فرمانِ الٰہی کی روشنی میں سیرت نبوی ﷺ

   

حافظ محمد ادریس مصباحیؔ
قرآن کریم اﷲ تعالیٰ کا وہ عظیم الشان کلام ہے جو انسانوں کی ہدایت کیلئے خالق کائنات نے اپنے آخری رسول محمدﷺ پر نازل فرمایا ۔ قرآن کریم اﷲ تعالیٰ کی وہ عظیم کتاب ہے جس کی حفاظت کا ذمہ خود اﷲ رب العزت نے لیا ہے جیسا کہ اﷲ تعالیٰ کا فیصلہ قرآن کریم میں موجود ہے: ’’ قرآن ہم نے ہی اُتارا اور ہم ہی اس کی حفاظت کریں گے‘‘۔ (سورۃ الحجرات ۔۹)
قرآن کریم کی سب سے پہلی آیت جو حضور اکرم ﷺ پر نازل ہوئیں وہ سورۃ علق کی ابتدائی آیتیں ہیں۔ ’’پڑھو اپنے اس پروردگار کے نام سے جس نے انسان کو منجمد خون سے پیدا کیا۔ پڑھو ، اور تمہارا پروردگار سب سے زیادہ کریم ہے ۔ اس پہلی وحی کے نزول کے بعد تقریباً تین سال تک وحی کے نزول کا سلسلہ بند رہا ۔ تین سال کے بعد وہی فرشتہ جو غارحرا میں آیا تھا آپ کے پاس آیا اور سورۃ المدثر کی ابتدائی چند آیات آپ پر نازل فرمائیں۔ ’’اے کپڑے میں لپٹنے والے ۔ اُٹھو اور لوگوں کو خبردار کردو اور اپنے پروردگار کی تکبیر کہو ۔ اور اپنے کپڑوں کو پاک رکھو اور گندگی سے کنارہ کرلو ‘‘۔ اس کے بعد حضور اکرم ﷺ کے اس دنیا سے پردہ فرمانے تک نزول وحی کا تدریجی سلسلہ جاری رہا ۔ خالق کائنات نے اپنے حبیب حضور اکرم ؐ کو قرآن کریم میں عمومی طورپر يَآ اَيُّـهَا النَّبِىُّ، يَآ اَيُّـهَا الرَّسُوْلُ،يَآ اَيُّـهَا الْمُدَّثِّرُ اور يَآ اَيُّـهَا الْمُزَّمِّلُجیسی صفات سے خطاب فرمایا حالانکہ دیگر انبیاء اکرام کو ان کے نام سے بھی خطاب فرمایا ہے ۔ صرف چار جگہوں پر اسم مبارک محمد اور ایک جگہ احمد قرآن کریم میں آیا ہے ۔
قرآن کریم میں چار جگہ حضور اکرم ﷺ کے نام ( محمدؐو احمد) کا ذکر
٭ اور محمد ایک رسول ہی تو ہیں ان سے پہلے بہت سے رسول گزرچکے ہیں ۔ ( سورۃ آل عمران )
٭ (مسلمانوں ) محمدؐ تم مردوں میں سے کسی کے باپ نہیں ہیں لیکن وہ اﷲ کے رسول اور تمام نبیوں میں سب سے آخری نبی ہیں۔
٭ اور جو لوگ ایمان لائے اور نیک عمل کئے اور ہر اس بات کو دل سے مانا ے جو محمدؐ پر نازل کی گئی ہے اور وہی حق ہے جو ان کے پروردگار کی طرف سے آیا ہے ۔
٭ ’’اور وہ وقت یاد کرو جب عیسیٰ بن مریم نے کہا تھا اے بنو اسرائیل میں تمہارے پاس اﷲ کا ایک پیغمبر بن کر آیا ہوں کہ مجھ سے پہلے جو تورات ( نازل ہوئی ) تھی میں اس کی تصدیق کرنے والا ہوں اور اس رسولؐ کی خوشخبری دینے والا ہوں جو میرے بعد آئے گا جس کا نام احمدؐ ہے ۔