لکھیم پور کھیری معاملہ۔ یوپی پولیس ”پاؤٹ گھسیٹ رہا“ ہے۔ سپریم کورٹ نے کہا

,

   

مذکورہ سپریم کورٹ نے چہارشنبہ کے روز یہ تاثر پیش کیاکہ 3اکٹوبر کے روز لکھیم پور کھیری میں پیش ائے تشدد جس میں 8لوگوں کے جانیں گئی ہیں‘ اترپردیش پولیس اپنی ”پیر گھسیٹ رہی“ ہے‘ مارنے والو ں میں چار احتجاج کررہے کسان تھے جنھیں مبینہ طور پر بی جے پی کے رکن پارلیمنٹ او رمرکزی وزیر اجئے کمار کے بیٹے اشیش مشرا کے قافلے کی گاڑیوں سے کچلے گئے ہیں۔

ایک بنچ جو چیف جسٹس آف انڈیا این وی رمنا‘ جسٹس سوریہ کانت اورجسٹس ہیما کوہلی پرمشتمل ہے نے لفظی تاثر اس وقت دیا جب دیکھا کہ دفعہ 164کے تحت محض 4عینی شاہدین نے ہی اپنا بیان قلمبند کروایاہے‘ حالانکہ عینی شاہدین 44ہیں۔

مذکورہ بنچ نے ریاست اترپردیش کی جانب سے پیش ہونے والے سینئر ایڈوکیٹ ہریش سالوی سے استفسار کیاکہ دیگر عینی شاہدین کے بیانات کیوں قلمبند نہیں کئے گئے ہیں۔

سالوی نے اس کے جواب میں کہاکہ کیونکہ دسہرہ کی چھوٹیوں کی وجہہ سے عدالتیں بند تھیں۔

مگر بنچ نے اس بات کی طرف اشارہ کیاکہ کریمنل عدالتیں چھوٹیوں کے دوران بند نہیں تھیں۔

اس موقع پر سینئر ایڈوکیٹ گریما پرشاد جو یوپی حکومت کی جانب سے ہی پیش ہوئی تھیں‘ پولیس کی جانب سے جرم کے سین کی دوبارہ منظر کشی کرنے کی بات کو پیش کیا۔

تاہم مذکورہ بنچ نے محسوس کیاکہ جرم کے سین کی دوبارہ منظر کشی اور جوڈیژل مجسٹریٹ سے قبل بیانات قلمبند کرانا دو علیحدہ باتیں ہیں۔

سی جے ائی رامنا نے کہاکہ ”جوڈیژل مجسٹریٹ کے سامنے 164کے تحت بیانات قلمبند کرانا الگ ہے۔ اس کی واضح قدر بہت بہتر ہے“۔

جسٹس ہیما کوہلی نے محسوس کیاکہ”ہمیں یہ تاثر مل رہا ہے کہ آپ اپنے پیر گھیسٹ رہے ہیں‘ اس کو ختم کرنے کے لئے بہتری سے کام کریں“۔

سی جے ائی رامنا نے کہاکہ”آپ 164کی دفعہ کے تحت بیانات قلمبند کریں“۔

مذکورہ بنچ نے اشارہ کیاکہ مذکورہ خصوصی تحقیقاتی ٹیم کو چاہئے کہ وہ اہم گواہوں کی شناخت کریں اور انہیں تحفظ فراہم کریں اور ان کے بیانات سی آر پی سی کی دفعہ 164کے تحت بیانات قلمبند کریں‘ اس کی قدر کافی اہم ہے۔

سی جے ائی رامنا نے کہاکہ ”ہمیں ایک مہر بند لفافہ ملا ہے۔ کل رات1بجے ہمیں مزید کسی مواد کاانتظار ہے“۔

مذکورہ بنچ نے یہ بھی بات کہی ہے کہ مہر بند لفافہ میں رپورٹ پیش کرنے کا استفسار نہیں کہاگیا ہے۔ اکٹوبر8کے روز پچھلے سنوائی کے وقت چیف جسٹس آف انڈیا نے اپنے اترپردیش پولیس کی اس معاملہ میں تحقیقات پر عدم اطمینان کا اظہار کیاتھا۔