عصمت ریزی کے الزامات غلط ثابت، سی سی کیمروں میں کوئی ثبوت نہیں

   

پولیس کی خصوصی ٹیموں کی تحقیقات کے بعد حقائق کا انکشاف
حیدرآباد۔/19 اگسٹ، ( سیاست نیوز) شہر میں پیش آئے دو مبینہ عصمت ریزی کے واقعات غلط ثابت ہوئے ہیں اور پولیس نے سینکڑوں سی سی ٹی وی کیمروں کی مدد سے خواتین کی جانب سے عصمت ریزی کے دعویٰ کو جھوٹا ثابت کرنے میں کامیابی حاصل کی ہے۔ ریاست کے سب سے بڑے دواخانہ گاندھی ہاسپٹل میں محبوب نگر سے تعلق رکھنے والی دو بہنوں کی اجتماعی عصمت ریزی کا کیس جو پولیس کیلئے چیلنج بن گیا تھا آج یہ معمہ حل ہوگیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق اجتماعی عصمت ریزی کیس کی ایک متاثرہ خاتون گزشتہ چار دن سے لاپتہ تھی کا پولیس نے کامیاب طور پر پتہ لگالیا ہے۔ پولیس ذرائع نے بتایا کہ مذکورہ خاتون کا علاقہ حمایت نگر میں نارائن گوڑہ پولیس نے ایک فٹ پاتھ پر موجود ہونے کا پتہ لگایا۔ 15 اگسٹ کو دو خواتین نے دواخانہ کے لیاب ٹیکنیشن اور سیکورٹی گارڈ پراجتماعی عصمت ریزی کا الزام عائد کیا تھا جس کے بعد پولیس نے بڑے پیمانے پر کارروائی کرتے ہوئے پولیس کی خصوصی ٹیمیں تشکیل دی تھی۔ بتایا جاتا ہے کہ شکایت گذار خاتون نے وہاں کے ایک سیکورٹی گارڈ سے اپنی مرضی سے جسمانی تعلقات قائم کئے تھے۔ پولیس نے یہ بھی دعویٰ کیا ہے کہ درخواست گذار خاتون شراب کی عادی ہے اور گزشتہ چند دنوں سے نشہ نہ کرنے پر وہ پریشان تھی جس کے نتیجہ میں وہ الکحل وتھ ڈرال سسٹم کا شکار ہوگئی تھی۔ سیکورٹی گارڈ سے قائم کئے گئے جسمانی تعلقات کو پوشیدہ رکھنے کیلئے اس نے اجتماعی عصمت ریزی کا ڈھونگ رچایا۔ پولیس اس معاملہ کی مزید تحقیقات کررہی ہے۔ اسی طرح علاقہ سنتوش نگر میں درج کئے گئے عصمت ریزی کے مقدمہ میں 20 سالہ لڑکی نے بھی اپنے عاشق سے دوری پر اجتماعی عصمت ریزی کاڈھونگ رچا تھا۔ دونوں کیسس میں پولیس نے سینکڑوں سی سی ٹی وی کیمروں کی ریکارڈنگ کا تجزیہ کرنے کے بعد غلط ثابت کردیا۔B