عہدیداروں کے مقدمات کیلئے 58 کروڑ کی اجر ائی پر ہائی کورٹ برہم

   

رقم جاری نہ کرنے حکومت کو ہدایت، مقدمات پر عوامی رقومات کے خرچ پر اعتراض

حیدرآباد۔4 ۔اگست (سیاست نیوز) توہین عدالت کے مقدمات کیلئے سرکاری خزانہ سے 58 کروڑ روپئے کے خرچ کی منظوری پر تلنگانہ ہائیکورٹ نے سخت برہمی کا اظہار کیا ہے۔ سرکاری خزانہ سے ہائی کورٹ میں مقدمات کی پیروی کے لئے 58 کروڑ کی منظوری سے عدالت کو واقف کرایا گیا ۔ عدالت نے حکومت کو ہدایت دی ہے کہ وہ یہ رقم جاری نہ کریں۔ ہائی کورٹ نے سوال کیا کہ عہدیداروںکے خلاف توہین عدالت کے معاملات کے لئے عوامی رقومات کس طرح خرچ کی جاسکتی ہے ۔ ہائی کورٹ نے محکمہ فینانس اور ٹریژری کے عہدیداروں سے رقم کی اجرائی کے بارے میں وضاحت طلب کی ۔ ریونیو ، فینانس کے پرنسپل سکریٹریز ، سی سی ایل اے اور ڈائرکٹر ٹریژریز کو نوٹس جاری کی گئی ہے۔ چیف سکریٹری سومیش کمار کو انفرادی طور پر نوٹس جاری کی گئی ۔ اس مقدمہ کی آئندہ سماعت 27 اکتوبر کو مقرر کی گئی ہے۔ ہائی کورٹ نے حکومت سے کہا کہ قطعی فیصلہ تک یہ رقم جاری نہ کی جائے ۔ واضح رہے کہ چیف سکریٹری جو سی سی ایل اے کے عہدہ پر قائم ہیں، انہوں نے اعلیٰ عہدیداروں کے خلاف ہائیکورٹ میں جاری توہین عدالت کے مقدمات کی پیروی کے لئے سرکاری خزانہ سے 58 کروڑ کی منظوری دی ۔ اس معاملہ پر تنازعہ کھڑا ہوگیا اور عدالت میں مفاد عامہ کی درخواست دائر کی گئی ۔ تلنگانہ ہائی کورٹ میں اس مسئلہ پر ایک لکچرر کی جانب سے داخل کردہ درخواست پر سماعت ہوئی۔