غزہ جنگ کیخلاف امریکی یونیورسٹیزمیں احتجاج،کیلی فورنیا اور ٹیکساس میں مزید طلبہ گرفتار

,

   

ساکرامینٹو (کیلی فورنیا): غزہ جنگ کے خلاف امریکہ کے تعلیمی اداروں میں گزشتہ کئی روز سے ہونے والا احتجاج بدستور جاری ہے اور پولیس نے ریاست کیلی فورنیا اور ٹیکساس میں مزید طلبہ کو گرفتار کر لیا ہے۔ مظاہروں کے دوران طلبہ اور قانون نافذ کرنے والے اہلکاروں کے درمیان جھڑپوں کے واقعات بھی رونما ہوئے۔خبر رساں ادارے ‘ایسوسی ایٹڈ پریس’ کے مطابق یونیورسٹی آف سدرن کیلی فورنیا میں پولیس اور طلبہ کے درمیان بدھ کی صبح کشیدگی برقرار رہی اور مظاہرین نے کیمپس کے وسط میں بازوؤں میں بازو ملائے ایک حلقہ بنا لیا تھا۔ لیکن سورج ڈھلتے ہی پولیس نے کسی بھی مزاحمت کے بغیر طلبہ کو حراست میں لینا شروع کیا۔طلبہ کی گرفتاری کے عمل کے دوران فضا میں ہیلی کاپٹروں کے اڑنے کی آوازیں بھی سنائی دیں۔اسی طرح ریاست ٹیکساس کی ایک یونیورسٹی میں پولیس نے قانون نافذ کرنے والے اداروں اور مظاہرین کے درمیان تازہ ترین جھڑپوں میں درجنوں افراد کو حراست میں لے لیا ہے۔کولمبیا یونیورسٹی میں گزشتہ ہفتے 100 سے زائد طلبہ کی گرفتاری کے بعد سے شروع ہونے والا احتجاج امریکہ کے کئی تعلیمی اداروں تک پھیل گیا ہے۔ طلبہ کا مطالبہ ہے کہ غزہ میں فوری جنگ بندی، اسرائیل کو امریکہ ہتھیاروں کی فراہمی کی روک تھام اور اسرائیل سے مالی تعلقات منقطع کیے جائیں۔کچھ یہودی طلبہ کا کہنا ہے کہ مظاہروں نے یہود دشمنی کی شکل اختیار کر لی ہے اور انہیں کیمپس میں قدم رکھنے سے خوفزدہ کر دیا ہے۔اسرائیلی وزیرِ اعظم بن یامین نیتن یاہو نے بدھ کو جاری ایک ویڈیو بیان میں امریکہ کے تعلیمی اداروں میں فلسطینیوں کے حامی مظاہروں پر شدید تنقید کی۔نیتن یاہو نے کئی یونیورسٹی کے صدور کے ردِ عمل کو ‘شرمناک’ قرار دیتے ہوئے امریکی ریاستی، مقامی اور وفاقی حکام سے مداخلت کا مطالبہ کیا ہے۔