فیس بُک اور انسٹاگرام سے فلسطینی حمایت کے پوسٹ حذف

   

فلسطینی عوام کی آواز کو کمزور کرنے کی کوشش، اسرائیل کیلئے درد سر کو بچانے اقدامات

حیدرآباد : سوشل میڈیا پلیٹ فارمس بالخصوص فیس بک اور انسٹا گرام کی جانب سے فلسطینیوں کی حمایت والے پوسٹ ہٹائے جانے لگے ہیں اور اس طرح فلسطینی عوام کی تائید کرنے والوں کی آواز کو کمزور کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔دنیا بھر میں جہاں فلسطینی عوام کی حمایت کی جا رہی ہے اور سوشل میڈیا پر انسانیت کی حمایت کرنے والے ہر فرد کی جانب سے اپنے طور پر مظلوم فلسطینیوں کی حمایت کی جار ہی ہے ایسے میں رائے عامہ ہموار کرنے کا یہ طریقہ کار بھی فیس بک کو ناپسند محسوس ہونے لگا ہے کیونکہ فیس بک اور فیس بک کے ہی ایک اور سوشل میڈیا پلیٹ فارم انسٹا گرام پرفلسطین کی حمایت میں کئے جانے والے پوسٹ کو تشدد کی حمایت والے پوسٹ قرار دیتے ہوئے ہٹایا جانے لگا ہے اور کہا جا رہاہے کہ جو لوگ فلسطین یا مظلوم فلسطینیوں کے حقوق اور مسجد اقصیٰ کے تحفظ کے لئے آواز اٹھا رہے ہیں وہ تشدد کی حمایت کر رہے ہیں۔فیس بک پر اسرائیلی تشدد کی مخالفت اور مظلوم فلسطینیوں کی حمایت کرنے والوں کو انتباہ جاری کیا جا رہاہے کہ فیس بک کی جانب سے ان کے اکاؤنٹ کو رد کردیا جائے گا کیونکہ وہ تشدد کی حمایت کر رہے ہیں۔گذشتہ دنوں ایک عربی مصور کی جانب سے گنبد صغرہ کی تصویر دنیا بھر کے اخبارات میں شائع ہوئی تھی جو کہ مصور نے منہدمہ ملبہ پر تیار کی تھی لیکن انسٹا گرام اور فیس بک سے اس تصویر کو ہٹا دیا گیا اور اس تصویر کو پوسٹ کرنے اور شئیر کرنے والوں کے لئے انتباہ جاری کرتے ہوئے کہا گیا کہ اگر اس طرح کی پوسٹ کی جاتی ہے تو فیس بک اور انسٹا گرام اکاؤنٹ کو رد کردیا جائے گا اور اس پوسٹ کو تشدد پر اکسانے والی پوسٹ قرار دیا گیا ہے ۔اسرائیل اور فلسطین کے درمیان جاری جنگ کے دوران کی جانے والی پوسٹ کے بعد اب سوشل میڈیا کے سہارے اسرائیل ان حقائق کو آشکار ہونے سے روکنے کی کوشش میں مصروف ہے جو کہ جنگ کے نام پر فلسطینیوں پر مظالم ڈھائے گئے ہیں۔سوشل میڈیا کی جانب سے مظلوم فلطسینیوں کے حقوق اور ان کی تائید میں اٹھنے والی آوازوں کو روکنے اور کچلنے کی کوششوں سے ایسا محسوس ہونے لگا ہے کہ سوشل میڈیا کے ذریعہ فلسطینی کاز کو حاصل ہونے والی حمایت اسرائیل کے لئے درد سر بننے لگی ہے جس کی وجہ سے اب یہ طریقہ ٔ کار اختیار کیا جانے لگا ہے۔