عید الفطر

   

رحمتوں ‘ برکتوں ‘ سعادتوں اور مغرتوں والا مہینہ رمضان المبارک ہم سے وداع ہوچکا ہے ۔ ایک ماہ تک ہم پر رحمتیں اور برکتیں لٹاتے ہوئے ماہ رمضان رخصت ہوچکا ہے اور آج ہم عیدالفطر منا رہے ہیں۔ سارے عالم میں ماہ رمضان المبارک کی رونقیں دیکھنے لائق ہوا کرتی ہیں اور اس بار بھی اس کی رحمتیں منفرد اور مثالی رہی ہیں۔ بہت خوش نصیب ہیں وہ لوگ جنہوں نے اس ماہ مبارک کو پایا اور اس کی واقعی اس طرح سے قدر کی جس طرح سے اس کی قدر کی جانی چاہئے ۔ ماہ رمضان المبارک کا ایک ایک لمحہ قیمتی تھا ۔ ایک ایک لمحہ کی عبادت و ریاضت ہمارے نصیبوں کو جگانے کا باعث بن رہی تھیں۔ دنیا بھر کے مسلمانوں نے ماہ رمضان المبارک میں عبادتوں اور ریاضتوں کی اپنے طور پر حتی المقدور کوشش کی ہے اور جہاں کچھ کوتاہیاں رہ گئی ہیں ہماری دعاء ہے کہ اللہ رب العزت اپنے فضل اور کرم خاص سے ہماری ان کوتاہیوں کو نظر انداز فرمائے اور امت مسلمہ کے ہر ایک شخص کو اس کی رحمتوں اور برکتوں کے صدقے میں معاف فرمائے ۔ ہم سب کے گناہوں کو اللہ رب العزت بخش دے اور ہم سب کو دوز خ کی آگ سے محفوظ فرمائے ۔ ماہ رمضان نے ہمیں کئی درس دئے ہیں ۔ سب سے اہم درس یہ ہے کہ ہم کو دوسروں کی تکالیف کا احساس کرنا ہے ۔ ان کی بھوک پیاس کا احساس کرنا ہے ۔ اللہ رب العزت نے واضح طورپر فرمایا ہے کہ ہم پر روزے اس لئے فرض کئے گئے ہیں کہ ہم متقی ہوجائیں ۔ پرہیز گار ہوجائیں ۔ ماہ رمضان میں ہم نے اللہ تعالی کی خوب عبادتوں کی کوشش کی ہے ۔ ہمیں اس بات کو سمجھنے کی ضرورت ہے کہ اللہ تعالی کی خوشنودی حاصل کرنے کی ہمیں سال بھر کوشش کرنی چاہئے ۔ ساری زندگی کوشش کرنی چاہئے ۔ ہمیں اپنی روز مرہ کی زندگیوں میں وہ اصول اختیار کرنے کی ضرورت ہے جو ہم نے ماہ رمضان میں اختیار کرنے کی کوشش کی تھی ۔ ہمیں اپنی زندگیوں میں وہ ڈسیپلن لانا چاہئے جو ہم نے ماہ رمضان کے طفیل اختیار کیا تھا ۔ یہ ڈسیپلن اور یہ اصول ہمیں صرف ماہ رمضان تک محدو دنہیں رکھنا چاہئے بلکہ ساری زندگی ان پر عمل کرنے کی ضرورت ہے ۔
عید الفطر کے حقیقی معنی اور خوشیوں سے ہم اسی وقت بہرہ ور ہوسکتے ہیں جب ہم ماہ رمضان کی تعلیمات کو اپنی زندگیوں میں ہمیشہ رائج کرنے کی کوشش کریں۔ ہم نے جس طرح سے زکواۃ ادا کی اور جس طرح سے اپنے عزیز و اقارب ‘ رشتہ داروں ‘ پڑوسیوں اور غریب عوام کی داد رسی کرنی کی کوشش کی ہم کو اسی طرح سے سال بھر بھی ان کی داد رسی کی کوشش کرنی چاہئے ۔ ہمیں عید الفطر کی خوشیاں منانے سے پہلے اپنے آس پاس کے ماحول کا جائزہ لینے کی ضرورت ہے ۔ ہمیں یہ دیکھنے کی ضرورت ہے کہ کہیں کوئی گھر ایسا تو نہیں رہ گیا ہے جہاں عید کی خوشیاں ہماری چھوٹی سی مدد کی منتظر ہوں۔ ہمیں اسی لئے اللہ رب العزت نے صدقہ فطر نمام عید سے قبل ادا کرنے کا حکم دیا ہے کہ ہم اپنے آس پاس کے ماحول سے بے خبر نہ ہونے پائیں۔ اپنے عزیز و اقارب کی ضروریات کا خیال رکھنا ہماری ذمہ داری ہے ۔ اگر ہم ان کی ضروریات کی تکمیل کا ذریعہ بنتے ہیں تو یہ ہمارے لئے سعادت کی بات ہوگی ۔ ہم کو اس قابل بنانے پر اللہ تبارک و تعالی کا شکر گذار ہونا چاہئے ۔ ہمیں ماہ رمضان اور عیدالفطر کے موقع پر اپنے دلوں کو ایک دوسرے کے حسد ‘ بغض اور کدورتوں سے پاک کرنا چاہئے ۔ ہمیں مومنانہ صفات اختیار کرتے ہوئے ایک دوسرے کے ساتھ معافی اور درگذر کا معاملہ کرنا چاہئے جس طرح سے ہم اپنے گناہوں پر اللہ تعالی سے معافی و درگذر کی امید اور یقین رکھتے ہیں۔ ہم ان صفات کے ذریعہ اپنی زندگیوں کو روشن اور منور کرسکتے ہیں۔
آج ہمیں جائزہ لینے کی ضرورت ہے کہ دنیا بھر میں مسلمان کثیر تعداد میں ہونے کے باوجود رسواء کئے جا رہے ہیں۔ نشانہ بنائے جا رہے ہیں۔ ہمیں اس کی وجوہات کو سمجھنے کی ضرورت ہوگی ۔ اس حقیقت کا اعتراف کرنا چاہئے کہ ہم نے اسلامی تعلیمات کو خیرباد کہہ دیا ہے ۔ ہم نے خود میں مومنانہ صفات پیدا کرنے کی کوشش نہیں کی ہے ۔ ہم نے حالات کو بدلنے کی بجائے خود حالات کے ساتھ بہنے کو ترجیح دی ہے ۔ ہمیں یہ عہد کرنے کی ضرورت ہے کہ جس طرح سے ماہ رمضان نے ہماری زندگیوں کو بہتر بنانے کا موقع فراہم کیا تھا اس کو ساری زندگی کیلئے اختیار کریں۔ ہمیں دنیا سے گلے شکوے کرنے کی بجائے اپنی زندگیوں میں مومنانہ صفات پیدا کرنے کی ضرورت ہے تاکہ ہم کامیاب ہوسکیں۔