فیس بک‘ میانمار آرمی نے ٹوئٹر اورانسٹاگرام پر لگائی روک

,

   

نیاپیٹاؤ۔ ملکی استحکام اور مفاد عامہ کے نام پر فیس بک پر امتناع عائد کرنے کے بعد مذکورہ میانمارکی فو ج نے بغاوت میں اقتدار پر قبضہ جمانے کے کچھ دنوں بعد انٹرنٹ پر حملہ میں اضافہ کرتے ہوئے ٹوئٹر اور انسٹاگرام پر بھی روک لگادی ہے۔

ملک میں موبائیل خدمات فراہم کرنے والے نارویگین کمپنی ٹیلی نار کے حوالے سے سی این این نے خبر دی ہے کہ جمعہ کے روز میانمار کی وزرات ٹرانسپورت اور کمیونکشن نے ملک میں ٹوئٹر اور انسٹاگرام پر امتناع عائد کرنے کے لئے انٹرنٹ خدمات فراہم کرنے والے موبائیل نٹ ورک کو احکامات دئے ہیں۔

مذکورہ کمپنی نے بیان میں کہا ہے کہ ”وہیں یہ ہدایتیں میانمار کے ٹیلی کمیونکشن قوانین میں قانونی بنیاد رکھتے ہیں‘ ٹیلی نار میانمار نے اس کی ضروری ہدایت کی مناسبت کو چیالنج کیاہے اور انٹرنیشنل انسانی حقوق کے قوانین کے ساتھ ہدایتوں کے متضاد کو اجاگر کیاہے“۔


ٹوئٹر نے گہری تشویش کا اظہار کیا
اس اقدام کے جواب میں ٹوئٹر نے کہاکہ اس کو ان احکامات کے متعلق ”گہری تشویش ہے“
ایک ٹوئٹر ترجمان نے سی این این بزنس کو بتایاکہ”اس سے عوامی آواز کو لوگوں کو اپنی بات سنانے کے حقوق پر کارضرب پڑے گا۔

حکومت کی جانب سے لگائے گئے امتناع کو ختم کرنے کی میں مسلسل وکالت کروں گا“۔

ایک بیان میں فیس بک کے ترجمان نے کہاکہ ”میانمار میں ٹیلی کام خدمات فراہم کرنے والوں کو حکم دیاگیاہے کہ مستقل طور پر انسٹاگرام کو روک دیں۔

ہم انتظامیہ پر زوردے رہے ہیں کہ میانمار میں رابطہ بحال کریں تاکہ لوگ رشتہ داروں اور دوستوں سے رابطے میں رہیں اور اہم جانکاری حاصل کرسکیں“۔

فیس بک پر روک کے اقدام سے میانمار میں 53ملین لوگوں کے اختلاف رائے پر روک کے طور پر اٹھایاگیاہے۔الجزیرہ کی خبر کے مطابق پیر کے روز پیش ائی بغاوت کے بعد فیس بک حزب اختلاف کو اپنی آواز اٹھانے کے لئے ایک بہترین پلیٹ فارم کے طور پر سامنے آیاہے


بغاوت
میانمار کی فوج نے پیر کی صبح برسراقتدار حکومت سے بغاوت کرتے ہوئے آنگ سانگ سوکھی‘ وین میانٹ اور دیگر این ایل ڈی ممبرس کو گرفتار کرلیاہے۔

اس کے علاوہ ایک سال کی ملک میں ایمرجنسی کا بھی فوج نے اعلان کردیاہے‘ ملٹری نے انگ سانگ سوکھی کی پارٹی این ایل ڈی پر عام انتخابات میں ووٹرس دھوکہ دہی کا الزام لگایاہے۔

فوج نے کہاکہ وہ جمہوری اقدار کی پابند ہے اور حالات قابو میں آنے کے بعد ایمرجنسی کے اختتام کے ذریعہ منصفانہ انتخابات کرائے جائیں گے