مجرمانہ ہتک عزت کا جسٹس کاٹجو کے خلاف دعویٰ؟ وکیل نے ایس جی کو کیا مکتوب روانہ

,

   

ایک وکیل نے سالیسٹر جنرل توشار مہتا کو تحریرمکتوب روانہ کرتے ہوئے جسٹس(ریٹائرڈ) کاٹجوکے خلاف نیراؤ مودی حوالگی معاملہ میں ان کے انتہائی تذلیل آمیزریمارکس پر مجرمامہ ہتک عزت کا دعوی پیش کرنے کے متعلق ان کی منشاء ظاہر کرنے کی مانگ کی ہے


نئی دہلی۔ایک وکیل نے سالیسٹر جنرل (ایس جی)توشار مہتا کو تحریرمکتوب روانہ کرتے ہوئے اپنی درخواست میں جسٹس(ریٹائرڈ) کاٹجوکے خلاف نیراؤ مودی حوالگی معاملہ میں ان کے انتہائی تذلیل آمیزریمارکس پر مجرمامہ ہتک عزت کا دعوی پیش کرنے کے متعلق ان کی منشاء ظاہر کرنے کی مانگ کی ہے۔

اٹارنی جنرل (اے جی) کے کے وینو گوپال کی جانب سے 30مارچ کے روز وکیل الاکھ الوک سریواستوں کی جانب ہتک عزت کی درخواست پر خود منظوری دینے سے بچانے کے بعد‘ مذکورہ وکیل نے ریٹائرڈ جسٹس کاٹجو کے خلاف ایس جی کو یہ درخواست تحریرکی ہے‘ تاہم انہیں اے جی نے مشورہ دیاکہ وہ اس پر ایس جی سے رجوع ہوں۔

سریواستونے کہاکہ توہین عدالت کے ایکٹ1971کی دفعہ 15کے تحت انہوں نے یہ درخواست ایس جی کو پیش کی ہے‘جس میں جسٹس(ریٹائرڈ) کاٹجوکے خلاف نیراؤ مودی حوالگی معاملہ میں ان کے انتہائی تذلیل آمیزریمارکس پر مجرمامہ ہتک عزت کا دعوی پیش کرنے کے متعلق ان کی منشاء ظاہر کرنے کی مانگ کی ہے۔

وکیل کے لیٹر کے بموجب جسٹس (ریٹائرڈ)کاٹجو نے مبینہ طورپر یہ کہاکہ حالیہ سالوں میں سپریم کورٹ ”عملی طور پر خود کو حکومت ہند کے آگے سپرد کرچکا ہے اوراس کے آگے سرخم کئے ہوئے ہے اور ملک کے ایک خود مختار ادارے کے طور پر کام نہیں کررہا تاکہ لوگوں کے حقوق کی حفاظت کی جاسکے جو اس کو کرناچاہئے“۔

سریواستو نے کہاکہ جسٹس(ریٹائرڈ)کاٹجو نے یہ بھی کہا ہے کہ ”ہندوستان کی عدلیہ بڑے پیمانے پر سیاسی نمائندوں کے آگے خودسپردگی اختیار کرچکا ہے“۔مکتوب میں لکھا ہے کہ جان بوجھ کر جسٹس کاٹجو نے یہ بیان دیاہے۔

جسٹس کاٹجو کا یہ بیان بڑے پیمانے پر ملک کی عوام کی نظروں میں سپریم کورٹ او رچیف جسٹس آف انڈیا کی اہمیت کو خاص طور پر گھٹا نے والا ہے۔

مذکورہ وکیل نے 2016کی طرف اشارہ کیاجب سپریم کورٹ نے مبینہ سومیا عصمت ریزی او رقتل معاملہ توہین آمیز فیس بک پوسٹ پر جسٹس (ریٹائرڈ)کاٹجو کو توہین کی ایک نوٹس جاری کیاتھا۔

کھلی عدالت میں جسٹس (ریٹائرڈ)کاٹجو کی سنوائی کے بعد عدالت عظمی نے سکیورٹی گارڈس کی نگرانی میں عدالت کے باہر جانے کا انہیں حکم بھی دیاہے۔ غیر مشروط معافی کے بعد عدالت نے توہین عدالت کی کاروائی کوتاہم بند کردیاتھا۔

سریواستو نے کہاکہ موجودہ کیس میں بھی جسٹس (ریٹائرڈ) کاٹجو نے بڑے پیمانے پر سپریم کورٹ کی توہین کی ہے۔ عدالیہ کے خلاف مبینہ توہین آمیز تبصرہ پر اے جی وینو گوپال نے 30مارچ کے روز سریواستوکے مکتوب پر اجازت دینے سے خود کوبچالیاتھا