غلام نبی آزاد بھی کانگریس سے مستعفی ، راہول پر برہمی

,

   

سونیا گاندھی کومکتوب میں اندرا گاندھی کے دور سے اپنی خدمات کا تذکرہ ۔ راہول پر پارٹی کو تباہ کردینے کا الزام

نئی دہلی :کانگریس کے سینئر لیڈر غلام نبی آزاد نے تقریباً پانچ دہائیوں تک کانگریس میں کئی اہم عہدوں پر خدمات انجام دینے کے بعد آج پارٹی کو الوداع کہتے ہوئے کانگریس کی بنیادی رکنیت سے بھی استعفیٰ دے دیا۔ماضی قریب بلکہ کئی برسوں سے کانگریس کے چھوٹے بڑے قائدین کا پارٹی چھوڑجانے کا سلسلہ جاری ہے ۔ آزاد کے استعفے کو اسی تناظر میں دیکھا جاسکتا ہے ۔ کانگریس چھوڑنے والے لگ بھگ تمام قائدین بی جے پی سے راست یا بالواسطہ جڑگئے ہیں ۔ 73 سالہآزاد نے اپنے ساڑھے چار صفحات پر مشتمل خط میں گاندھی خاندان کے نوجوان رہنما راہول گاندھی پر کڑی تنقید کی لیکن سابق وزیر اعظم اندرا گاندھی سے لے کر سونیا گاندھی تک گاندھی خاندان سے قریبی تعلقات کا حوالہ دیتے ہوئے ان کی قائدانہ صلاحیت کی تعریف کی۔ انہوں نے پاٹی کی عبوری صدر سونیا گاندھی کو ایک تفصیلی خط لکھ کر پارٹی کی بنیادی رکنیت اور تمام عہدوں سے استعفیٰ دے دیا ہے ۔ گاندھی خاندان کے ساتھ اپنے قریبی تعلقات کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سابق وزیر اعظم اندرا گاندھی، سابق پارٹی لیڈر سنجے گاندھی اور آپ کے شوہر اور ملک کے سابق وزیر اعظم راجیو گاندھی کے ساتھ ان کے بہت قریبی تعلقات رہے ہیں۔ انہوں نے سونیا گاندھی کی قیادت کی بھی تعریف کی اور کہا کہ اپنے کام کی وجہ سے وہ ان کے بھی معتمد رہے ۔ خط میں52 سالہ راہول گاندھی پر سخت حملہ کرتے ہوئے ، آزاد نے کہاکہ آپ کی قیادت میں پارٹی اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کر رہی تھی لیکن بدقسمتی سے جب سے پارٹی میں راہول گاندھی کی انٹری ہوئی اور خاص طور پر 2013 کے بعد جب آپ نے ان کو پارٹی کا نائب صدر مقرر کیا، انہوں نے پارٹی میں مکالمے کے سلسلے کی روایت کا خاکہ ہی تباہ کر دیا۔ انہوں نے پارٹی پر قبضہ کرتے ہی تمام سینئر اور تجربہ کار لیڈروں سے کنارہ کشی شروع کر دی اور ناتجربہ کار قائدین ان کی قربت کا فائدہ اٹھا کر پارٹی کے تمام معاملات دیکھنے لگے ۔ آزاد یہیں نہیں رکے اور انہوں نے راہول گاندھی کا نام لئے بغیر ان پرمزید سخت تنقید کرتے ہوئے کہا کہ جس شخص نے ’ریموٹ کنٹرول ماڈل‘ کے ذریعے متحدہ ترقی پسند اتحاد (یو پی اے ) حکومت کے دوران جمہوری اداروں کو تباہ کردیاتھا، وہی شخص اب اسی ماڈل پر چلتے ہوئے کانگریس تنظیم کو برباد کررہا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ یہاں تک سنا ہے کہ حالات اتنے خراب ہیں کہ ان کے سیکورٹی اہلکار اور پی اے تک اہم فیصلوں میں شامل رہتے ہیں۔سونیا گاندھی کی قیادت کی تعریف کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کانگریس ان کی رہنمائی اورمہارت میں اچھی طرح سے آگے ہی بڑھتی رہی، لیکن کانگریس کونقصان اس وقت شروع ہوا جب نئے اور ناتجربہ کار قائدین کو راہول گاندھی کی سرپرستی حاصل ہونے لگی اوروہ انہوں پارٹی کے اہم فیصلوں میں اپنی ناتجربہ کارمداخلت شروع کردی۔کانگریس میں شامل ہونے کے اپنے ابتدائی دور کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ مہاتما گاندھی، پنڈت جواہر لعل نہرو، سردار پٹیل، مولانا ابوالکلام آزاد، سبھاش چندر بوس اور دیگرمجاہدین آزادی سے متاثر تھے ۔
انہوں نے اپنے استعفیٰ میں لکھا کہ 1975-76 میں سنجے گاندھی کی درخواست پر انہوں نے جموں و کشمیر پردیش یوتھ کانگریس کے صدر کا عہدہ سنبھالاتھا۔ بعد میں انہوں نے مزید جدوجہد کی اور پھر پیچھے مڑ کر نہیں دیکھا اور کانگریس کی مضبوطی کے لیے مسلسل کام کرتے ہوئے پارٹی کی خدمت میں لگے رہے ۔