محمد رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ و آلہٖ و سلم کے آباء و اجداد

   

حضور اکرم ﷺ کے آباء و اجداد توحید کی دولت سے سرفراز تھے ۔ اہل تحقیق نے اپنی تصنیفات میں راسخ دلائل کے ساتھ سورۃ الشعراء کی آیت نمبر ۲۱۹ کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا کہ نور محمد صلی اﷲ علیہ و آلہٖ وسلم حضرت آدم علیہ السلام سے حضرت عبداﷲ تک ساجدین سے ساجدین میں گردش کررہا تھا ۔ اُس منتقلی نور کا قدرتی اہتمام فرمایا گیا تھا اور یہ ساجدین بلاشبہ مومنین کے علاوہ اور کون ہوسکتے ہیں۔ حضرت اسمعٰیل حقی نے اپنی تفسیر روح البیان میں حضرت عبداﷲ سے لے کر اوپر حضرت آدم علیہ السلام تک نام بنام حضور صلی اﷲ علیہ و آلہٖ و سلم کا نسب نامہ بھی دیا ہے جو اکیاون اسماء گرامی پر مشتمل ہے ۔ ارشاد نبوی ﷺ ہے کہ آدم علیہ السلام کے زمانے سے لے کر میرے والد اور میری والدہ تک میرے نور کا ظہور نکاح سے ہوا ہے پھر فرمایا میں ابتداء سے آخر تک پاک لوگوں کی پُشتوں سے پاک خواتین کے رحموں میں منتقل ہوتا چلا آیا ہوں۔ حضرت اسمعٰیل جن کی نسل سے آپ ﷺ ہیں اُن کو اﷲ تعالیٰ نے مفاض کی بیٹی سے بارہ بیٹے عطا فرمائے جن میں سے نابت اور قیدار زیادہ مشہور ہوئے ۔ قیدار مکہ میں رہے یہی ہمارے پیارے رسول ﷺ کے جد امجد تھے ۔ عدنان اللہ کے رسولؐ کے اجداد میں اکیسویں پشت میں ہیں جب حضورؐ اپنا سلسلہ نسب بیان فرماتے تو عدنان پر پہنچ کر رُک جاتے تھے آگے نہ بڑھتے تھے۔ اسمعٰیل علیہ السلام تاحیات مکہ کے متولی رہے اُن کے بعد اُن کے بیٹے نابت اور قیدار اُس کے متولی بنے ۔ مکہ اور بیت اﷲ کی تولیت کے لئے خزاعہ اور قریش میں جنگ ہوئی ، قریش فتحیاب ہوئے اور قصیٰ مکہ اور بیت اﷲ پر قابض ہوگئے ۔ عبدمناف نے قریش کی سیادت حاصل کرلی ۔ ان ہی کا خاندان آپ ﷺ کا خاص خاندان ہے ۔