فاطمہ مسجد کو نقصان پہنچنے والے ملزم شخص کو ضمانت دینے سے دہلی کی عدالت کا انکار

,

   

عدالت”یہ اقدام ملک کے سکیولر ڈھانچہ پر کارضرب ہے“
نئی دہلی۔ شمال مشرقی دہلی میں فبروری کے فرقہ وارانہ فسادات کے دوران ایک مسجد کو نقصان پہنچانے کے الزام میں مقدمے کی سماعت کرنے والی کارکار ڈوماں (دہلی) عدالت نے

حال ہی میں مانا ہے کہ”شمال مشرقی دہلی کے حالیہ فسادات جس میں 50سے زائد بے قصور لوگ دنگائیوں کے ہاتھوں مارے گئے اور اس معاملے میں فسادیوں کا گھناؤنا فعل ملک کے سکیولر ڈھانچے کے خلاف عمل ہے۔

فسادات کے معاملے میں درخواست دہندگان کی بڑے پیمانے پر شمولیت‘ الزامات کی شدت او رانحصار پر غورکرنے سے میں اس درخواست کو ضمانت کے موزوں نہیں سمجھتاہوں“۔

وکیل استغاثہ کے بحث پر آنے سے قبل عدالت نے مانا ہے کہ درخواست گذار کی جانب سے یہ پانچویں ضمانت کی درخواست دائر کی گئی ہے۔

درخواست گذار کے وکیل نے عدالت کے سامنے نہایت سختی کے ساتھ استدلال کیاکہ درخواست گذارکو اس معاملے میں غلط طور پر پھنسایاگیاہے۔ملزم عدالتی تحویل میں 09-03-2020سے ہے۔

اس بات پر بھی زوردیاگیا کہ وہ مقام واردات پراس تاریخ کوموجود نہیں تھا اس کے بجائے مبینہ واقعہ کے وقت وہ اپنے کام کے مقام پر تھا۔