لکشادیپ لوک سبھا فیضل رکن پارلیمنٹ کی سزا پر روک پر مشتمل کیرالا ہائی کورٹ کے آرڈر کو سپریم کورٹ نے ایک بازو کردیا

,

   

فیضل نے اس حکم کے خلاف کیرالا ہائی کورٹ کا رخ کیاتھااور ہائی کورٹ نے 25جنوری کو ان کی سزا معطل کردی تھی۔
نئی دہلی۔ سپریم کورٹ نے منگل کے روز کیرالا ہائی کورٹ کے حکم کوایک طر ف کردیاجس میں لکشادیپ لوک سبھا ایم پی محمد فیضل کو قتل کی سازش کے مقدمے میں سزا سنائی گئی اورسز ا کومعطل کردیاگیا تھااور چھ ہفتوں میں نئے فیصلے کے لئے معاملے کو ہائی کورٹ کوواپس بھیج دیاگیاتھا۔

جسٹس بی وی ناگرتھانا او راجل بھویان پر مشتمل بنچ نے تاہم کسی بھی امکانی نااہلی سے رکن پارلیمنٹ کو محفوظ کردیاہے‘ اس سے قبل کا ارڈر چھ ہفتوں کے لئے باقی رہے گا۔ ہائی کورٹ کو اس مدت کے دوران لکشادیپ انتظامیہ کی اپیل پر نئے سرے سے فیصلہ کرنا ہوگا۔

سپریم کورٹ نے کہاکہ اس کیس میں لوک سبھا ممبر آف پارلیمنٹ کی سزا اورسزا کی معطلی کرنے میں ہائی کورٹ کا”نقطہ نظر“غلط ہے۔

فیضل اور دیگر تین پر 11جنوری 2023کے روزلکشادیپ میں کاورتی کی ایک سیشنس کی عدالت نے مرحوم یونین منسٹر پی ایم سعید کے داماد محمد صالح کو 2009لوک سبھا انتخابات کے دوران قتل کرنے کی کوشش کے معاملے میں 10ّٓسال کی قید بامشقت اور فی کس ایک لاکھ روپئے جرمانہ عائد کیاتھا۔

فیضل نے اس حکم کے خلاف کیرالا ہائی کورٹ کا رخ کیاتھااور ہائی کورٹ نے 25جنوری کو ان کی سزا معطل کردی تھی۔اپنے حکم میں ہائی کورٹ نے کہاکہ وہ ٹرائل کورٹ کے حکم کے خلاف ان کی اپیل کو نمٹنے تک این سی پی لیڈر کی سزا کومعطل کررہے ہیں۔

عدالت نے کہاکہ ایسا نہ کرنے پر ان کی خالی نشست کے لئے انتخابات کرانے کا بوجھ حکومت او رعوام پر پڑیگا۔ ہائی کورٹ کے احکامات کے خلاف لکشادیپ ایڈمنسٹرین نے سپریم کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹایا‘ اور 30جنوری کو عدالت عظمیٰ نے اس کی درخواست پر سنوائی کے رضا مندی ظاہر کردی۔