لوک سبھا انتخابات کیلئے کے سی آر ابھی سے سرگرم

,

   

چیف منسٹر کے نلگنڈہ سے مقابلہ کا امکان،قبل از وقت امیدواروں کا اعلان یقینی

حیدرآباد۔/6 جنوری، ( سیاست نیوز) ٹی آر ایس کے سربراہ کے چندر شیکھر راؤ نے لوک سبھا انتخابات کی تیاریوں کا ابھی سے آغاز کردیا ہے۔ انہوں نے پارٹی کے ورکنگ پریسیڈنٹ کے ٹی راما راؤ کو ذمہ داری دی ہے کہ وہ لوک سبھا حلقوں کی اساس پر ارکان اسمبلی اور قائدین کے جائزہ اجلاس طلب کرتے ہوئے امیدواروں کے ناموں کو قطعیت دیں۔ پارٹی نے موجودہ تمام ارکان لوک سبھا کو دوبارہ ٹکٹ دینے کا فیصلہ کیا ہے اور باقی نشستوں کے امکانی امیدواروں کے انتخاب کے بعد فہرست جاری کردی جائے گی۔ چیف منسٹر چاہتے ہیں کہ جس طرح اسمبلی انتخابات کے امیدواروں کا قبل از وقت اعلان کردیا گیا تھا اسی طرح لوک سبھا کے امیدواروں کے اعلان کیلئے انتخابی اعلامیہ کا انتظار نہ کیا جائے۔ کے ٹی آر ریاست کے 17 لوک سبھا حلقوں کے منجملہ 16 حلقوں پر کامیابی کے نشانہ کے ساتھ کام کررہے ہیں۔ قومی سطح کی ایجنسیوں نے جو سروے کیا ہے اس میں ٹی آر ایس کو 16 نشستوں پر کامیابی کی پیش قیاسی کی گئی ہے۔ سروے رپورٹس کے بعد سے ٹی آر ایس قائدین کے حوصلے بلند ہیں۔ بتایا جاتا ہے کہ چیف منسٹر کے سی آر جو لوک سبھا انتخابات کے بعد قومی سیاست میں حصہ لینے کی تیاری کررہے ہیں وہ پارلیمانی انتخابات میں حصہ لیں گے۔ قومی سطح پر غیر کانگریس اور غیر بی جے پی جماعتوں پر مشتمل تیسرے محاذ کی تشکیل کیلئے کے سی آر کی خدمات دہلی میں ضروری ہیں۔ کے سی آر کیلئے لوک سبھا انتخاب لڑنا کوئی نئی بات نہیں وہ سابق میں 3 مرتبہ لوک سبھا کیلئے منتخب ہوچکے ہیں۔

کریم نگر، محبوب نگر اور میدک حلقوں سے انہوں نے کامیابی حاصل کی تھی۔ 2004 میں وہ پہلی مرتبہ کریم نگر سے منتخب ہوئے بعد میں 2006 اور 2008 کے ضمنی انتخابات میں بھی وہ کامیاب رہے۔ 2014 میں انہوں نے میدک لوک سبھا اور گجویل اسمبلی حلقہ سے بیک وقت مقابلہ کیا اور دونوں نشستوں پر کامیابی کے بعد لوک سبھا کی نشست چھوڑ دی۔ پارٹی ذرائع کے مطابق کے سی آر کیلئے میدک لوک سبھا حلقہ کافی محفوظ تصور کیا جارہا ہے لیکن 2018 کی اسمبلی انتخابی مہم کے دوران انہوں نے جلسہ عام میں کے پربھاکر ریڈی کی دوبارہ امیدواری کا اعلان کیا۔ کے سی آر کیلئے کریم نگر کی نشست بھی محفوظ ہوسکتی ہے۔ پارٹی کے ورکنگ پریسیڈنٹ کے ٹی آر نے حالیہ دنوں میں اعلان کیا تھا کہ بی ونود کمار دوبارہ امیدوار ہوں گے۔ اس طرح میدک اور کریم نگر کے بجائے ہوسکتا ہے کہ نلگنڈہ لوک سبھا کی نشست پر کے سی آر مقابلہ کریں گے جہاں جی سکھیندر ریڈی 2014 میں کانگریس کے ٹکٹ پر منتخب ہوئے تھے بعد میں انہوں نے ٹی آر ایس میں شمولیت اختیار کرلی۔ اگر سکھیندر ریڈی کو پارٹی میں جاری قیاس آرائیوں کے مطابق کابینہ میں شامل کیا جاتا ہے تو کے سی آر کیلئے نلگنڈہ نشست خالی ہوجائے گی۔ اسمبلی کی انتخابی مہم میں کے سی آر نے کہا تھا کہ وہ نلگنڈہ ضلع سے مقابلہ کرنا چاہتے تھے لیکن گجویل کی عوام نے اجازت نہیں دی۔ ذرائع کے مطابق کے سی آر لوک سبھا امیدواروں کے ناموں کا فبروری میں اعلان کردیں گے۔ انہیں 3 لوک سبھا حلقوں کیلئے نئے امیدواروں کا انتخاب کرنا ہوگا۔ کونڈہ وشویشورریڈی نے کانگریس میں شمولیت کے بعد چیوڑلہ لوک سبھا نشست سے استعفی دے دیا۔ پیدا پلی کے رکن پارلیمنٹ بی سمن حلقہ اسمبلی چنور سے منتخب ہونے کے بعد لوک سبھا سے مستعفی ہوگئے۔ اسی طرح ملکاجگری رکن پارلیمنٹ سی ایچ ملا ریڈی میڑچل اسمبلی حلقہ سے منتخب ہوئے۔