برلن۔ سعودی عربیہ کے خارجی وزیر نے چہارشنبہ کے روز نہایت محتاط طریقے سے اپنے قریبی ساتھی متحدہ عرب امارات اور اسرائیل کے درمیان سفارتی تعلقات کے تبادلہ کا خیر مقدم کیاہے۔
پرنس فیصل بن فرحان نے کہاکہ مذکورہ معاہدے جس نے فلسطینیوں کی مرضی کے مطابق مغربی کنارہ علاقے میں اسرائیل کی دراندازی کو غیرمعمولی روک لگادی ہے‘ کو مثبت طور پر دیکھنا چاہئے۔
امن معاہدہ
مگر انہوں نے اس اقدام کی کھل کر تائید نہیں کی اور زوردیا کہ سعودی عربیہ اسرائیل اور فلسطینیوں کے درمیان میں امن معاہدہ کے شرائط پر اسی طرح کے تعلقات قائم کرنے کے لئے اپنے دروازے کھلا رکھا ہے۔
جرمن کے خارجی وزیر ہائیکو ماس کے ساتھ پریس کانفرنس کے دوران ان کا ریمارکس پہلا عوامی ردعمل ہے
جو جمعرات کے روز امریکہ صدر ڈونالڈ ٹرمپ کی جانب سے متحدہ عرب امارات او راسرائیل کے درمیان ہوئے معاہدے کے طور پر کئے گئے اعلان پر مشتمل ہے
بحرین‘ عمان‘ مصر
بحرین‘ عمان اور مصرنے مذکورہ معاہدے کے خیر مقدم پر سرکاری بیانات جاری کئے ہیں۔
مذکورہ مملکت نے اس طرح کا کوئی بیان جاری نہیں کیاہے او رنہ ہی چہارشنہ کے روز برلن میں نیوز کانفرنس تک بھی اس پراپنا موقف پیش کرنے کی درخواست پر کوئی ردعمل پیش نہیں کیاہے۔
متحدہ عرب امارات اس معاہدہ کو مغربی کنارہ میں اسرائیل کی دراندازی کو روکنے کے لئے ایک کامیاب اقدام کے طور پر پیش کررہا ہے۔
تاہم اسرائیل کے وزیراعظم بنجامن نتن یاہو نے کہا ہے کہ معطلی عارضی ہے۔
فلسطینیوں نے ایک سخت گیر بیان جاری کرتے ہوئے کہاکہ یواے ای نے عرب اتفاق رائے کو مجروح کیا اور اس اقدام کو یروشلم مسجد القصاء اور فلسطینی کاز ساتھ غداری قراردیا ہے۔