غیر ملکی طلبہ کے خاندانوں پر ایمگریشن پابندی عائد کرنے کے متعلق برطانیہ کا غور

,

   

غیرملکی طلبہ میں شامل ہونے والے خاندانوں کے افراد کی تعداد میں تقریبا8گنااضافہ نے وزیراعظم رشی سونک اور ہوم سکریٹری بریورمین کو تشویش میں مبتلا کردیاہے


لندن۔ انٹرنیشنل اسٹوڈنٹس حکومت کے منصوبے کے تحت ”اعلی قدر“ کی ڈگری میں تعلیم حاصل کرنے تک اپنی بیوی او ربچوں کویو کے نہیں لاسکیں گے۔ٹائمز کے بموجب‘ غیرملکی اسٹوڈنٹس کو سائنس‘ ریاضی او رانجینئر نگ کی تعلیم حاصل کرنے کے لئے ویزادیاجارہا ہے کہ وہ اپنے لواحقین کے ساتھ برطانیہ منتقل ہوسکتے ہیں۔

غیرملکی طلبہ میں شامل ہونے والے خاندانوں کے افراد کی تعداد میں تقریبا8گنااضافہ نے وزیراعظم رشی سونک اور ہوم سکریٹری سویلا بریورمین کو تشویش میں مبتلا کردیاہے۔تازہ ایمگریشن اعداد وشمار کے مطابق 490,763اسٹوڈنٹس کو پچھلے سال ویزا دیاگیاہے۔

وہ یہاں پر 135788انحصار رکھنے والے بیویوں او ربچو ں کے ساتھ ہیں جو 2019تک16047تھے۔اس میں سے ہندوستان اسٹوڈنٹس کا سب سے بڑا ذریعہ 161,000اسٹوڈنٹس کے اتھ ہے جس میں 33,240انحصار کرنے والے لوگ ہیں جو پچھلے سال برطانیہ ائے ہیں

۔پناہ گزینوں کی بیک لاگ ریکارڈ کی اونچائی پر پہنچ گئی ہے رپورٹ کے مطابق 160,000پناہ گزین اپنی درخواستوں پر فیصلے کے انتظار میں ہیں۔حکومت نے اس متنازعہ معاملے پر اب تک کوئی حتمی فیصلہ نہیں کیاہے۔

بریو مین نے تعداد کوکم کرنے کے لئے تجاویز تیار کئے ہیں‘جس میں غیرملکی طلباء اپنے کورس کے بعد برطانیہ میں قیام کی مدت کو کم کرنا بھی شامل ہے۔ تاہم محکمہ تعلیم کے بموجب مذکورہ پابندیاں یو کے یونیورسٹیوں دیوالیہ نکال دیں گے‘ جن کا غیر ملکی اسٹوڈنٹس پر پیسوں کے لئے انحصار ہے۔

ایک اندازے کے مطابق عالمی اسٹوڈنٹس معیشت میں ایک سال میں 35ملین پاونڈس کا اضافہ کرتے ہیں۔

برطانوی نژاد ایک اسٹوڈنٹس کنسلٹسنی کے مطابق انہوں نے متنبہ کیا ہے کہ گریجویٹ ورک ویزاوں پر پابندی ہندوستانی اسٹوڈنٹس کو آسڑیلیاء اور کینڈا جیسے ممالک کی طرف موڑ دیگی‘ آخر کار اس کا اثر برطانیہ کی اسٹوڈنٹ مارکٹ پر پڑیگا۔

حکومت کے اعداد وشمار کے مطابق گذشتہ ایک سال کے دوران 45,000سے زیادہ افراد نے چھوٹی کشتیوں میں برطانیہ جانے والے چینل کو عبور کیاہے‘ صرف کرسمس کے دن ہی 90افراد نے کراس کیاہے۔