عوامی اداروں کو بیچ کر خسارہ کی پابجائی نہیں کی جاسکتی

   

چیالنجوں سے نمٹنے کیلئے اجتماعی کوششوں کی ضرورت، راجیہ سبھا میں کانگریس قائدآنند شرما کا بیان

نئی دہلی: ملک کو درپیش اسٹراٹیجک، سماجی، اقتصادی اور ثقافتی چیلنجوں سے نمٹنے کے لئے اجتماعی کوششوں پر زور دیتے ہوئے کانگریس نے پیر کو ایوان بالا راجیہ سبھا میں کہا کہ خسارے کو سرکاری اداروں کو بیچ کر پورا نہیں کیا جا سکتا اور نہ ہی ترقی کی جا سکتی ہے ۔ صدر کے خطاب پر شکریہ کی تحریک پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے ایوان میں کانگریس کے ڈپٹی لیڈر آنند شرما نے کہا کہ خطاب میں ملک کے پورے منظر نامے کی عکاسی ہونی چاہیئے۔ اس میں ملک کو درپیش چیلنجز، بحرانوں اور زمینی حقائق کی تفصیلات اور ان سے نمٹنے کے لیے پالیسیوں، حکمت عملیوں اور منصوبوں کا ذکر ہونا چاہیئے ۔ انہوں نے کہا کہ خطاب میں ایسا کوئی ذکر نہیں ہے ۔ اس میں صرف پچھلی اسکیموں کی تفصیلات ہیں۔ شرما نے کہا کہ ملک ایک سنگین بحران سے گزر رہا ہے ۔ ہر محاذ پر چیلنجز بڑھ رہے ہیں۔ معاشرے میں امیر اور غریب کے درمیان خلیج بڑھتی جا رہی ہے ۔ ملک معاشی طور پر پیچھے جارہاہے۔ سرحدوں پر کشیدگی ہے اور سماج میں تعصب بڑھ رہا ہے ۔کانگریس کے رکن نے کہا کہ حکومت کو ان چیلنجوں اور بحرانوں کو قبول کرنا چاہئے اور ان سے نمٹنے کے لئے اجتماعی کوششیں شروع کرنی چاہئے ۔ انہوں نے کہا کہ سرحد پر ایک لاکھ فوجی جمع ہیں، میڈیا جانتا ہے ۔ حکومت اس حوالے سے پارلیمنٹ میں معلومات دے۔ آنند شرما نے کہاکہ صدرجمہوریہ کا خطبہ ملک کے مستقبل سے متعلق بلیو پرنٹ کی فراہمی میں ناکام رہا ہے۔ انھوں نے کہاکہ یہ طنز نہیں بلکہ یہ کہنا ہے کہ جس نے بھی صدرجمہوریہ کا خطبہ لکھا ہے اس نے صدر کے ساتھ انصاف نہیں کیا۔ بی جے پی کے راکیش سنہا نے کانگریس پر الزام لگایا کہ وہ چین کے ذریعہ ہندوستان اور وزیر اعظم نریندر مودی کی نکتہ چینی کررہی ہے۔ انہوں نے کہاکہ کانگریس نے 8 مئی 2020 کو دی لانسیٹ میگزین کے حوالے سے حکومت کی کورونا بحران سے نمٹنے کی پالیسی پر تنقید کی تھی۔ بی جے پی کے رکن پارلیمنٹ نے کہا کہ کانگریس نے تنقید کرنے سے پہلے یہ نہیں سوچا کہ میگزین کا مواد صحیح ہے یا غلط ہے ۔ چین نے اس میگزین میں بہت زیادہ سرمایہ کاری کی ہے اور اس کا ایڈیٹر بھی ایک چینی شخص ہے۔