عراق :مظاہرے جاری ، ہلاکتوں کی تعداد 100 سے متجاوز

,

   

احتجاجیوں کے خلاف ’’حد سے زائد طاقت کا استعمال ‘‘ ،فوج کا پہلی بار اعتراف ، وزیر اعظم عبدالمہدی کااظہارافسوس ، لواحقین کی مدد کرنے کا تیقن
بغداد ۔ 7 اکٹوبر (سیاست ڈاٹ کام) عراق میں جاری حکومت مخالف مظاہروں اور پرتشدد احتجاج کے دوران مزید 15 افراد ہلاک ہوگئے ہیں۔ 6 روز سے جاری کشیدگی کے باعث مرنے والوں کی تعداد 100 سے تجاوز کرچکی ہے۔عراق میں مہنگائی، بے روزگاری اور ناقص طرز حکمرانی کے خلاف دارالحکومت بغداد سمیت ملک کے دیگر شہروں میں پرتشدد مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے۔ اتوار کو مسلسل چھٹے روز بغداد میں حکومت مخالف مظاہرے جاری رہے جس کے دوران سکیورٹی فورسز اور احتجاجی مظاہرین کے درمیان جھڑپیں بھی ہوئیں۔ جس کے نتیجے میں 8 افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوگئے۔وزیر اعظم عادل عبدالمہدی کی طرف سے کرپشن اور بے روزگاری کے خاتمے اور نئی اصلاحات لانے کے اعلان کے باوجود احتجاجی مظاہرین سڑکوں پر ہیں۔یکم اکتوبر سے شروع ہونے والے حکومت مخالف مظاہروں کے دوران سکیورٹی فورسز سے جھڑپوں کے نتیجے میں 6000 سے زائد افراد زخمی بھی ہوچکے ہیں۔عراق کی وزارت داخلہ کے ترجمان کے مطابق گزشتہ چھ روز سے جاری مظاہروں کے دوران ہلاکتوں کی تعداد 104 تک پہنچ چکی ہے جن میں 8سکیورٹی فورسز کے اہلکار بھی شامل ہیں۔ترجمان کا کہنا ہیکہ ہنگاموں اور پرتشدد کارروائی کے دوران 6107 افراد زخمی بھی ہوئے جن میں ایک ہزار پولیس اور دیگر سکیورٹی اہلکار شامل ہیں جبکہ ان کارروائیوں میں مظاہرین نے درجنوں عمارتوں کو بھی نذر آتش کیا ہے۔یاد رہیکہ تیل سے مالا مال ملک عراق نے دو سال قبل شدت پسند تنظیم داعش کو شکست دینے کا اعلان کیا تھا اور گزشتہ سال ہی عادل عبدالمہدی نے حکومت قائم کی تھی۔پرتشدد احتجاج کے خاتمے اور مظاہروں میں کمی لانے کیلئے ہفتے کی شب کابینہ کے ہنگامی اجلاس میں 17 نکات پر اتفاق کیا گیا تھا۔ جس میں غریبوں کو کم خرچے پر گھر، بے روزگاز افراد کیلئے وظیفہ اور تربیتی پروگرام سمیت بے روزگار نوجوانوں کو قرضے دینے جیسے اعلانات شامل تھے۔کابینہ کے اجلاس کے دوران وزیر اعظم عبدالمہدی کا کہنا تھا کہ مظاہروں کے دوران ہلاک ہونے والے افراد کے لواحقین کی حکومت امداد کرے گی۔ اْن کے بقول، تمام تر حکومتی اقدامات کے باوجود اْنہیں ہلاکتوں پر افسوس ہے۔مقامی میڈیا کے مطابق عراق کے دارالحکومت بغداد کے وسطی اور مشرقی علاقے میں حال ہی میں ہو ئے تصادم میں کئی افراد کے مرنے کی اطلاع ہے ۔بغداد کے ناصریہ شہر میں 36 افراد کی موت ہوئی ہے اور دیوانیہ علاقے میں مظاہرے کے دوران کئی افراد زخمی بھی ہوئے ہیں ۔ واضح ر ہے کہ عراق میں حکومت کے خلاف بے روزگاری اور بدعنوانی کے سلسلے میں ملک بھر میں جاری احتجاجی مظاہروں کا آج چھٹا دن ہے ۔ دریں اثناء پہلی بار فوجی ترجمان نے اس بات کا اعتراف کرلیا ہے گذشتہ دنوں مظاہرین پر فوجیوں نے حد سے زیادہ طاقت کا استعمال کیا ہے جو یقینی طور پر ایک غلطی ہے۔ پیر کے روز فوجی ترجمان نے کہا کہ دارالحکومت کے مضافات میں گذشتہ رات ایک بڑے احتجاجی مظاہرہ کے دوران سیکوریٹی فورسیس اور مظاہرین میں تصادم ہوگیا جس میں سیکوریٹی فورسیس کی جانب سے فائرنگ میں 13 افراد اپنی جانیں گنوا بیٹھے۔ فوج نے اپنا ایک بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ اس فائرنگ کیلئے جو بھی آفیسر ذمہ دار ہوں گے انہیں جوابدہ بنایا جائے گا۔ واضح رہیکہ یہ پہلی بار ہے جب پچھلے منگل کو احتجاجی مظاہرہ شروع ہونے کے بعد سیکوریٹی فورسیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کیلئے کئے گئے طاقت کے حد سے زیادہ استعمال پر اپنی غلطی کا اعتراف کیا ہے جس میں اس بات کا بھی اعتراف کیا گیا ہے سیکوریٹی فورسیس نے مظاہرین پر براہ راست فائرنگ کی تھی۔ دراصل صدر سٹی میں رات دیر گئے گنجان آبادی والے خطہ میں ہزاروں افراد احتجاج کرتے ہوئے جمع ہوگئے تھے جہاں سیکوریٹی فورسیس نے براہ راست ان پر فائرنگ کردی۔