لاک ڈاون سے بچنے میں ہی ملک کی عافیت

   

فاطمہ خان
کانگریس لیڈر راہول گاندھی نے حال ہی میں پبلک ہیلتھ کیر (نگہداشت صحت عامہ) کے ماہر ڈاکٹر اشیش جھا سے ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعہ بات چیت کی اور اس بات چیت میں انہوں نے کورونا وائرس کی عالمی وباء کو ایک نئی کتاب سے تعبیر کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ وباء لوگوں کی زندگیاں بدل کر رکھ دیگی اور جب تک لوگ اس کے بارے میں مکمل طور پر جان پائیں گے اس وقت ہم سب کی زندگیاں تبدیل ہوجائیں گی۔ ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعہ ملاقات کا یہ ویڈیو حال ہی میں منظر عام پر لایا گیا۔ جہاں تک پروفیسر ڈاکٹر اشیش جھا کا سوال ہے وہ ہاورڈ یونیورسٹی سے تعلق رکھتے ہیں۔ اس موقع پر راہول نے کیارولینسکا انسٹی ٹیوٹ آف انفیکشیس ڈیسیزس سویڈن کے پروفیسر جوہان جیسک سے بھی تبادلہ خیال کیا۔ مثال کے طور پر انہوں نے وائرس سے بچاؤ کے لئے لوگوں کی ٹسٹنگ اور لاک ڈاون میں نرمی جیسے موضوعات پر سیر حاصل بحث کی۔ اس موقع پر راہول گاندھی کا کہنا تھا کہ لوگوں نے 9/11 کو ایک نیا باب قرار دیا تھا لیکن کورونا وائرس کی عالمی وباء ایک نئی کتاب ہے۔ اس وائرس کے بعد زندگی مکمل طور پر بدل جائے گی اور مجھے امید ہے کہ یہ بیماری یا وباء لوگوں کو متحد کرے گی اور انہیں یہ حقیقت جاننے میں مدد کرے گی کہ آپ اس بیماری کا مختلف مذاہب یا مختلف طبقات، مختلف ذات پات اور مختلف صنف میں بٹ کر مقابلہ نہیں کرسکتے۔ راہول گاندھی کا یہ بھی کہنا تھاکہ کورونا وائرس کی وباء عالمیانہ کے عمل کو شدید متاثر کرے گی لیکن ایک بات کہی جاسکتی ہے کہ لوگ متحدہ طور پر اس وائرس کا مقابلہ کریں گے۔
راہول گاندھی نے ویڈیو کانفرنسنگ میں یہ بھی کہا کہ اس وائرس نے ہمیں یہ موقع فراہم کیا ہے کہ اس بیماری کے بارے میں تبادلہ خیال کریں، اس سے نمٹنے کی حکمت عملی طے کریں۔ آج ہم تمام یہ سمجھ چکے ہیں کہ اس بیماری سے لڑنے کی ضرورت ہے اور ہم سب کورونا وائرس وباء سے پیدا شدہ بحران سے باہر نکلنے کے اہل ہیں۔ ان پروفیسرس کے ساتھ راہول گاندھی کی بات چیت آر بی آئی کے سابق گورنر رگھورام راجن سے ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعہ بات چیت کے تقریباً ایک ماہ بعد ہوئی ہے۔ اس سے پہلے انہوں نے نوبل انعام یافتہ ماہر معاشیات ابھیجیت بینرجی کے ساتھ بھی تبادلہ خیال کیا تھا۔
دوسری طرف ایک بدلتی دنیا یا Changing world Order سے متعلق راہول گاندھی کی تشویش کو دور کرتے ہوئے پروفیسر آشیش جھا کا کہنا تھا کہ یہ ہماری زندگی کی آخری وباء نہیں ہے بلکہ ہم تو اب وباوں کے ایک دور میں داخل ہو رہے ہیں۔ ڈاکٹر جھا کے مطابق انہیں پورا یقین ہے کہ یہ آخر عالمی وباء نہیں ہے بلکہ ہم تمام آئندہ 20 برسوں میں دوسری وباؤں کے مشاہدہ بھی کریں گے۔
پروفیسر جھا کا اشارہ دراصل جنگلاتی علاقوں کے کٹاو کی جانب تھا جس کے نتیجہ میں جانوروں اور حشرات الارض کو آبادیوں کا رخ کرنا پڑا۔ پروفیسر آشیش جھا نے راہول گاندھی سے بات چیت کے دوران ہندوستان میں کورونا وائرس ٹسٹنگ کی موجودہ شرح پر تشویش ظاہر کی۔ واضح رہے کہ وزیر صحت ڈاکٹر ہرش وردھن نے حال ہی میں یہ اعلان کیا ہے کہ ہندوستان میں اب یومیہ ایک لاکھ کووڈ ٹسٹ کئے جارہے ہیں۔ اس طرح 10 لاکھ کی آبادی میں 2536 سے زائد ٹسٹوں کا اہتمام کیا جارہا ہے۔ جینرک لحاظ سے کسی بھی قسم کی علامت پر کسی کا بھی ٹسٹ کرنا چاہئے۔ پروفیسر جھا کے مطابق میرا یہ احساس ہے کہ کسی بھی وجہ سے کسی کو اسپتال میں بھرتی کیا جاتا ہے تو اس کا ٹسٹ کیا جانا چاہئے کیونکہ ایسے لوگ کم از کم 30 ہیلتھ ورکرس، 70 مریضوں کو متاثر کرسکتے ہیں اور یہ بڑی تباہی ثابت ہوسکتی ہے۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ میں میں نہیں سمجھتا کہ ہندوستان زیادہ ٹسٹ نہیں کرسکتا۔
لاک ڈاون کے بھیانک عواقب و نتائج کے سوال پر پروفیسر جوہان جیسک کا کہنا تھا کہ کوئی بھی ملک لاک ڈاون سے باہر نکلنے کی حقیقی حکمت عملی نہیں رکھتا۔ میں نہیں سمجھتا کہ اس نکتہ پر وہ اس بارے میں کچھ سمجھتے ہوں گے کہ کس طرح اس سے باہر نکلا جائے۔ فی الوقت ہر کوئی اسی قسم کا سوال پوچھ رہا ہے کہ ہم اس بحران سے کیسے نکلیں۔ پروفیسر جوہان جیسک کا یہ بھی کہنا تھا کہ ملکوں کو لاک ڈاون سے بچنا چاہئے اور خاص طور پر بڑی عمر کے لوگوں کا خاص خیال رکھنا چاہئے۔
وہ کہتے ہیں ’’آپ جتنی احتیاط برت سکتے ہیں ہندوستان میں اتنی احتیاط برتیں، آپ پابندیوں میں نرمی پیدا کریں اور دو تا تین ہفتے دیکھیں کہ کیا ہوا، آیا اس سے متاثرین کی تعداد میں اضافہ ہوا ؟ اگر ہاں تو پھر ہمیں ایک قدم پیچھے ہٹنا ہوگا اور ایک اور پابندی عائد کرنی ہوگی‘‘ ۔
واضح رہے کہ راہول گاندھی نے ہندوستان میں لاک ڈاون کے اقتصادی اثرات پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے یہ سوال کیا تھا کہ ہم کس طرح ان اثرات سے بچ سکتے ہیں۔ پروفیسر جیسک نے ان کے ان سوالات پر سویڈن کا ماڈل اپنانے کی سفارش کی جہاں کی حکومت نے سب سے پہلے بڑی عمر کے لوگوں کا خیال رکھا اور بچوں کی صحت پر توجہ مرکوز کی لیکن پابندیوں کو کم سے کم رکھا۔ پروفیسر جیسک کے مطابق سنگین لاک ڈاون ہندوستان کی معیشت کو تباہ کرکے رکھے دے گا۔ واضح رہے کہ ہندوستان میں کورونا وائرس متاثرین کی تعداد تقریباً ایک لاکھ 60 ہزار ہوگئی ہے اور ہلاکتوں کی تعداد 4 ہزار سے تجاوز کرگئی ہیں۔