فخری زادہ کے قتل کے الزام پر سعودی عرب کی ایران کو سرزنش

   

ریاض :سعودی عرب کے ایک اہم وزیر نے کل ایران کے وزیر خارجہ پر اس بات کیلئے طنز کیا کہ انہیں ممتاز ایرانی نیوکلیائی سائنسدان محسن فخری زادے کے قتل میں سعودی ہاتھ نظر آتا ہے ۔ایران کے نیوکلیائی ہتھیاروں کے پروگرام کے معمار سمجھے جانے والے فخری زادہ کو جمعہ کے روز دارالحکومت تہران کے باہر سڑک پر بم اور بندوق کے حملے میں نشانہ بنایا گیا تھا۔ اس واقعے سے ایران اور اس کے دشمنوں کے مابین کشیدگی بڑھ گئی ہے ۔پرسوں یعنی پیر کے روز ایران کے وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے انسٹاگرام پر کہا تھا کہ ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان اور وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو کے مابین سعودی عرب میں ہونے والی ایک خفیہ ملاقات کا اس قتل سے تعلق ہے ۔ انہوں نے یہ الزام بھی لگایا کہ یہ ایک “سازش” تھی۔سعودی وزیر برائے امور خارجہ ، عادل الزبیر نے ٹویٹ کیا ہے کہ ایران کے وزیر خارجہ ظریف ایران میں کسی بھی منفی واقعے پر سعودی عرب کو مورد الزام ٹھہرانے کے لئے بے چین رہتے ہیں۔ تو کیا وہ اگلے زلزلے یا سیلاب کے لئے بھی سعودی عرب پر ہی الزام لگائیں گے ؟دیگر خلیجی ریاستوں کے برعکس ، سعودی عرب نے مذکورہ قتل کی باضابطہ مذمت نہیں کی ہے ۔ سعودی عرب ایک طاقتور سنی ملک ہے ۔ اس کے اور شیعہ طاقت والے ایران کے درمیان کئی دہائیوں سے پرانی دشمنی چلی آرہی ہے ۔ اسرائیلی میڈیا رپورٹس اور ایک اسرائیلی حکومت کے ذریعہ کے مطابق ، گذشتہ ماہ اسرائیلی وزیار اعظم نیتن یاہو نے سعودی ولی عہد کے ساتھ سعودی عرب میں تاریخی گفتگو کی۔ذرائع کے مطابق نیتن یاہو اور جاسوس ایجنسی موساد کے سربراہ یوسف میرکوہین نے بحر احمر کے شہر نیوم میں امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو کی معیت میں سعودی ولی عہد محمد سے ملاقات کی۔ سعودی عرب نے بہرا حال نے ایسی کسی ملاقات سے انکار کیا ہے ۔واضح رہے کہ سعودی عرب کے اسرائیل کے ساتھ کوئی سرکاری سفارتی تعلقات نہیں ہیں، لیکن دونوں بظاہرایران کے ساتھ مشترکہ عداوت کی بنیاد پر تعلقات استوار کرنے میں لگے ہیں۔ اسرائیل نے ابھی اسی سال متحدہ عرب امارات اور بحرین جیسے سنی خلیجی ملکوں کے ساتھ جو سعودی عرب سے قریبی تعلقات رکھتے ہیں، اپنے تعلقات معمول پر لانے کے معاہدے پر دستخط کئے ہیں۔نیویارک ٹائمز کے مطابق ایک امریکی عہدیدار اور انٹیلیجنس کے دو دیگر عہدیداروں کا کہنا ہے کہ فخری زادہ پر حملے کے پیچھے اسرائیل کا ہاتھ تھا۔ اسرائیل نے اس قتل پر باقاعدہ طور پر کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے ۔
ایرانی سائنسداں کے قتل میں اسرائیل اور جلاوطن اپوزیشن گروپ ملوث :ایران
دوسری طرف ایران کا کہنا ہے کہ سائنسدان محسن فخری زادہ کے قتل میں اسرائیل اور جلاوطن اپوزیشن گروپ نے پیچیدہ طریقہ کار استعمال کیا۔ایران کی سپریم نیشنل سیکیورٹی کونسل کے سیکریٹری علی شمخانی کا کہنا ہے کہ ایرانی سائنسدان محسن فخری زادہ کے قتل میں اسرائیل اور حزب اختلاف کے جلاوطن گروپ ملوث ہیں جنہوں نے قتل کے لیے پیچیدہ آپریشن اور الیکٹرانک سامان کا استعمال کیا جب کہ قتل کے موقع پر کوئی بھی موجود نہیں تھا۔ دوسری جانب فارس نیوز ایجنسی کے مطابق سائنسدان محسن فخری زادہ پر حملے میں ریموٹ کنٹرول خودکار مشین گن استعمال کی گئی جب کہ سرکاری ٹی وی کے مطابق حملے کی جگہ سے اسرائیل میں تیار کردہ ہتھیار بھی بر آمد ہوا۔واضح رہے کہ چند روز قبل ایران کے صف اوّل کے سائنس دان اور جوہری پروگرام کے سربراہ 59 سالہ محسن فخری زادہ کو دارالحکومت کے علاقے دماوند میں قتل کردیا گیا تھا۔ ایران میں ’’ بابائے ایٹم بم‘‘ کے نام سے شہرت رکھنے والے جوہری سائنسدان محسن فخری زادہ کار پر حملے میں شدید زخمی ہوگئے تھے، انہیں اسپتال لے جایا گیا تاہم وہ دوران علاج دم توڑ گئے۔