لاک ڈاؤن کے خاتمہ کے بعد فرنیچر صنعت بری طرح متاثر ہونے کا امکان

   

کاریگروں کی آبائی مقامات کو واپسی پر افرادی قوت کی قلت ، مستقبل قریب میں چینی ساختہ فرنیچر کا انحصار
حیدرآباد۔15مئی(سیاست نیوز) لاک ڈاؤن کے خاتمہ کے بعد ریاست تلنگانہ میں فرنیچر کی صنعت بری طرح متاثر ہوگی کیونکہ فرنیچر کی صنعت میں کام کرنے والے مزدوروں کی بڑی تعداد کا تعلق ریاست تلنگانہ سے نہیں ہے بلکہ وہ ملک کی دیگر ریاستوں سے تعلق رکھتے ہیں اور وہ تیزی سے واپس ہونے لگے ہیں۔ شہر حیدرآباد کے علاوہ ریاست کے دیگر شہری اضلاع میں خدمات انجام دینے والے ان ملازمین کی جانب سے اپنے آبائی مقام کو واپسی صنعتکاروں کے لئے مشکلات کا سبب بنتی جا رہی ہیں کیونکہ فرنیچر کی صنعت میں موجود مزدوروں کی واپسی ان کے لئے شدید مشکلات کا سبب بن رہی ہیں جو اس کاروبار سے وابستہ ہیں ۔ تاجرین کا کہنا ہے کہ شہر حیدرآباد میں موجود فرنیچر کی صنعت سے اگر بیرون ریاست مزدور چلے جاتے ہیں تو ایسی صورت میں حیدرآباد کے عوام کو چینی ساختہ فرنیچر پر انحصار کرنا پڑے گا کیونکہ شہر حیدرآباد اورتلنگانہ میں فرنیچر کی تیاری مختلف طریقوں سے کی جاتی ہے اور لکڑی کے علاوہ ڈیکولم اور پلائی ووڈ کا کام کیا جاتا ہے اسی لئے حیدرآباد میں تیار کیا جانے والا فرنیچر مضبوط تصور کیا جاتا ہے اور لوگ اسی فرنیچر کو ترجیح دیتے ہیں جو شہر میں تیار کیا گیا ہے لیکن اب جبکہ لاک ڈاؤن ختم ہوگا تو شہر حیدرآباد میں فرنیچر تیار کرنے والا عملہ موجود نہیں ہوگا جو کہ اس صنعت کی تباہی کی ابتداء تصور کی جارہی ہے اور کہا جارہا ہے کہ اگر فوری طور پر فرنیچر دستیاب نہیں ہوتے ہیں تو ایسی صورت میں لوگ چینی ساختہ فرنیچر کی سمت راغب ہونے لگ جائیں گے اور فرنیچر سازی کی یہ صنعت بتدریج ختم ہوتی چلی جائے گی ۔ فرنیچرکے تاجرین نے بتایا کہ شہر حیدرآباد میں جو فرنیچر بنانے کا کام کرتے ہیں ان میں 70 فیصد کاریگروں کا تعلق راجستھان‘ مدھیہ پردیش کے علاوہ شمالی ہند کی دیگر ریاستوں سے ہے اور ان کی بڑی تعداد کورونا وائرس کے سبب اپنے گھروں اور آبائی مقامات کو روانہ ہونے لگی ہے۔