عام مسلمان دارالقضاء کے فیصلے کے نفاذ کی کوشش کریں

, ,

   

دارالقضاء آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ، میرٹھ کے زیرانتظام جاری اصلاح معاشرہ شریعت بیداری مہم کے تحت منعقدہ پروگرام میں علماء کا خطاب

آج مدرسہ جامعہ مدنیہ میرٹھ میں دارالقضاء آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ میرٹھ کے زیر انتظام جاری اصلاح معاشرہ و شریعت بیداری مہم کے تحت اجلاس عام بعنوان “مسلم سماج میں دارالقضاء کی ضرورت” زیر صدارت داعی اسلام حضرت مولانا کلیم صدیقی منعقد ہوا جس میں سامعین کو مخاطب کرتے ہوئے حضرت مولانا کلیم صدیقی نے اپنے صدارتی خطاب میں کہا کہ ہم اس کے لیے کوشاں ہیں باہمی تنازعات کو قانونِ الٰہی کی روشنی میں حل کرنے کا مطالبہ تمام مسلمانوں سے ہے،خواہ وہ مسلم ممالک میں آباد ہوں یا غیر مسلم ممالک میں،یا سیکولر اور جمہوری ممالک میں،اسی طرح خواہ وہ اکثریت میں ہوں یا اقلیت میں ۔ان پر لازم ہے کہ وہ نظامِ قضاء قائم کریں،”دارالقضاء کے ذریعہ جو بھی فیصلہ کیا جائے یا جس مسئلہ کا حل کیاجائے اس کو بلا چون و چرا قبول کرنا جہاں فریقین کااسلامی فریضہ ہے وہیں عام مسلمانوں کی بھی ذمہ داری ہے کہ وہ اس فیصلہ کے نفاذ کی کوشش کریں، سیرت النبی میں اس طرح کے واقعات موجود ہیں جن میں یہ پتہ چلتا ہے کہ شریعت کے مطابق جو فیصلہ کیا جائے، اس فیصلہ کو قبول کرنا ضروری ہے ۔مولانا نے کہا کہ غیر مسلم سماج کے اثرات غیر شعوری طور پر مسلم سماج پر پڑے ہیں اور بہت سی جاہلانہ رسمیں، مثلاًجہیز،تلک،بارات وغیرہ راہ پا گئی ہیں۔ ان رسموں نے مسلم سماج کو بری طرح جکڑ رکھا ہے۔ان کی وجہ سے اسلام کے عائلی نظام کے تانے بانے بکھر کر رہ گئے ہیں۔ضرورت ہے کہ مسلم عوام کو اسلام کے بنیادی معاشرتی تعلیمات سے آگاہ کیا جائے اور عائلی زندگی کے متعلق صحیح اسلامی احکام ان کے سامنے پیش کیے جائیں۔ مہمان خصوصی ڈاکٹر مفتی محمد عاشق صدیقی ندوی قا ضی شریعت دارالقضاء آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ پھلت مظفر نگر نے کہا دارالقضاء مسلمانوں کے آپسی جھگڑوں اور نزاعات کا شرعی طور پر حل کرتا ہے جس سے فریقین کتاب اللہ اور سنت رسول اللہ کے مطابق اپنے مسائل کا حل تلاش کر لیتے ہیں نیز شرعی عدالتوں میں اپنا قیمتی وقت اور سرمایہ بھی بچاتے ہیں اس لئے کہ جو لوگ بھی یہاں آتے ہیں وہ خوش و خرم واپس جاتے ہیں اس لئے کہ ان کو قرآن اور حدیث کا حکم معلوم ہوجاتا ہے۔دارالقضاء میں اپنا مسئلہ دائر کرکے ہم اس کا حل اسلامی طریقہ پر حاصل کرتے ہیں، جہاں دونوں فریق کی بات سنی جاتی ہے، اور بہت ہی کم وقت میں شریعت کے مطابق فیصلہ کردیا جاتا ہے،جہاں جھوٹ کا سہارا بھی نہیں لیا جاتا۔اصلاح معاشرہ وشریعت بیداری مہم کے منتظم قاضی محمد حسان قاسمی نے نظامت کے فرائض انجام دیتے ہوئے کہا دارالقضاء میں عورتوں کو انصاف فراہم کیا جاتا ہے،یہاں پر ۹۰ فیصد معاملات خواتین کی طرف سے دائر ہوتے ہیں جن کی کاروائ کرکے انصاف دلایا جاتا ہے،اور عورتیں بآسانی اپنے مسائل یہاں پیش کرکے راحت حاصل کرتی ہیں،دار القضاء کا نظام ملک کی عدالتوں کا بوجھ بھی ہلکا کرتے ہیں اس لئے کہ مسلمانوں کے معاملات اگر دارالقضاء کے ذریعہ حل کرلئے جائیں تو جو بوجھ روز بروز عدالتوں پر بڑھ رہا ہے وہ کم ہوجائے۔ پروگرام کے سرپرست خطیب میرٹھ مولانا قاری شفیق الرحمان قاسمی نے پروگرام کے اغراض و مقاصد پر روشنی ڈالی ۔اخیر میں قاری محمد عفان قاسمی نے کلمات تشکر پیش کئے۔ ہندوستان کے مشہور قاری عنایت الرحمن قاسمی کی تلاوت اور مولانا ثاقب قاسمی کی نعت پاک سے پروگرام کا آغاز ہوا۔پروگرام میں خصوصی طور پر مولانا عازم ندوی، مولانا انس صدیقی، قاری انوار، مولانا مبین جانی، مفتی خالد، قاری انعام اللہ، مفتی حسن قاسمی وغیرہ موجود رہے، صدر محترم کی دعاء پر پروگرام ختم ہوا۔

سوشل میڈیا ڈیسک آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ