قرآن مجید وحی بھی معجزہ بھی

   

فاطمہ آصف
حضور اقدس ﷺ کی نبوت کی سب سے بڑی سب سے اشرف اور سب سے واضح دلیل قرآن مجید ہے۔ قرآن کریم وحی بھی ہے اور معجزہ بھی اِس لئے یہ اپنا شاہد خود آپ ہے اور کسی دوسری دلیل کا محتاج نہیں۔ حضور اکرم ﷺ کا اعجاز عظیم قرآن مجید ہے۔ چنانچہ خود قرآن کریم میں وارد ہے کہ ’’بڑی برکت ہے اس کی جس نے اُتارا قرآن اپنے بندے پر کہ وہ جہاں والوں کے لئے ڈرانے والا‘‘۔
اسلام کی شوکت روز بروز بڑھتی جارہی تھی، شہر کے شہر اسلام کے قبضہ میں آرہے تھے مگر وہ معارضہ پیش کرنے سے عاجز تھے۔ مگر اپنے عجز پر پردہ ڈالنے کے لئے قسم قسم کے عذر و حیلے اور بہانے کردیا کرتے تھے۔ کبھی اپنی طاقت سے خارج دیکھ کر حیرت سے کہا کرتے تھے کہ ’’یہ تو صریح جادو ہے‘‘ (سورۂ سبا)۔ کبھی کہتے یہ تو پچھلوں کے قصے کہانیاں ہیں (سورۂ انفال)۔ کبھی اس قرآن پاک کی تاثیر روکنے کے لئے کہتے کہ ’’شور مچاؤ اور سننے نہ دو‘‘ (حم سجدہ)
جب عرب کے کمال فصاحت و بلاغت کے زمانے میں قرآن مجید کی چھوٹی چھوٹی سورت کے معارضے سے عاجز آگئے تو ازمنہ مابعد کے عرب و عجم کا عجز خود ثابت ہوگیا۔ سیدنا مولانا محمد مصطفے احمد مجتبیٰ ﷺ کی رسالت کی یہ کیسی دلیل ساطع اور برہان قاطع ہے کہ چودہ سو سال کا عرصہ گزر چکا مگر کوئی شخص اس کی ایک چھوٹی سی سورت کے معارضہ پر قادر نہیں ہوا اور نہ آئندہ ہوگا۔
قرآن کریم میں کہیں قصص و مواعظ ہیں، کہیں حلال و حرام کا ذکر ہے، کہیں اعذا و انذار کہیں وعدہ وعید کہیں تحذیف و تبشیر اور کہیں تعلیمِ اخلاق ہے مگر وہ ہر فن میں فصاحت و بلاغت کے اعلیٰ درجے میں ہیں۔ وہ اول سے آخر تک مقصد واحد کے لئے ہے اور وہ خلقت کو اللہ کی طرف بلانا اور دنیا سے دین کی طرف پھیرنا ہے۔ چنانچہ سورہ نساء میں اللہ تعالیٰ فرماتا ہے ’’کیا غور نہیں کرتے قرآن میں اور اگر یہ ہوتا کسی اور کا سوائے اللہ کے تو پاتے اس میں بہت تفاوت‘‘۔
حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالی عنہ کے زمانے میں تمام سورتوں کو ایک جلد میں جمع کیا گیا اور اس مجموعہ کا نام ’’مصحف‘‘ رکھا گیا۔
علوم کے لحاظ سے بھی قرآن کریم معجزہ ہے۔ قرآن کریم چونکہ تزکیہ نفس میں معجز عظمی کتاب ہے اس واسطے اس کتاب کی تلاوت کے وقت دلوں میں خشیت و ہیبت پیدا ہوتی ہے۔ چنانچہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ اگر ہم اُتارتے اس قرآن کو ایک پہاڑ پر البتہ تو دیکھتا اس کو دب جانے والا پیٹ جانے والا اللہ کے ڈر سے اور یہ مثالیں بیان کرتے ہیں ہم لوگوں کے واسطے تاکہ وہ فکر کریں۔ (سورہ حشر)