ماہ رمضان میں صحابۂ کرام کا ذوقِ تلاوت

   

ناظمہ عزیز مؤمناتی
رمضان اور قرآن مجید کا ایک دوسرے سے گہرا تعلق ہے، کیونکہ اسی ماہ مبین میں قرآن مجید کا نزول ہوا ہے۔ ماہ رمضان المبارک اللہ عزوجل کی رحمتوں کا موسم بہار ہے اور اللہ تعالی نے اس ماہ کو جو خصوصیات عطا فرمائی ہیں اور اسے جن انوار و برکات سے نوازا ہے، ان کا ٹھیک ٹھیک شمار ممکن نہیں ہے۔ لیکن اگر ماہ رمضان کو اور کوئی دیگر فضیلت نہ بھی حاصل ہوتی تو یہی فضیلت اس کی عظمت و برزگی کے لئے کافی ہے کہ اس ماہ مقدس کو اللہ عزوجل نے قرآن مجید کے نزول کے لئے منتخب فرمایا اور قرآن مجید میں ارشاد فرمایا: ’’رمضان وہ مقدس ماہ ہے، جس میں قرآن مجید نازل کیا گیا‘‘۔
قرآن مجید کی عظمت ایک جملہ میں سمجھنے کے لئے قرآن مجید کا یہ اعجاز ہی کافی ہے کہ وہ جس حالت میں اللہ عزوجل کی جانب سے نازل ہوا ہے، وہ بلا کم و کاست اسی طرح آج تک محفوظ ہے اور تا قیام قیامت محفوظ رہے گا۔ اب تک کوئی اس کے زیر، زبر اور پیش کو بدلنے کی جرأت نہ کرسکا اور نہ کوئی اس میں حذف و ترمیم ہو سکی۔
احادیث مبارکہ میں تلاوت قرآن اور ذکر الہی کے بڑے فضائل بیان کئے گئے ہیں، چنانچہ حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ تعالی عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ’’میں تمھیں اللہ کے تقویٰ کی وصیت کرتا ہوں، اس لئے کہ وہ ہر عمل کی بنیاد ہے‘‘۔ فرمایا ’’تم جہاد کو لازم پکڑو، اس لئے کہ اسلام میں رہبانیت (ترک دنیا) نہیں ہے اور اپنے اوپر اللہ کا ذکر اور قرآن مجید کی تلاوت لازم پکڑو کہ یہ آسمان میں تمہارے لئے باعث راحت اور زمین میں تمہارے لئے باعث ذکر خیر ہے‘‘۔

حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ’’تم میں بہتر وہ شخص ہے، جو قرآن کو سیکھے اور سکھائے‘‘۔ حضرت سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالی عنہا سے مروی ہے کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ’’قرآن کے ماہر بزرگ و پاکباز سفیروں (اللہ کے وہ فرشتے جو اللہ کی وحی اس کے رسولوں تک پہنچاتے ہیں) کے ساتھ ہوگا اور جو قرآن اٹک اٹک کر مشقت سے پڑھتا ہے (یعنی ماہرین کی طرح روانی اور سہولت سے نہیں پڑھ پاتا) تو اس کو دوہرا اجر ملے گا‘‘۔
تاجدار مدینہ صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے صحابہ کرام رضی اللہ تعالی عنہم اجمعین کا قرآن مجید سے ایسا شغف اور لگاؤ تھا کہ دیکھنے والے اور سننے والے حیران رہ جاتے۔ حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالی عنہا فرماتی ہیں کہ حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالی عنہ بڑے رقیق القلب تھے، قرآن مجید پڑھتے وقت آنکھوں پر قابو نہ رکھ سکتے، آپ کی آنکھوں سے بے اختیار آنسو جاری ہو جاتے۔