طلبہ احتجاج کر رہے ہیں اور مودی، ہندو مسلم ،انڈیا پاکستان :کانگریس

   

نوجوانوں کے احتجاج کو دبانے کے بجائے ان سے مذاکرات کرنے کانگریس ترجمان سرجے والا کا مشورہ
احمد آباد ۔ 18 ۔ ڈسمبر (سیاست ڈاٹ کام) ملک بھر میں متنازعہ شہریت قانون کے خلاف جاری احتجاج کے جواب میں وزیراعظم نریندر مودی کی جانب سے ہندو، مسلم ، انڈیا پاکستان کرنے پر کانگریس نے شدید تنقید کی ہے۔ کانگریس ترجمان رندیپ سنگھ سرجے والا نے آج کہا کہ احتجاجی طلبہ کے ساتھ مذاکرات کرنے کے بجائے اگر انہیں دبانے کی کوشش بدستور جاری رہی تو اس قسم کے احتجاج میں مزید شدت پیدا ہوگی۔ مسٹر سرجے والا آج مجرمانہ ہتک عزت کیس کے سلسلے میںاحمدآباد پہنچے تھے،جہاں عدالت نے انہیں ضمانت دیدی ہے۔انہوںنے کہا کہ ملک بھرمیں ایک طرف جہاں نئے متنازعہ شہرت قانون کے خلاف احتجاج کیا جارہا ہے ،وہیں دوسری طرف ہمارے وزیراعظم اس مسئلے پر طلبہ برادری سے بات چیت کرنے کے بجائے ’’ہندو مسلم،انڈیا پاکستا‘‘ کرتے نظرآرہے ،کیا اس مسئلے کا یہی جواب ہے؟۔سرجے والا نے مزید کہا کہ ملک بھرکے طلبہ اورنوجوان طبقہ وزیراعظم سے بے روزگاری،مہنگی تعلیم اوردستور میںچھیڑچھاڑکے خلاف سوالات کررہے ہیں ،مگرہمارے وزیراعظم ان سوالوںکا جواب لاٹھی ،گولی اورآنسوگیاس سے دے رہے ہیں۔مسٹرسرجے والا جامعہ ملیہ یونیورسٹی اورعلی گڑھ مسلم یونیورسٹی کیمپس میں شہریت قانون کے خلاف احتجاجی طلبہ پردہلی پولیس کی جانب سے کی گئی ظالمانہ کارروائی کا حوالہ دے رہے تھے۔وزیراعظم پرطنز کرتے ہوئے سرجے والانے کہاکہ پچھلے 72سال میں اسٹوڈنس پرکئے پولیس کریک ڈاؤن ایک انتہائی غیرمعمولی اقدام ہے کیونکہ’’مودی ہے تو ممکن ہے‘‘۔

انہونے کہا کہ میں وزیراعظم سے پوچھنا چاہتا ہوںکہ جامعہ ملیہ کے گزلز ہاسٹل اورلائبریری میںطلبہ کیخلاف پولیس کریک ڈاؤن ،فائرنگ ،لاٹھی چاج اورآنسوگیاس کوگولے چھوڑکر آخر آپ کی حکومت کیا ثابت کرنا چاہتی ہے ؟ انہوں نے کہا کہ طلبہ برادری و نوجوان طبقہ ، روزگار کی کمی اور بڑھتے ہوئے تعلیمی اخراجات کے خلاف برہم ہیں۔ ان کے والدین کے پاس بچوںکی پڑھائی کیلئے پیسے نہیں ہے۔ ان نوجوانوں کے پاس مواقع نہیں ہے، یہ نوجوان دستور سے چھیڑ چھاڑ کی وجہ سے مشتعل نظر آرہے ہیں۔ اس بات کا احساس وزیراعظم نریندر مودی کو ہوجانا چاہئے چونکہ یہ ایک طرح سے وزیراعظم کیلئے ایک انتباہ ہے۔ اگر وہ نوجوانوں کے خلاف کھڑا ہوئے تو نوجوان حکومتیں تبدیل کردینے کی بھی طاقت رکھتے ہیں۔ انہوں نے ایک بار پھر کہا کہ اگر حکومت احتجاجی طلبہ کے ساتھ مذاکرات کرنے کے بجائے گولیاں اور لاٹھی برساتی ہے تو یہ احتجاج مزید شدت اختیار کرتا جائے گا اور آپ ان نوجوانوں کی آواز کو نہیں دبا پائیں گے۔

ہم ایک اور تقسیم نہیں چاہتے: جامعہ ٹیچرس
نئی دہلی ۔ 18 ۔ ڈسمبر (سیاست ڈاٹ کام) جامعہ ملیہ کے ٹیچرس اسوسی ایشن نے آج متنازعہ شہریت قانون کے خلاف مارچ نکالتے ہوئے کہا کہ وہ ملک میں ایک اور تقسیم نہیں چاہتے۔ اسوسی ایشن کی جانب سے امن مارچ کا اہتمام کیا گیا تھا جس کے ذریعہ انہوں نے ان تمام یونیورسٹیز کے طلبہ کا شکریہ ادا کیا جنہوں نے جامعہ کے احتجاجی طلبہ کی حمایت کی۔