غیر قانونی کالونیوں کے مکینوں کو بہت جلد مالکانہ حق ملے گا۔ دہلی چیف منسٹر

,

   

ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کجریوال نے کہاکہ دہلی حکومت مرکز سے اس طرح کی کالونیوں کے 2015میں پیش کی گئی تجویز پر”مثبت ردعمل“ ملا ہے‘ جن مکانات میں ایک اندازے کے مطابق چالیس لاکھ کی آبادی ہے۔

نئی دہلی۔ چیف منسٹر اروند کجریوال نے کہاکہ جو لوگ غیر قانونی کالونیوں میں رہ رہے ہیں انہیں ان علاقوں کی جائیدادوں پر مالکانہ حق بہت جلد ملے گا۔

چیف منسٹر کا یہ اعلان مرکزی کی جانب سے دہلی کے ساتھ غیر قانونی کالونیوں کو بحال کرنے کے لئے کابینہ کا ایک مسودہ تیار کئے جانے کے ایک ہفتہ بعد آیاہے۔

ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کجریوال نے کہاکہ دہلی حکومت مرکز سے اس طرح کی کالونیوں کے 2015میں پیش کی گئی تجویز پر”مثبت ردعمل“ ملا ہے‘ جن مکانات میں ایک اندازے کے مطابق چالیس لاکھ کی آبادی ہے۔

کجریوال نے کہاکہ ”ایک روز قبل ہمیں مرکز سے نہایت مثبت جواب ملا ہے‘ جو ہماری تجویز کو منظوری دینے کے لئے تیار ہے۔

اس کے لئے ہم مرکز کا شکریہ ادا کرتے ہیں۔ مرکز کی تجویز کو منظوری کے بعد‘ جائیدادوں کے رجسٹریشن کے عمل کی ہم شروعات کریں گے‘ ضرورت پڑنے پر ہم اس کے لئے کیمپس بھی منعقد کریں گے“۔

مالکانہ حق بغیر کسی قانونی اجازت کی کالونیوں کے قانونی موقف فراہم کرنے کا پہلا قدم ہے۔

سرکاری تفصیلات کے مطابق یہاں پر اس طرح کی 1797کالونیو ں شہر میں ہیں۔ ہر پارٹی نے ریگولرائزیشن کا اپنے علاقوں میں وعدہ کیا ہے کیونکہ یہاں پر بڑے پیمانے پر ان علاقوں میں رائے دہندے ہیں۔

سال2015میں اقتدار میں آنے کے بعد ریگولرائزیشن کا وعدہ عآپ نے بھی کیاہے۔

جبکہ کئے معاملات پر مرکز او ردہلی ایک دوسرے کے مقدمقابل رہے۔

انہوں نے کہاکہ ”مجھے اس بات کا اعلان کرتے ہوئے بڑی مسرت ہورہی ہے کہ چہارشنبہ کے روز مرکز نے اس تجویز پر نہایت مثبت ردعمل پیش کیا۔ میں دہلی کی عوام کے حوالے سے مرکز کا شکریہ ادا کرتاہوں“۔

تاہم انہوں نے کابینہ کے مسودہ کا پریس کانفرنس کے دوران کوئی حوالہ پیش نہیں کیا۔دونوں عآپ اور بی جے پی ریگولرائزیشن کو آگے لاجانے کے معاملے میں ایک دوسرے پر سبقت حاصل کرنے کی کوششوں میں ہیں۔

کجریوال نے کہاکہ طریقہ کار پر کانگریس نے کچھ سوال اٹھائے ہیں جس کا بہت جلد جواب بھی دیاجائے گا۔ شہری ترقی کے وزیر ستیندر نے کہاکہ یکم جنوری2015کٹ آف تاریخ ہوگی اس کے لئے۔

دہلی حکومت کی جانب سے نومبر2015کو پیش کئے گئے مسودہ بل کو مرکز نے علاقائی حد بندی کے ساتھ دوبارہ بھیجنا کا استفسار کیاتھا۔مارچ کے مہینے میں ایل جی کی نگرانی میں ایک پیانل مرکزنے تشکیل دیاتھا جس نے 10جون کو اپنی رپورٹ پیش کردی