متنازعہ سی اے اے کا نفاذ: اقوام متحدہ اور امریکہ کا اظہار تشویش

   

نیویارک : ہندوستان میں مودی حکومت کی جانب سے متنازعہ شہریت ترمیمی ایکٹ کے نفاذ پر امریکہ اور اقوام متحدہ نے مذہبی بنیادوں پر شہریت قانون کے نفاذ پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔میڈیا کے مطابق اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کمیشن نے کہا کہ ہندوستان کاشہریت ترمیمی ایکٹ بنیادی طور پر امتیازی ایکٹ ہے۔ اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کمیشن کے مطابق شہریت ترمیمی ایکٹ ہندوستان کی بین الاقوامی انسانی حقوق ذمہ داریوں کیخلاف ہے۔ انسانی حقوق کمیشن نے کہا کہ وہ قانون کے نفاذ کا بین الاقوامی انسانی حقوق کے مطابق ہونے کا جائزہ لے رہے ہیں۔ دوسری جانب امریکی محکمہ خارجہ کے مطابق ہندوستانی شہریت ترمیمی ایکٹ نفاذ کے اعلان پر وہ فکرمند ہیں۔ امریکی محکمہ خارجہ نے مزید کہا کہ شہریت ایکٹ پر کیسے عملدرآمد ہوتا ہے اس بات کا جائزہ لیا جارہا ہے۔ امریکی محکمہ خارجہ کے مطابق وہ مذہبی آزادی، اقلیتوں سے مساوی سلوک اور بنیادی جمہوری اصولوں کا احترام کرتے ہیں۔ میڈیا کے مطابق مسلمان گروپوں، انسانی حقوق تنظیموں اور سیول سوسائٹی نے قانون کو مسلم دشمن قرار دیا ہے۔ مودی حکومت نے ایک روز پہلے متنازعہ قانون کے نفاذ کا اعلان کیا ہے۔ قانون کے تحت ہندوستان کے پڑوسی ممالک سے آنے والے غیرمسلموں کو ہندوستانی شہریت دی جائیگی۔جن طبقات کے افراد کا اس میں نام ہے ان میں مسلمان شامل نہیں ہیں۔اس قانون کے خلاف ملک بھر میں احتجاجی مظاہرے کئے جارہے ہیں ۔اس قانون کو مذہب کی بنیاد پر امتیازی قرار دیا جارہا ہے اور اس اقدام کو تنقید کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔