لازوال معجزہ دیدار خداوندی

   

مولانا قاری محمد مبشر احمد رضوی

معراج‘ حضور اقدس ﷺ کے معجزات جلیلہ میں ایک عظیم الشان اور محّیر العقول معجزہ ہے۔ جسے خصائص کُبریٰ میں شمار کیا جاتا ہے جو سید المرسلین ﷺ کے سواء کسی اور نبیؐ و رسول کو عطا نہیں کیا گیا۔ ہجرت سے قبل رجب المرجب کی ستائیسویں شب کو رسول کائنات ﷺ اپنی چچازاد بہن‘ حضرتہ اُمّ ہانی بنت ابی طالبؓ کے گھر آرام فرماتھے کہ حضرت سیدنا جبرئیل علیہ السلام پچاس ہزار ‘ فرشتوں کی جماعت اور جنتی بُرّاق لئے حاضر خدمت ہوئے۔ جبکہ حرم شریف ملائکہ مُقّربیںکی تسبیح و تہلیل سے گونج رہاتھا، عالم قدس کی بزم نور میں شرکت کیلئے رب العرش کا پیام پیش کیا گیا۔ بعدہٗ لاکھوں جاہ و جلال کے ساتھ عرش اعظم کے خصوصی مہمان حریم اعلٰی سے نکل کر کعبئہ معظّمہ تشریف لائے شقِّ صدر کے بعد انوار و تجلّیات سے سینئہ مصطفی ﷺ کو منور کیا گیا۔ پھر سیّاح لامکان ﷺ مسجد اقصٰی (بیت المقدس) تشریف لے گئے۔ وہاں انبیاء کرام علیھم السلام سے ملاقات اور امامت کا شرف حاصل فرماکر انتہائی تزک و احتشام اور وقار کے ساتھ اپنے آسمانی سفر کا آغاز فرمایا۔ فرشتوں کے صلوٰۃ و سلام کی صداؤں سے فضاء گونج اُٹھی۔ وہ بھی کیا سماں تھا کہ بُلانے والا نور ہے سواری بھی نور ہے سوار ہونے والا بھی نور ہے۔ سوار کرنے والے نور ،رکابیں تھا منے والا نور‘ لگامیں پکڑنے والا بھی نور‘ دلہا بھی نور اور براتی بھی نور ۔ (ریاض الازہار صفحہ ۲۰۹) احادیث شریفہ سے یہ واضح ہیکہ بُراق کی تیز رفتاری یہ تھی کہ وہ اپنی منتہائے مگاہ پر قدم رکھا تھا۔ چنا نچہ سرکار دوعالم ﷺ کی سواری بادِ بہاری ‘ نہایت شان و شوکت کے ساتھ ملائکہ کے جُلو میں مسجد حرام سے نکلی آسمانوں کے دریچے کھول دئیے گئے۔ ملاء اعلٰی نے سرکار اقدس ﷺ کا دیدارکیا پھر ساتوں آسمانوں کی سیر فرماتے ہوئے سرکار دوعالم ﷺ سدرۃ المنتھٰی تشریف لے گئے جہاں طائرسدرہ حضرت جبرئیل علیہ السلام نے قدم چوم کر رخصت چاہی اور کہا کہ یا رسول اللہ ﷺ میں اپنے مقام سے ایک بال برابر آگے بڑھونگا تو تجلیاتِ ربانی سے میرے بال جل جائینگے چنا نچہ حضور ﷺ نے سدرہ سے آگے کا سفراکیلے طئے فرمایا اور اللہ تعالیٰ کی بیشمار نشانیوں کو ملاحظہ فرمایا۔
حضور سیّاح لامکاں ﷺ خود ارشاد فرماتے ہیں کہ میں نے معراج میں اپنے رب کو حسین صورت میں دیکھا پھر اللہ عزوجل نے میرے دونوں کاندھوں کے درمیان اپنا ’’یدقدرت‘‘ رکھا جسکی وجہ سے میں نے اپنے سینہ میں ٹھنڈک پائی اور زمین و آسمان کی ہر چیز کو جان لیا۔ (مشکوٰۃ شریف) دیدادر الٰہی پانے اور نوازشاتِ رحمانی سے مستفید ہونے کے بعد اللہ تعالیٰ آپکی اُمّت کو معراج کا تحفہ نماز پیش کیا۔ جب حضور اکرم ﷺ تمام سیر و سیاحت سے واپس تشریف لائے تو ابھی بستر گرم تھا اور دروازہ کی زنجیر حرکت کر رہی تھی۔ تقریباً اَسّی (۸۰ )ہزار سال کا سفر آنِ واحد میں طئے فرمایا۔ صبح کو جب اِس واقعہ کی خبر عام ہوئی تو حضرت ابوبکر ؓ نے بلاتامّل تصدیق فرماکر صدیقِ اکبرؓ بنے اور ابوجہل نے اسکی تردید کر کے ہمیشہ کیلئے اپنے گلے میں زندیقی کا طوق ڈالا۔