عثمانیہ ہاسپٹل کی عمارت ہیرٹیج ہے یا نہیں ؟

,

   

حکومت سے تلنگانہ ہائی کورٹ کا سوال، مفاد عامہ کی درخواست کی سماعت
حیدرآباد: تلنگانہ ہائی کورٹ میں آج ایک درخواست کی سماعت کی گئی جس میں عثمانیہ ہاسپٹل کی موجودہ عمارت کے انہدام اور نئی عمارت کی تعمیر پر عدالت سے مداخلت کی اپیل کی گئی ۔ درخواست گزار نے عدالت سے کہا کہ قدیم عمارت کے انہدام کے مسئلہ پر مختلف رائے ظاہر کی جارہی ہے ۔ بعض گوشے منہدم کرنے اور بعض دوسرے ہیرٹیج عمارت کی حیثیت سے تحفظ کی مانگ کر رہے ہیں۔ عدالت نے حکومت سے سوال کیا کہ آیا عثمانیہ ہاسپٹل کی عمارت تاریخی ہیرٹیج ہے یا نہیں؟ حکومت نے بتایا کہ ہاسپٹل کی مرمت کیلئے سابق میں حکومت نے 6 کروڑ روپئے منظور کئے تھے ۔ سرکاری وکیل نے کہا کہ مرمت کے کاموں کے بارے میں معلومات حاصل کر کے عدالت کو واقف کرائیں گے۔ اس مقدمہ کی سماعت 4 اگست تک ملتوی کی گئی ہے ۔ اسی دوران عدالت نے ایک اور معاملہ میں ریاست میں حق تعلیم سے متعلق قانون پر عمل آوری نہ کئے جانے پر تشویش کا اظہار کیا ۔ عدالت نے کہا کہ قانون پر 2015 ء سے عمل آوری کے سلسلہ میں بعض مسائل ہیں۔ حکومت کو جوابی حلفنامہ داخل کرنے کی ہدایت دی گئی ۔ مفاد عامہ کی اس درخواست پر آئندہ سماعت 11 اگست کو ہوگی۔

عثمانیہ ہاسپٹل کی نئی عمارت کی تعمیر کا فیصلہ حکومت کرے گی
حیدرآباد : ڈائرکٹر میڈیکل ایجوکیشن رمیش ریڈی نے کہا کہ عثمانیہ ہاسپٹل کی عمارت کا تخلیہ کیا جارہا ہے ۔ قدیم عمارت میں صرف 400 مریض ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہاسپٹل احاطہ میں مین ہول پھٹ جانے سے بارش کا پانی داخل ہوگیا۔ قدیم عمارت میں موجود مریضوں کو دیگر وارڈس میں منتقل کیا گیا ۔ انہوں نے کہاکہ قدیم عمارت کے انہدام اور نئی عمارت کی تعمیر پر فیصلہ حکومت کریگی ۔ انہوں نے کہا کہ ہاسپٹل میں ایک بیڈ پر دو مریضوں کی موجو دگی سے متعلق اطلاعات سچ نہیں ہیں۔ انہوں نے دعویٰ کے کہ کورونا سے متعلق حکومت کا ہیلت بلیٹن حقائق پر مبنی ہے ۔ کورونا سے متاثر ہوتے ہی مریض کو قریبی ہاسپٹل سے رجوع کیا جانا چاہئے ۔ ہر کسی کو حیدرآباد کے دواخانہ کا رخ کرنے کی ضرورت نہیں ہے ۔ عوام خوفزدہ ہوکر ہاسپٹلس میں لاکھوں روپئے خرچ کر رہے ہیں۔ لہذا عوام سے اپیل کی جاتی ہے کہ وہ چوکسی اوراحتیاطی تدابیر اختیار کریں ۔ سرکاری دواخانوں میں بہتر علاج کی سہولتیں موجود ہیں۔