فوجی اسکول میں نابالغ بچوں کا جنسی استحصال، ملزم گرفتار

,

   

جھنجھنو: راجستھان کے جھنجھنو ضلع میں فوجی اسکول کے ایک ٹیچر کا گزشتہ ایک سال سے بارہ نابالغ طالب علموں کے ساتھ بدفعلی کرنے کا معاملہ سامنے آیا ہے ۔پولیس کے مطابق ضلع کے دوراسر گاؤں کے فوجی اسکول کے ٹیچر رویندر سنگھ شیخاوت کو اس معاملے میں گرفتار کر لیا گیا ہے ۔ معاملے کی جانچ ایس سي ایس ٹي سیل کے پولیس کے ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ گیان سنگھ کو سونپی گئی ہے ۔ ملزم کا خاندان بیکانیر میں رہتا ہے ۔

ملزم کی بیوی بھی ٹیچر ہے ۔ٹیچر بچوں کو اتنا ڈراکر رکھتا تھا کہ کوئی اس کی شکایت کرنے کی ہمت نہیں کر پاتا تھا۔ آخر کار دو بچوں نے ہمت کرکے پرنسپل سے اس کی شکایت کی تو باقی بچوں میں بھی حوصلہ پیدا ہوا اور انہوں نے اپنے ساتھ پیش آئے واقعہ کے بارے میں بتایا۔ معاملہ سامنے آنے کے بعد اسکول کے پرنسپل ابھیلاش سنگھ نے گزشتہ آٹھ دسمبر کو اس سلسلے میں ٹیچر رویندر سنگھ شیخاوت کے خلاف صدر تھانے میں معاملہ درج کرایا۔پولیس نے بتایا کہ تحقیقات میں بچوں کے ساتھ بدفعلی کی تصدیق ہوسکتی ہے ۔ ادھر اس واقعہ کے بعد بچوں کے گھر والوں کو تشویش ہونے لگی ہے اور وہ اپنے بچوں سے ملنے بھی آ رہے ہیں۔ یہ معاملہ سامنے آنے کے بعد لوگوں میں کافی غصہ ہے ۔پولیس ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ اور تفتیشی افسر گیان سنگھ کا کہنا ہے کہ ملزم استاد کو گرفتار کر لیا ہے ۔ معاملے کی جانچ کی جا رہی ہے ۔ ضابطے کے مطابق کارروائی کی جائے گی۔

ملزم کے خلاف پوکسو ایکٹ کی دفعات بھی لگائی گئی ہے ۔ دوسری جانب پولیس نے چھ بچوں کے ضابطہ 164 کے تحت عدالت میں بیان کرائے ہیں۔ جنسی استحصال کے شکار سبھی بچے نابالغ ہیں جن کی عمر 12 سے 14 برس کے درمیان ہے ۔اس واقعہ کے بعد لوگ سوال کرنے لگے ہیں کہ حکومت نے کچھ دنوں قبل ہی فوجی اسکولوں میں بیٹیوں کو بھی داخلے کی اجازت فراہم کی تھی، لیکن جب بیٹے ہی فوجی اسکول میں محفوظ نہیں ہیں تو بیٹیاں کس طرح محفوظ رہ سکیں گی۔ سینئر وکیل کملیش کمار کا کہنا ہے کہ بچوں کا جنسی استحصال ہوا ہے ۔