قلب پر حملے کے واقعات میں اضافہ تشویش کا باعث

   

حیدرآباد۔ حالیہ دنوں میں قلب پر حملے سے کئی افراد کی اموات ہوئی ہیں توکیا یہ اموات کوویڈ19 کے دوران کورونا وائرس سے متاثر ہوئے یا پھرکورونا سے بچاوکیلئے لئے گئے ٹیکوں کا نتیجہ تو نہیں یا پھرکچھ اور معاملہ ہے ۔ ساری دنیا نے دیکھا کہ 2020ء میں پھیلی کورونا وباء میں عالمی سطح پر68 لاکھ سے زائد اور ہندوستان میں5.31 لاکھ مرد و خواتین اپنی قیمتی زندگیوں سے محروم ہوگئے۔ (غیرسرکاری اعداد و شمار کے مطابق کورونا کی زد میں آکر صرف ہندوستان میں 40 تا 70 لاکھ افراد مرچکے ہیں)۔ اس پر طرفہ تماشہ یہ کہ گزشتہ سال ہی دنیا کی آبادی 800 کروڑ سے تجاوز کرگئی جس پر یہ بازگشت سنائی دے رہی ہے کہ دنیا کی آبادی کوکم کرکے ہی آبادی کے ایک بڑے حصہ کو آنے والی پریشانیوں سے بچایا جاسکتا ہے ۔ اکثر ماہرین طب یہ کہنے لگے ہیں کہ ملک میں قلب پر حملوں کے بڑھتے واقعات اور نوجوانوں کی اموات کی ایک وجہ کورونا ٹیکہ بھی ہوسکتا ہے کیونکہ یہ جو ٹیکے دیئے گئے تھے وہ تجربہ اور آزمائش کی بنیاد پر دیئے گئے تھے جسے ہم تجرباتی علا ج بھی کہہ سکتے ہیں۔ اس ضمن میں مثالیں یہ دی جارہی ہیں کہ ہمارے ملک میں کوویڈ ٹیکے چاہے وہ کو ویکسین ہو یا کوشیلڈ بڑی تیزی سے تیارکئے گئے اور آزمائش کی مدت پوری ہونے سے پہلے ہی عوام کو دے دیئے گئے۔ ٹیکے لینے کے بعد کئی اموات بھی ہوئیں، مختلف رپورٹس میں انکشاف کیا گیا ہے ۔ حکومت نے یہ حلف نامہ اْن دو نوجوان لڑکیوں کے والدین کی درخواست کے خلاف داخل کیا جو ٹیکہ لینے کے بعد فوت ہوگئی تھیں۔ اسی طرح نلیش اوجھا ایڈوکیٹ نے پرزور انداز میں بتایا تھا کہ کورونا ویکسین لینے کے بعد ہمارے پاس ہارٹ اٹیک اورخون جم جانے کی وجہ سے اموات کی بے شمار شکایات آئی تھیں اور ہم نے بالترتیب 1000کروڑ روپئے اور 100 کروڑ روپئے عبوری معاوضہ کا مقدمہ درج کروایا۔ ویکسین لینے کے بعد یہ بھی سناگیا کہ لوگ اندھے بھی ہوگئے، فالج کا شکار ہوئے یا ہارٹ اٹیک کی زد میں آگئے۔ ویسے بھی دل کی بیماریوں سے مرنے والوں کی تعداد ہمیشہ سے ہی بہت زیادہ رہی۔ مثال کے طور پر 2016ء میں سی ڈی ایس سے 17.9 ملین افراد کی موت ہوئی جو دوسری وجوہات یا بیماریوں کے نتیجہ میں مرنے والوں کی تعداد کا 30 فیصد ہے۔ اب جو رپورٹس آرہی ہیں، اس میں واضح طور پرکہا گیا ہے کہ ہندوستان میں ہر روز 4,000 تا 5,000 افراد ہارٹ اٹیک سے مر رہے ہیں۔ تلنگانہ کے وزیر صحت ہریش راوکے مطابق تلنگانہ میں سالانہ 24,000 اور ملک میں سالانہ 15 لاکھ مرد و خواتین امراض قلب کے نتیجہ میں فوت ہورہے ہیں۔