غزہ میں عارضی جنگ بندی کا جمعہ کی صبح سے آغاز

,

   

اسرائیل اور حماس کی جانب سے یرغمال افراد کی فہرستیں قطرکوفراہم کردی گئیں

دوحہ :غزہ میں عارضی جنگ بندی کا آغاز 24 نومبر کو صبح 7 بجے (ہندوستانی وقت کے مطابق صبح 30:10 بجے) ہوگا۔یہ اعلان قطر کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے ایک پریس کانفرنس کے دوران کیا۔قطری وزارت خارجہ کے ترجمان مجید الانصاری نے بتایا کہ عارضی جنگ بندی کے بعد غزہ کے وقت کے مطابق 4 بجے سہ پہر (ہندوستانی وقت کے مطابق شام7:30 بجے) تک حماس کے پاس موجود 13 اسرائیلی یرغمالیوں کے پہلے گروپ کو رہا کیا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ ایک خاندان سے تعلق رکھنے والے یرغمالیوں کو اکٹھے رہا کیا جائے گا۔انہوں نے مزید کہا کہ روزانہ کی بنیاد پر یرغمالیوں کو رہا کیا جائے گا اور 4 دنوں میں مجموعی طور پر 50 یرغمالیوں کو رہا کیا جائے گا۔انہوں نے بتایا کہ آج صبح تک تنازعہ کے فریقین اور مصری حکام سے مشاورت کا سلسلہ دوحہ میں جاری رہا اور یہ ملاقاتیں مثبت ماحول میں ہوئیں۔قطری وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ وہ اسرائیلی یرغمالیوں کو غزہ سے باہر لے جانے والے روٹ کے بارے میں سکیورٹی وجوہات کے باعث نہیں بتا سکتے۔ ہمارا مقصد یرغمالیوں کے تحفظ کو یقینی بنانا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ ہماری توجہ اس بات پر مرکوز ہے کہ یہ کام محفوظ طریقے سے ہو جس کے لیے ہلال احمر اور فریقین بھی کردار ادا کریں گے۔البتہ انہوں نے جنگ بندی کے پہلے دن اسرائیل کی جانب سے رہا کیے جانے والے فلسطینی قیدیوں کی تعداد بتانے سے گریز کیا۔انہوں نے کہا کہ ہم ابھی فلسطینی قیدیوں کی تعداد نہیں بتا سکتے مگر یہ یقین دلاتے ہیں کہ یہ دوطرفہ معاہدہ ہے تو ہمیں توقع ہے کہ اسرائیل کی جانب سے قیدیوں کو رہا کیا جائے گا۔ترجمان نے کہا کہ اسرائیل اور حماس نے یرغمال افراد کی فہرستیں قطرکوفراہم کر دی ہیں اور عارضی جنگ بندی کے دوران مزید یرغمالیوں کی رہائی کے لیے بات ہوگی۔ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ انسانی بنیادوں پر امداد کی فراہمی معاہدے کا ناگزیر حصہ ہے اور ہمیں توقع ہے کہ رفح کراسنگ سے جلد از جلد امداد کی فراہمی شروع ہو جائے گی۔ان کا کہنا تھا کہ ہم چاہتے ہیں کہ اس عارضی جنگ بندی کو طویل المعیاد معاہدے کی شکل دے سکیں۔
ڈبلیو ایچ اوسے رابطہ ختم کرنے کا فیصلہ
غزہ :غزہ کی وزارت صحت نے ہاسپٹلس سے زخمیوں اور طبی عملے کے انخلا سے متعلق عالمی ادارہ صحت سے رابطے ختم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔غزہ کی وزارت صحت کے ترجمان کا کہنا ہے کہ طبی عملے کی گرفتاری کی ذمہ داری اسرائیل اور اقوام متحدہ پر عائد ہوتی ہے۔ترجمان کے مطابق اسرائیلی فورسز نے طبی عملے اور مریضوں کے ساتھ پرتشدد سلوک کیا ہے ۔ الشفاء ہاسپٹل سے انخلاء کے دوران طبی کارکنوں اور عملے کو گرفتار کیا گیا ہے۔
جن میں الشفاء میڈیکل کامپلکس کے ڈائریکٹر ڈاکٹر محمد ابو سلمیہ بھی شامل ہیں۔ترجمان کا کہنا ہے کہ ہاسپٹلس سے زخمیوں اور طبی عملے کے انخلا کے معاملے پر عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) سے رابطہ ختم کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔