عادل آباد میں عنقریب بڑے پیمانے پرسیاسی تبدیلیوں کا امکان

   

کونیروکونپااور بی آر ایس کے کئی قائدین کانگریس میں شمولیت کے خواہاں

نرمل۔/9 مارچ، ( سیاست ڈسٹرکٹ نیوز ) ضلع عادل آباد (متحدہ ) میں عنقریب بڑے پیمانے پر سیاسی تبدیلیوں کا قوی امکان ہے۔ متحدہ ضلع عادل آباد میں جملہ دس اسمبلی حلقہ جات ہیں جو عام انتخابات سے قبل بی آر ایس کا قلعہ تصور کئے جاتے تھے لیکن 2023 کے عام انتخابات میں اس قلعہ میں دراڑ پڑ گئی ۔ دس اسمبلی حلقوں میں چار پر کانگریس کا قبضہ اور چار اسمبلی حلقوں پر بھارتیہ جنتا پارٹی کو کامیابی حاصل ہوئی۔ تاہم بی آر ایس دو اسمبلی حلقوں پر سمٹ کر رہ گئی۔ سر پور اسمبلی حلقہ سے بی آر ایس کے مضبوط قائد مسٹر کونیرو کونپا صرف تین ہزار ووٹوں سے انتخاب ہار گئے ان کے مقابلہ میں بھارتیہ جنتا پارٹی کے امیدوار کوکامیابی حاصل ہوئی جبکہ آر ایس پرواین کمار آئی پی ایس موظف نے بہوجن سماج پارٹی سے حلقہ اسمبلی سرپور میں 44646 ووٹ حاصل کئے۔ نمائندہ سیاست جلیل ازہر نے کونیرو کونپا سے فون پر بات چیت کرتے ہوئے پارٹی سے ان کے استعفی کا سبب دریافت کیا تو انہوں نے کہا کہ پروین کمار کی وجہ میری شکست ہوئی اور آج آئندہ پارلیمانی انتخابات کو ذہن میں رکھتے ہوئے کے سی آر نے اپنے مفاد کی خاطر اتحاد کرلیا جس کا مجھے افسوس ہے جس پارٹی نے بی آر ایس کی شدت سے مخالفت کرتے ہوئے مجھے سیاسی نقصان پہنچایا ہے ایسے قائد کو پارٹی میں شامل کرنا یہ سیاسی انصاف نہیں ہے۔ اس لئے میں نے بی آر ایس کو چھوڑ دیا ہے۔ سیاسی حلقوں میں یہ بات عام ہوچکی ہے کہ بہت جلد کونیر وکونپا کانگریس پارٹی میں شمولیت اختیار کرسکتے ہیں۔ ساتھ ہی سیاسی حلقوں میں بڑی تیزی سے تبدیلیاں دیکھنے کو مل رہی ہیں۔ قبل از وقت قائدین کے ناموں کا انکشاف مناسب نہیں ہوگا لیکن متحدہ ضلع عادل آباد کے کئی بی آر ایس کے قدآور قائدین کی کانگریس میں شمولیت کو لے کر مذاکرات کا سلسلہ جاری ہے۔ پارلیمانی انتخابات کے شیڈول کی اجرائی سے قبل صحیح صورتحال سامنے آئے گی۔ فی الحال تو سرپور کے سابق رکن اسمبلی نے بی آر ایس سے استعفے دے دیا ہے۔ آثار و قرائن سے یہ بات واضح نظر آرہی ہے کہ حلقہ لوک سبھا عادل آباد میں آنے والے انتحابات میں راست مقامات کانگریس اور بھارتیہ جنتا پارٹی کے درمیان ہوگا۔