کہ امریکہ کی منشاء فبروری 2020میں امریکے طالبان کے درمیان ہوئے معاہدہ کاجائزہ لینا ہے‘جس میں آیا طالبان اپنے وعدے پر قائم ہے یا نہیں تاکہ افغانستان میں تشدد کو کم کیاجاسکے وہ بھی شامل ہے اور افغانستان کے ساتھ دیگر ذمہ دارن سے معنی خیز بات چیت میں شامل ہوگا“۔


امن او راستحکام کے لئے تاریخی مواقع
ہوم نے مزید کہاکہ سیولان نے امریکی کی خواہش کا اظہار یہ کیاہے کہ”افغانستان کے تمام قائدین امن او راستحکام کے اس تاریخی مواقع کو تسلیم کرتے ہیں“۔

انہوں نے ”قومی سلامتی مشیروں نے امریکہ کی افغان عورتوں‘ لڑکیوں اور اقلیتی گروپس کے امن کی جستجوکے طور پر حمایت پر بھی بات کی ہے“۔

مذکورہ ترجمان نے کہاکہ حکومت افغانستان‘این اے ٹی او اتحادیوں سے بات چیت کے لئے بھی سیولان سنجیدہ ہیں اور علاقائی ساتھیوں سے بھی بات کریں گے تاکہ مستحکم‘ خود مختار اور افغانستان کا محفوظ مستقبل بنایاجاسکے“۔

ہوم نے کہاکہ ”مسٹر سیولان نے اس بات کا بھی اشارہ دیاکہ دوراندیش اور علاقائی سفارتی کوششوں کے ذریعہ امن کا کام کیاجائے گا‘تاکہ دوطرفہ مستحکم اور محض ایک سیاسی حل اور مستقل جنگی بندی کو روبعمل لایاجاسکے“


افغانستان میں تشدد
وائٹ ہاوز حکام نے کہاکہ امریکہ طئے کرے گا اگر طالبان اس معاہدے کے شرائط پر پورا اتر رہا ہے یا نہیں ہے جس میں باغیوں کو دہشت گرد گروپس سے الگ ہونے‘ تشدد کو کم کرنے کابل کے ساتھ بات چیت میں شامل ہونے کو کہاگیا ہے۔

اسپوتنک نے خبر یہ دی تھی کہ مذکورہ امریکہ طالبان معاہدے برائے واشنگٹن دستوں سے دستبرداری کے لئے تھا تاکہ افغانستان کو دہشت گردوں کی محفوظ پناہ گاہ بننے نہیں دینا ہے۔ تاہم انٹرا افغان بات چیت پر توقف لگ گیا کیونکہ افغانستان میں تشدد عروج پر آگیاہے۔