طبقہ واری اساس پر مردم شماری‘ اوبی سی ذیلی درجہ بندی‘ کی اسد الدین اویسی نے کی حمایت۔

,

   

بہار چیف منسٹر کے زیر قیادت 10سیاسی جماعتوں اور وزیراعظم کے درمیان میں طبقہ واری اساس پر مردم شماری کے متعلق دہلی میں میٹنگ منعقد ہوئی تھی۔


حیدرآباد۔کل ہند مجلس اتحاد المسلمین (اے ائی ایم ائی ایم) صدر اسدالدین اویسی نے پیر کے روز طبقہ واری اساس پر مردم شماری کی تائید کی اور پسماندہ طبقات کی ذیلی درجہ بندی کی بھی حمایت کی ہے۔

یہاں پر ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے بات کرتے ہوئے ”طبقہ واری اساس پر مردم شماری لوگوں کے لئے مفید ثابت ہوگا‘ بالخصوص پسماندہ طبقات سے جڑے لوگوں کے لئے بہت زیادہ مفید ہوگا۔

ہر سیاسی جماعت طبقہ واری اساس پر مردم شماری چاہتی ہے“۔ اس سے قبل دن میں وزیراعظم نریندر مودی اور بہار چیف منسٹر نتیش کمار کی قیادت میں 10سیاسی جماعتوں کے وفد کے ساتھ دہلی میں ملاقات کے دوران طبقہ واری اساس پر مردم شماری پر تبادلہ خیال کیاگیاتھا۔

اویسی نے کہاکہ ”ایک خاص طبقہ کی آبادی کے متعلق جانکاری ہونا چاہئے تاکہ ان کی ترقی اور انہیں بااختیار بنانے کی پالیسیوں کو تیار کیاجاسکے۔ اوبی سی کی ذیلی درجہ بندی بھی کافی اہم ہے“۔

میڈیا سے خطاب کرتے ہوئے اے ائی ایم ائی ایم کے سربراہ نے کہاکہ وہ چاہتے ہیں کہ ان کی پارٹی کو وزرات خارجہ کی جانب سے افغان بحران پر تفصیلات سے واقف کروانے کے لئے طلب کی گئی کل جماعتی اجلاس میں ان کی پارٹی کو بھی مدعو کیاجائے۔

انہوں نے کہاکہ ”مجھے امید ہے کہ کل جماعتی اجلاس میں وزیراعظم اے ائی ایم ائی ایم کو بھی مدعو کریں گے جس کی تفصیلات افغانستان پر خارجی منسٹر پیش کرنے والے ہیں۔افغانستان پر حکومت کی پالیسیوں کے متعلق ہم بھی جانکاری حاصل کرنا چاہتے ہیں“۔

پیر کے روز اس سے قبل خارجی وزیر ایس جئے شنکر نے ٹوئٹ کرکے بتایاکہ وزیراعظم نریندر مودی نے خارجی منسٹر کو ہدایت دی ہے کہ وہ سیاسی جماعتوں کے فلور لیڈران کو تفصیلات سے آگاہ کریں۔

اس پوسٹ کو شیئر کرتے ہوئے پارلیمانی امور کے وزیر پرہالد جوشی نے نے جمعرات کے روز منعقد ہونے والی میٹنگ کی تفصیلات دیں اور ایک ٹوئٹ میں کہاکہ ”ای میل کے ذریعہ دعوت نامہ ارسال کیاجارہا ہے“۔

پٹیل کے پوسٹ کے ایک گھنٹہ بعد اویسی نے ردعمل پیش کرتے ہوئے کہاکہ ”سر مجھے امید ہے کہ اے ائی ایم ائی ایم کو بھی مدعو کیاجائے گا“۔

اس موقع پر انہوں نے اترپردیش میں تاریخی مقامات کے ناموں کی تبدیلی پر بھی برہمی کا اظہار کرتے ہوئے مرکزی کی مودی اور ریاست اترپردیش کی یوگی حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بنایاہے۔