عید سعید پر اپنا محاسبہ کریں!

   

عید کے موقع پر خوشی منانا، اُس کا اظہار کرنا ایک فطری تقاضا ہے ، لیکن ذرا تھوڑی دیر کیلئے اپنے دِلوں کو ٹٹولیں، محاسبہ کریں کہ کیا ہم واقعی خوش ہیں؟ یاد رہے کہ ہر وہ خوشی کہ جس میں ہمارے والدین، بہن بھائی، رشتے دار، عزیز و اقارب، دوست احباب اور پڑوسی شریک نہیں ، وہ خوشی نہ صرف ادھوری بلکہ اللہ تعالیٰ کی ناراضگی کا سبب ہے۔ رمضان ہم سے وداع ہوچکا ہے۔ عید کا نام سنتے ہی مرجھائے، بجھے چہروں پر بھی رونق آجاتی ہے۔ اور پھر ہر سو پھیلی خوشی و انبساط سے ماحول ہی خوشگوار نہیں ہوتا، چہار جانب گونجتی بچوں کی چہکاریں، چوڑیوں کی کھنکھناہٹیں،رنگ برنگے کپڑوں کی بہار، مہندی سے سجے ہاتھ، معطر فضائیں، معانقہ و مصافحہ اور میل ملاپ عید کی خوشیاں دوبالا کر دیتے ہیں۔ کیا امیر، کیا غریب، سبھی اپنی استعداد و استطاعت کے مطابق عید کی خوشیاں مناتے ہیں اور کیوں نہ منائیں، عید اُمت مسلمہ کیلئے اللہ رب العزت کا خصوصی انعام ہے۔ لیکن ذرا تھوڑی دیر کیلئے اپنے دِلوں کو ٹٹولیں، محاسبہ کریں کہ کیا ہم واقعی خوش ہیں؟ کہیں کوئی کسک تو ہمارے اندر نہیں پنپ رہی، کوئی پھانس تو دل میں نہیں اٹکی ہوئی۔ بدگمانیوں، منفی خیالات نے قلب و ذہن توآلودہ نہیں کر دیئے۔ اگر ان تمام سوالات کا جواب اثبات میں ہے، تو پھر ہماری عید کی خوشیاں مصنوعی ہیں۔عید، روزے داروں کا انعام بھی ہے اور رمضان المبارک میں خلوص نیت سے کی جانے والی عبادات ، نیک اعمال کی قبولیت کے یقین کا ثمر بھی۔ لیکن جب زبانیں نشتر بن جائیں، ہر جانب نفسا نفسی و خود غرضی کے بادل منڈلائیں، اپنے مسلمان بھائیوں کا قتل عام ہوتا دیکھ کر بھی ہم پر بے حسی طاری رہے، بغض و عداوت، کاٹ دار الفاظ اور بد گمانی کے نتیجے میں قطع رحمی عام ہو جائے اور حسد، غیبت اور بدگوئی جیسے منفی جذبات غلبہ پالیں، تو پھر ماہِ رمضان میں کی جانے والی تمام نیکیاں ضائع ہوجائیں گی۔ بہرکیف، اب بھی وقت ہے کہ ہم اپنے دِل محبتوں سے لبالب بھر لیں۔ ندامت کے آنسوئوں سے دِلوں پہ جمی بے حسی کی تہہ دھو ڈالیں۔ دوسروں کیلئے خوش گمان رہیں۔ کوئی بھی کام صرف اللہ کی رضا کیلئے کریں۔ یاد رکھیں، اللہ راضی سب راضی۔ آپ کی دنیا و آخرت دونوں سنور جائے گی۔ یاد رہے، زندگی ایک پگڈنڈی کی مانند ہے، جس میں اُتار چڑھاوآتے رہتے ہیں۔ کبھی خوشیوں کی برسات ہوتی ہے، تو کبھی غموں کا بوجھ تھکا دیتا ہے اور انہی لمحات میں انسان خلوص دل سے اپنے رب سے رجوع کرتا ہے، تو عید کی سچی خوشی کے حصول کیلئے بھی رب کائنات سے اپنا تعلق استوار کیجئے، جو رات کے اندھیرے میں بھی سنتا ہے اور دن کے اُجالے میں بھی۔ ہم جانتے ہیں کہ ایک مومن دوسرے مومن کا آئینہ ہوتا ہے اور تمام مسلمان ایک جسم کی مانند ہیں۔ یعنی جسم کے کسی ایک عضو کو پہنچنے والی تکلیف پورا جسم محسوس کرتا ہے۔ فلسطینیوں کے ساتھ جو ظلم ہو رہا ہے اس کیلئے اللہ رب العزت سے دعا کیجئے۔ اہل ِ فلسطین کے درد کو اپنے دلوں میں محسوس کیجئے۔ احساس کیجئے کہ ہم کتنی آسان زندگی گزار رہے ہیں۔ اس کے باوجود ہم ناشکری کرتے ہیں۔ اپنے رب کا شکر ادا کیجئے کہ اس نے ہمیں بہتر حال میں رکھا ہے، الحمدللہ۔ اللہ فلسطینیوں کیلئے آسانی پیدا فرما دے ۔(آمین)