لاک ڈاؤن کا ایک ہفتہ

   

وقت کا سورج مرا اَلسا گیا
دھوپ کو دیوار تک دیکھا گیا
لاک ڈاؤن کا ایک ہفتہ
کورونا وائرس نے ہندوستانی عوام کوگذشتہ ایک ہفتہ سے لاک ڈاؤن کا شکار بنادیا ہے، اس کا نفسیات پر اس قدرمنفی اثر ہورہا ہے کہ کورونا کے مثبت اثرات سے زیادہ اچھے خاصے افراد بھی نفسیات کا شکار ہورہے ہیں۔ لوگوں میں خوف پیدا کرنے والے حکومتی اقدامات کے بعد مزید نفسیاتی واقعات رونما ہورہے ہیں۔حکومت کیلئے کام کرنے والوں پر بھی کورونا وائرس کے نفسیاتی اثرات اس قدر ہوئے ہیں کہ وہ اچھے صحت مند معاشرہ کوکورونا وائرس سے متاثرہ قرار دینے کیلئے آگے آگے دکھائی دے رہے ہیں۔ اس وائرس کی آڑ میں ہندوستانی معاشرہ کو کمزور کرنے کے پیچھے کیا راز پنہاں ہے یہ تو بعد میں افشاء ہوگا فی الحال حکومت کیلئے کام کرنے والوں نے کورونا وائرس کے خوف کا اس قدر جانبدارانہ برتاؤ شروع کیا ہے کہ ایک طبقہ کے لوگوں کو ہی وائرس پھیلانے کا خاطی ثابت کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ دہلی کے نظام الدین میں تبلیغی جماعت کے مرکز میں یکم تا 15 مارچ کو اجتماع میں2ہزار سے زائد مندوبین نے شرکت کی تھی، یہ اجتماع ہندوستان میں ’جنتا کرفیو ‘سے پہلے ہی منعقد ہوا تھا لیکن اجتماع میں مزید چند افراد کے بیمار ہونے اور فوت ہوجانے کے بعد حکومت کے کارندوں نے آسمان سر پر اُٹھالیا جبکہ کورونا وائرس کے بعد لاک ڈاؤن کے دوران مدھیہ پردیش میں شیوراج سنگھ چوہان دوبارہ حکومت تشکیل دینے کی تقریب میں ہزاروں حامیوں کی شرکت کو نظر انداز کردیا گیا۔ بی جے پی کی حکومت کے جشن کو کورونا وائرس اور لاک ڈاؤن کی خلاف ورزی سے مستثنیٰ قرار دیتے ہوئے حکام نے قرنطینہ کے اُصولوں کو ہی نظر انداز کردیا جبکہ دہلی کے نظام الدین کے تبلیغی اجتماع کو لیکر ہوّا کھڑا کرتے ہوئے سرکاری مشنری کو بیجاطور پر متحرک کردیا گیا۔ بعض الکٹرانک چینلوںنے تمام حدود پار کرلئے ہیں۔تبلیغ اجتماع کے امیر جماعت کے خلاف ایف آئی درج کرنے کا بھی حکم دیا گیا۔ حکومت اپنی غلطیوں اور ناقص پالیسیوں سے لاحق خطرات کی پرواہ نہیں کررہی ہے۔ ریاستی حکومتوں کی جانب سے سرحدیں بند کرنے سے لاکھوں مزدور ایک جگہ محروس کردیئے گئے ہیں، یہاں کورونا وائرس کے خطرات کو نظرانداز کردیا گیا ہے۔ ایک جگہ کثیر ہجوم جمع نہیں ہونا تو یہ حکومتیں اپنی ناک کے نیچے لاکھوں مزدوروں کا ہجوم جمع کرکے کورونا وائرس کے خطرات کا جوکھم پیدا کررہے ہیں۔ لاک ڈاؤن کی سنگین خلاف ورزی بھی کی جارہی ہے۔ ایسے میں سوال پیدا ہوتا ہے کہ آیا ان حکومتوں کے خلاف بھی ایف آئی آر درج ہونا چاہیئے یا نہیں۔ حکومت کیلئے کام کرنے والوں نے اس نازک مسئلہ کو بھی سیاسی آنکھ سے دیکھتے ہوئے وائرس کے پھیلاؤ میں مجرمانہ غفلت سے کام لیا ہے۔ اگر دہلی کے نظام الدین علاقہ میں تبلیغ اجتماع کے شرکاء کا ٹسٹ ہورہا ہے اور ان کے خلاف کارروائی ہورہی ہے تو یہ درست اقدام ہے لیکن اس کے ساتھ شیو راج سنگھ چوہان کی حکومت کی جانب سے ہوئی تقریب اور جشن کے لئے جمع بی جے پی قائدین کا بھی کورونا ٹسٹ کرایا جانا چاہیئے۔ اس قدر بڑی تعداد میں افراد کو جمع کرنے والوں کے خلاف بھی ایف آئی آر درج کیا جانا چاہیئے، قانون سب کے لئے ہے۔ لاک ڈاؤن کی پابندیاں ہر ایک شہری پر عائد ہوتی ہیں۔ ایک طرف حکومت اپنی کارروائیوں سے لاکھوں مزدوروں کی زندگیوںکو خطرہ میں ڈال رہی ہے اور دوسری طرف تبلیغی جماعت میں شریک چند سو افراد پر شبہ ظاہر کرتے ہوئے تمام کے لئے کورونا ٹرسٹ کرانے اور قرنطینہ کا حکم دیا گیا۔ حکومت کا یہ قدم ایک لحاظ سے درست ہے کہ لاک ڈاؤن کی خلاف ورزی پر کارروائی کی جائے۔ صرف تبلیغی اجتماع کے ذمہ داروں کو قانون کی گرفت میں لانے کی کارروائی پر سوال اُٹھتا ہے جبکہ سیاسی قائدین نے جو غلطیاں کی ہیں بھوپال میں بڑا جشن منایا اور دہلی ، یو پی اور بہار کی حکومتوں نے لاکھوں مزدوروں کو ایک جگہ جمع کردیا اس میں ہونے والی کوتاہیوں اور لاپرواہیوں کو نظرانداز کرنے والے نظم و نسق کو بھی جواب دہ بنانا ضروری ہے۔ کورونا کے حوالے سے حکومت کے لئے کام کرنے والوں نے جو منظر نامہ کھڑا کیا ہے اس کی گونج آگے تک سنی جاسکے گی۔ چین کے شہر ووہان میں جنم لینے والے کورونا وائرس نے عالمی معیشت، تجارت، سیاست اور سماجی رشتوں کی نئی تشکیل کا سامان کیا ہے تو ہندوستان میں اس وائرس نے نظم و نسق کو اندھا بنادیا ہے جو جانبدارانہ روش اختیار کرتے ہوئے ایک سیاسی ٹولے کی غلطیوں کو نظرانداز کررہا ہے تو دوسرے تبلیغی جماعت کے ذمہ داروں کے خلاف شور مچانا شروع کردیا ہے۔ صحت مند افراد کو غیر ضروری قرنطینہ میں بھیجا جارہا ہے اور اچھے خاص لوگوں کو کورونا وائرس کے پازیٹو مریضوں کے ساتھ رکھ کر سب سے بھیانک طبی غلطیاں کی جارہی ہیں جو سراسر نادانی اور زیادتی ہے۔ نظم و نسق کو اس نازک مسئلہ پر جانبدارانہ رویہ اختیار کرنے کی ضرورت نہیں ہے بلکہ نظم و نسق کو چاہیئے کہ وہ ہر ایک معاملہ کی باریکی سے جانچ کرکے تمام خلاف ورزیاں کرنے والوں کی نشاندہی کرتے ہوئے مناسب کارروائی کرے۔