لاک ڈاؤن کے دوسرے جمعہ کو بھی مسلمانوں نے گھروں پر نماز ادا کی

   

مساجد میں اذانوں کے بعد اعلانات ، مکہ مسجد میں بھی محدود مصلیوں کے ساتھ مختصر نماز جمعہ
حیدرآباد۔3اپریل(سیاست نیوز) تلنگانہ کی مساجد میں آج بھی نماز جمعہ کے اجتماعات نہیں ہوئے اور نماز جمعہ کے لئے اذان کے بعد اعلان کردیا گیا کہ عوام اپنے اپنے گھروں میں نماز جمعہ کے بجائے نماز ظہر ادا کریں۔ حکومت کی جانب سے مساجد کو مقفل کرنے اور نمازوں کی ادائیگی کو محدود کرنے کی ہدایات کے بعد یہ دوسرا جمعہ ہے جب کہ ریاست تلنگانہ کی مساجد میں نماز جمعہ کی ادائیگی محدود رہی ہے اور مساجد کے انتظامیہ کے علاوہ کسی کو مسجد میں داخل ہونے کی اجازت نہیں دی گئی ۔ شہر حیدرآباد کے کئی علاقوں میں جہاں مساجد میں اذان دی جا رہی ہیں اور نماز بھی ادا کی جا رہی ہے وہاں مصلیوں کی تعداد کو محدود رکھا گیا ہے اور روزانہ نماز پنجگانہ کے لئے بھی محدود تعداد کو اجازت حاصل ہے ۔ اسی طرح نماز جمعہ کے موقع پر کسی بھی اجتماع کی اجازت نہ ہونے کے سبب اذان کے ساتھ ہی اس بات کا اعلان کیا جا رہاہے کہ علاقہ کے مکین اپنے اپنے گھروں میں صلواۃ الجمعہ کے بجائے ظہر کی نماز اداکرلیں۔ شہر حیدرآباد و سکندرآباد کی تمام سرکردہ مساجد میں محدود تعداد میں نماز جمعہ ادا کی گئی ہے اور گذشتہ جن مساجد میں نماز جمعہ کے موقع پر اجتماعات ہوئے تھے ان مساجد پر پولیس کی جانب سے کڑی نظر رکھی گئی تھی ۔ محکمہ پولیس نے دونوں شہروں میں نماز جمعہ کے وقت خصوصی انتظامات کے ذریعہ شہریوں کو مسجد کا رخ کرنے سے روک دیا اور کہا کہ ریاستی حکومت کی جانب سے جو تحدیدات عائد کی گئی ہیں ان پر سختی سے عمل آوری ہی اس مرض کو وبائی شکل اختیار کرنے سے روکنے کا واحد حل ہے۔ پرانے شہر کی مساجد میں بھی کوئی ہجوم نہیں دیکھا گیا اور بیشتر مساجد میں اذان کے ساتھ ہی منتخبہ مصلیوں کے داخل ہونے کے بعد مسجد کو مقفل کردیا گیا اور اس محدود تعداد کے ساتھ ہی نماز جمعہ مختصر وقت میں ادا کی گئی ۔ کورونا وائرس کی وباء سے محفوظ رہنے کے احتیاطی اقدامات کے تحت حکومت کی جانب سے کئے جانے والے اقدامات کو پیش نظر رکھتے ہوئے شہر حیدرآباد کے سرکردہ علماء اور ذمہ داروں نے شہر حیدرآباد میںاعلی سطحی اجلاس منعقد کرتے ہوئے اس بات کا فیصلہ کیا تھا کہ مساجد میں محدود تعداد میں مصلیوں کو داخلہ کی اجازت حاصل رہے گی اور مساجد میں نمازوں کے سلسلہ کو ترک نہیں کیا جائے گا لیکن ساتھ ہی مساجد میں ہر نماز سے قبل صفائی کے بہترین اور اعلی انتظامات کو یقینی بنایاجائے گا۔ علمائے اکرام نے نماز جمعہ کے سلسلہ میں بھی واضح طور پر کہا تھا کہ مسلمانوں کو نماز جمعہ کے لئے مساجد کا رخ کرنے کے بجائے گھروں پر نماز ظہر ادا کرنے کو ترجیح دینی چاہئے ۔علمائے اکرام کی اس توجہ دہانی اور اجتماعی فتوی کی اجرائی کے بعد سے یہ دوسرا جمعہ ہے جس میں مسلمانوں کی اکثریت نے گھروں میں نماز ظہر ادا کی اور مساجد میں محدود مصلیوں کی تعداد نے نماز جمعہ ادا کی ۔