ماہِ محرم الحرام کی وجہ تسمیہ… بیک نظر

   

منقبت
حضرت عمر فاروق رضی اللہ تعالیٰ عنہ

محمد اکبر خان اکبرؔ
فہم سے بالا ہے رُتبہ حضرت فاروقؓ کا
عقل لے گی جائزہ کیا حضرت فاروقؓ کا
زیب تن خستہ لباس اور حاکم ملک عرب
سادگی تھی کل اثاثہ حضرت فاروقؓ کا
شعبہ ہائے عدل اور اِنصاف کی میزان کو
راست ملتا ہے اُجالا حضرت فاروقؓ کا
ایک چٹھی کے ذریعہ سے بھی گر دے دیں پیام
حُکم سن لیتا ہے دریا حضرت فاروقؓ کا
دل ہے اُس کا گنبد خضریٰ کی ٹھنڈی چھاؤں میں
جس کے دل میں ہے ٹھکانہ حضرت فاروقؓ کا
کافروں کے بیچ اِعلاناً ادا کرنا نماز
تھا فقط یہ صرف حِصّہ حضرت فاروقؓ کا
گر نبی ہوتا کوئی بعد نبیؐ ہوتے عمرؓ
شاہ نے بتلایا رُتبہ حضرت فاروقؓ کا
فکرِ دنیا کوششیں کرتی رہی اکبرؔ مگر
ہو نہیں پایا اِحاطہ حضرتِ فاروقؓ کا

حرم کے لغوی معنی حرمت والا ٗ حرام کیا گیا ٗ ممنوع وغیرہ ہیں ۔ اسلامی قمری مہینوں میں یہ پہلا مہینہ ہے ۔ایامِ جاہلیت میں اس مہینہ کا نام موجود نہ تھا اس کی جگہ صفر الاولیٰ تھا ۔ یاد رہے کہ اسلامی مہینوں کے نام قدیم عربوں کے رکھے ہوئے ہیںسوائے محرم کے اور قمری کیلنڈر میں اس کی جگہ پہلے صفر الاولیٰ ہوا کرتا تھا اسلام کی روشنی پھیلنے کے بعدمحرام الحرام سے بدل گیا۔ اور اس کے بعد کامہینہ صفر الآخرہ یا صفر المظفر بن گیا ۔ کیونکہ جب ’’الاولیٰ‘‘ ختم ہوگیا تو ’’الآخرہ‘‘ کا کوئی مطلب نہیں ۔محرم کانام اس لئے محرم ہوا کہ اس میں قتال کو حرام سمجھا گیا ۔ یہ مہینہ ۴ متبرک مہینوں میں سے ایک ہے ۔ اسلام سے پہلے بھی اور بعد میں بھی یہ مہینہ متبرک سمجھا جاتا رہا ہے اس مہینے میں جنگ وغیرہ ممنوع تھی اور ہے ۔ ہجرت کے تقریباً ۱۷ سال بعد اسلامی کیلنڈر کی ابتداء ہوئی تو حضورِ اکرم ؐ کے سفرِ ہجرت کی تاریخ کو پہلی تاریخ قرار دیا گیا ۔ یہ تاریخ ۱۵ یا ۱۶ جولائی تھی اور اسی تاریخ سے اسلامی کیلنڈر کا آغاز ہوتا ہے یعنی پہلی محرم اور پہلا سنہ ہجری ۔ یہ مہینہ منسوب الی اللہ ہے۔ ا س مہینے کا نام اس لئے بھی محرم رکھا گیا ہے کہ اس ماہ مبارک میں شیطان کا دخول جنت میں مطلقاً حرام ہے ۔ قدرت نے ان تیس دنوں میں ہزاروں لاکھوں کی تعداد میں برکات لامتناہی بھی عطا کئے ہیں ۔ اس کے ایک پہلو میں غم کی دنیا تو دوسرے پہلو میں دنیا کا غم ہے ۔ اس کے عشرۂ اولیٰ کے محبوب دامن میں ایک محبوبی شان والی صورت بصورت اجمالی باسم (یوم عاشورہ) جلوہ نما ہے ۔کہ اس کی برکت سے اللہ نے حضرت آدمؑ کی توبہ قبول کی ، حضرت ادریس ؑ کو مکاناً علیاً کی رفعت سے سرفراز کیا اور حضرت نوحؑ کو طوفان اورحضرت ابراہیمؑ کو نار سے نجات ملی حضرت موسیٰ ؑ کو شرف نزول توریت سے ممتاز فرمایا ،حضرت یوسفؑ قید سے نکالے گئے ، حضرت یعقوبؑ کو بینائی عطا ہوئی ، حضرت ایوبؑ سے تکالیف اٹھالی گئیں ،حضرت یونس ؑ سے بطنِ حوت کی ظلمت کافور ہوئی۔ حضرت دائودؑ مقربِ بارگاہِ رب ودود ہوئے اور حضرت سلیمانؑ جلوہ آرائے سلطنت ہوئے ۔ اسی روز دنیا کا وجود عالم وجود میں آیا ۔ اسی روز پہلی بار بارانِ رحمت آسمان سے زمین کی طرف نازل ہوئی ۔ اسی روز اللہ نے عرش و لوح و قلم اور جبرئیل علیہ السلام کوجامہ ہستی پہنایا ۔ اسی روز حضرت عیسیٰؑ کو آسمان پر اٹھایا ۔ یاد رہے کہ جس طرح دنیا کا سنگ بنیاد عاشورہ کے دن رکھا گیا اسی طرح دنیا کا خاتمہ بھی یعنی قیامت یومِ عاشورہ کو ہوگی ۔اسی روز حضور نبیٔ معظم اکے نواسے حضرت امام حسینؓ اپنے (۷۲) رفقاء کے ہمراہ میدان کربلا میں معرکہ حق و صداقت کے لئے جام شہادت نوش فرمائے ۔ اسی ماہ کی۱۶ ؍تاریخ کو بیت المقدس مسلمانوں کا قبلہ چنا گیا اور ۱۷ ؍تاریخ کو اصحابِ فیل نے کعبہ پر حملہ کیا تھا ۔ محرم الحرام مہینوں کا سرداربھی کہلاتا ہے ۔