فلسطین ریاست کے بغیر اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات نہیں۔ سعودی عربیہ

,

   

مملکت نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے مستقل ارکان پر زوردیاہے کہ وہ فلسطین ریاست کو تسلیم کرنے کے عمل کو تیز کریں۔

ریاض۔مملکت سعودی عربیہ (کے ایس اے) نے چہارشنبہ 7فبروری کے روزاس بات کی تصدیق کی ہے کہ اسرائیل کے ساتھ اس وقت تک سفارتی تعلقات نہیں ہوں گے جب تک مشرقی یروشلم کے ساتھ 1967کی سرحدوں پر ایک آزاد فلسطین ریاست کو تسلیم نہیں کیاجاتا اور غزہ پٹی پر اسرائیلی جارحیت نہیں رک جاتی ہے۔

رائٹرس کی رپورٹ کے مطابق یہ بیان وہائٹ ہاوس کے قومی سلامتی ترجمان جا ن کربی کے منگل 6فبروری کو یہ کہنے کے بعد سامنے آیاہے کہ بائیڈ ن انتظامیہ کو سعودی عربیہ اور اسرائیل کی جانب سے معمول پر ہونے والی بات چیت کو جاری رکھنے پر رضامندی کے حوالے سے مثبت رائے ملی ہے۔

ایک بیان میں سعودی عرب کی وزرات خارجہ (ایم او ایف اے)نے کہاکہ مملکت فلسطین کے مسئلے اور فلسطینی عوام کو ان کے جائزحقوق کے حصول کی ضرورت پر ہمیشہ ثابت قدم رہا ہے۔

مملکت نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے مستقل ارکان پر زوردیاہے کہ وہ فلسطین ریاست کو تسلیم کرنے کے عمل کو تیز کریں۔

سعودی عرب او راسرائیل کے مابین تعلقات معمول پر لانے کاموضوع 2020میں متحدہ عرب امارات او ربحرین کی جانب سے قائم کردہ ابراہم اکارڈس کے وقت سے زیر بحث ہے۔

فلسطینی ایک ایسی ریاست کی وکالت کررہے ہیں جس میں غزہ‘ اسرائیل کے زیر قبضہ مغربی کناریاور مشرقی یروشلم شامل ہوں‘ وہ علاقے جو اسرائیل نے 1967کی خلیجی جنگ کے دوران حاصل کیے تھے۔

اسرائیل نے یروشلم کو اپنا صدر مقام اور مغربی کنارہ کو یہودیوں کاگڑھ سمجھتا ہے جہاں پر اس نے امن معاہدے کی خرابی کے باوجود کئی بستیاں بنائی ہیں۔

حماس کی جانب سے 7اکٹوبر2023کے اچانک حملے کے بعد غزہ میں اسرائیل نے فوجی اپریشن کی شروعات کی ہے‘ حماس کے اس حملے کے نتیجے میں 1200کے قریب لوگوں کی موت اور240کو یرغمال بنالیاگیاہے۔

اس کے بعد سے فلسطین کے کم ازکم 27,478لوگ جاں بحق ہوئے‘ خاص طور پر اس میں بچے اور عورتیں شامل ہیں اور 66835غزہ میں زخمی ہوئے ہیں۔