لاک ڈاؤن کے دوران 18.5 لاکھ خواتین کا اسقاط حمل

   

خانگی دواخانے بند، بروقت علاج کی عدم سہولت، ڈاکٹرس سے رجوع ہونے سے قاصر

حیدرآباد 13 جون (سیاست نیوز) کورونا وائرس کو کنٹرول کرنے کے لئے ملک بھر میں نافذ کردہ لاک ڈاؤن سے 18.5 لاکھ خواتین کا اسقاط حمل ہوا ہے۔ اسقاط حمل کے بارے میں شعور بیدار کرنے والے آئی پاس ڈیولپمنٹ فاؤنڈیشن (آئی ڈی ایف) کے سروے میں یہ انکشاف ہوا ہے۔ تین مرحلوں کے لاک ڈاؤن کے دوران خواتین کو حاصل ہوئی طبی سہولتوں کا جائزہ لینے کے لئے یہ سروے کیا گیا تھا۔ پہلے اور دوسرے مرحلہ کے لاک ڈاؤن 25 مارچ تا 3 مئی تک 59 فیصد خواتین کو اسقاط حمل کے معاملہ میں ہاسپٹل جانے یا ڈاکٹرس سے ملاقات کرنے کی سہولت حاصل نہیں ہوئی۔ کورونا وائرس کو کنٹرول کرنے کے لئے ملک بھر کے بیشتر دواخانوں میں کورونا متاثرین کا علاج کرنے کو ترجیح دی ہے۔ آئی ڈی ایف کے چیف ایگزیکٹیو آفیسر ونوج ماننگ نے سروے پر روشنی ڈالتے ہوئے کہاکہ لاک ڈاؤن کے دوران حاملہ خواتین کو سرکاری و خانگی ہاسپٹلس میں ضرورت کے مطابق سہولتیں دستیاب نہیں ہوئیں۔ ہاسپٹلس، ڈاکٹرس کی ساری توجہ مہلک وباء کورونا کو قابو میں کرنے پر تھی جس کے نتیجہ میں طبی خدمات بالخصوص حاملہ خواتین کو مناسب طبی سہولتیں نہیں ملی۔ دوسری جانب خانگی ہاسپٹلس کو بند کردیا گیا تھا۔ جس سے حاملہ خواتین کو محفوظ طبی سہولتیں دستیاب ہونے سے کئی دشواریاں پیش آئی۔ خواتین کے لئے حمل حساس مسئلہ ہے مگر لاک ڈاؤن کی سختیاں بھی ان کی صحت پر کافی اثر چھوڑ گئی۔ مستقبل میں حاملہ خواتین کی صحت پر خصوصی توجہ حکومت کو دلانے کے لئے یہ سروے کرایا گیا ہے۔