مجاہد آزادی ‘ ٹیپو سلطان سے عداوت

   

کرناٹک میں بی جے پی حکومت ملک کے اولین مجاہدین آزادی کے روح رواں ٹیپو سلطان شہید کی عداوت میں آگے بڑھتی جا رہی ہے ۔ ٹیپو سلطان شہید ملک کے ان اولین مجاہدین آزادی میں شامل ہیں جنہوں نے انگریزی سامراج کے خلاف تن ‘ من دھن ہر چیز سے جدوجہد کی اور جب تک یہ لوگ بقید حیات رہے انگریزوں کے خلاف مزاحمت کرتے رہے اور انگریزوں کو بھی یہ احساس تھا کہ جب تک ٹیپو سلطان اور دوسرے مجاہدین آزادی زندہ رہیں گے سرزمین ہند پر ان کے قدم جمنا ممکن نہیں ہے ۔ اسی لئے ٹیپو سلطان کے خلاف سازشیں کرتے ہوئے انہیں شہید کردیا گیا ۔ تاریخ ٹیپو سلطان کے کارناموں اوربہادری کے واقعات سے بھری پڑی ہے لیکن ایسا لگتا ہے کہ کرناٹک کی بی جے پی حکومت اس اولین مجاہد آزادی کو خراج پیش کرنے کی بجائے ان کی شبیہہ کو متاثر کرنے میں ہی اپنی سیاسی عافیت محسوس کرتی ہے ۔ ان کے خلاف نازیبا پروپگنڈے کئے جاتے ہیں اور ان کی بہادری کے کارناموں کو پیش کرنے کی بجائے انہیں بدنام کرنے کی سازشیں رچی جاتی ہیں ۔ کرناٹک میں کانگریس کی جانب سے ٹیپو سلطان تقاریب کا اہتمام کیا جا رہا تھا اور بی جے پی کی حکومت بنتے ہی ان تقاریب کے سرکاری اہتمام کا سلسلہ بند کردیا گیا ۔ اب نصاب میں کٹوتی کے نام پر کرناٹک میں ساتویں جماعت کی کتابوں سے ٹیپو سلطان کا سبق حذف کرنے کا فیصلہ کردیا گیا ہے ۔ یہ در اصل بی جے پی کی منفی سوچ اور فرقہ وارانہ تعصب کا نتیجہ ہے ۔ بی جے پی اور اس کی ہم قبیل تنظیمیں اور ان کے قائدین تاریخ کو بھی اپنے انداز سے دیکھنے اور اپنے ہی انداز سے پیش کرنے کے قائل ہیں۔ یہ لوگ تاریخی حقائق کو قبول کرنے کی بجائے من گھڑت مفروضوں کو بنیاد بناکر ملک کی شاندار تاریخ کو متاثر کرنے سے بھی گریز نہیں کرتے ۔ ٹیپو سلطان سے بی جے پی اور دوسری دائیں بازوں کی تنظیموں کا بغض وعناد کوئی نئی بات نہیں ہے ۔ یہ لوگ ابتداء ہی سے ٹیپو سلطان کے خلاف ریمارکس کرتے رہے ہیںاور ان کی ایک شاندار تاریخ اور ملک کی اولین جدوجہد آزادی کی اہمیت کو گھٹایا جاتا رہا ہے ۔

حالانکہ ریاستی حکومت کے ذمہ داروں کا کہنا ہے کہ چونکہ جاریہ سال کورونا کی وباء کی وجہ سے اسکولس اور دوسرے تعلیمی ادارے کھولے نہیں جاسکے ہیں اس لئے نصاب میں کمی کرنے کے مقصد سے یہ فیصلہ کیا گیا ہے ۔ جملہ 30 فیصد نصاب کو حذف کیا گیا ہے جن میں ٹیپو سلطان سے متعلق حصہ بھی شامل ہے ۔ تاہم یہ حقیقت ہے کہ جس وقت سے کرناٹک میں بی جے پی کی حکومت قائم ہوئی ہے اسی وقت سے ٹیپو سلطان کے تعلق سے زہر افشانیوں کا سلسلہ شروع ہوچکا تھا اور حکومت کی جانب سے ٹیپو جینتی تقاریب بھی بند کردی گئیں۔ حکومت کا کہنا ہے کہ ٹیپو سے متعلق مواد صرف ساتویں جماعت کے نصاب سے حذف کیا گیا ہے جبکہ چھٹی اور ساتویں جماعت کے اسباق میں ٹیپو کا تذکرہ موجود ہے اور اسے نصاب سے حذف نہیں کیا گیا ہے ۔ یہ محض ایک عذر ہے لیکن یہ ضرور کہا جاسکتا ہے کہ ٹرکناٹک کی بی جے پی حکومت نے ٹیپو سلطان سے بغض و عناد اور عداوت کو عملی شکل دینے کا آغاز کردیا ہے ۔ یہ شروعات تو جینتی تقاریب کے سلسلہ کو روکنے کے فیصلے سے ہی ہوچکی تھی تاہم اب تعلیمی نصاب کو بھی اپنے انداز سے ڈھالنے کی کوششوں کا آغاز کردیا گیا ہے اور اسی وجہ سے یہ فیصلہ کیا گیا ہے ۔ ریاست میں مختلف گوشوں کی جانب سے حکومت کے اس فیصلے کی مخالفت کی جا رہی ہے لیکن حکومت اس طرح کی مخالفتوں اور تنقیدوں کی پرواہ کئے بغیر اپنے ہی ایجنڈے کو لاگو کرنے پر مصر ہے اور وہ اپنے ہی انداز میں فیصلے کرتے ہوئے آگے بڑھ رہی ہے ۔

ٹیپو سلطان وہ مجاہد آزادی ہیں جنہوں نے انگریزی سامراج کو ناکوں چنے چبوا دئے تھے او ر انگریزوں میں یہ احساس شدت سے پیدا ہوگیا تھا کہ ہندوستان میں ان کے قدم جمنے اگر سب سے بڑی اور طاقتور رکاوٹ کوئی ہے تو وہ ٹیپو سلطان ہیں۔ ٹیپو وہ مجاہد آزادی ہیں جنہوں نے ہندوستان میں سب سے پہلے راکٹ ٹکنالوجی متعارف کروائی تھی ۔ انہوں نے حب الوطنی اور قوم پرستی کا اپنے اقدامات اور عمل سے ثبوت پیش کیا تھا لیکن آج انہیں کی تاریخ کو مسخ کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے ۔ سیاسی نظریات کچھ بھی ہوسکتے ہیں اور کسی سے بھی اختلاف کیا جاسکتا ہے ۔ اس کا ہر کسی کو حق اور اختیار حاصل ہے لیکن اس اختلاف کی وجہ سے ملک کی شاندار تاریخی روایات کو مسخ کرنے سے گریز کیا جانا چاہئے ۔