مخالف ملک سرگرمیوں کوروکنے غیرملکی فنڈ کی نگرانی ضروری

   

انڈیا پالیسی فاؤنڈیشن اور انڈیا فار چلڈرن کی جانب سے منعقدہ آن لائن مذاکرات میں ماہرین کا اظہار خیال

نئی دہلی ۔ ملک کے دانشوروں کے ایک طبقہ نے حکومت سے ملک میں ملک مخالف سرگرمیوں کو روکنے کیلئے غیرملکی فنڈنگ پر پھل پھول رہی سماجی تنظیموں اور رضاکارانہ اداروں کی نگرانی یقینی بنانے کی درخواست کی ہے ۔ انڈیا پالیسی فاونڈیشن اور انڈیا فار چلڈرن کے مشترکہ زیراہتمام میں ‘غیر ملکی پیسہ، سماجی فلاح وبہبود اور رضاکارانہ تنظیموں کے کردار’ موضوع پر جمعہ کو ایک آن لائن مذاکرات کا اہتمام کیا گیا جس میں بین الاقوامی مالیاتی معاملات کے ماہرین ڈاکٹر سدھانشو جوشی، معروف ماہر اقتصادیات او ر سودیشی جاگرن منچ کے قومی شریک کنوینر پروفیسر اشونی مہاجن اور انڈیا پالیسی فاونڈیشن کے ڈائرکٹر ڈاکٹر کلدیپ رتنو نے اپنے خیالات رکھے ۔ پروگرام میں مقررین نے غیرسرکاری اداروں کو ملنے والی سرمایہ کے کردار کا جائزہ اور نگرانی کی ضرورت پر زور دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ جو غیرملکی حکومتیں اور ادارے ہندستان میں سماجی ترقی اور فلاح وبہبود کے لئے سرمایہ دیتے ہیں تو اس کے پیچھے ان کا مفاد اور ایجنڈا ہوتا ہے اور پیسہ کے لالچ میں ہمارے این جی او اور سماجی کارکن ان کے جال میں پھنس کر قوم مخالف سرگرمیوں میں شامل ہوجاتے ہیں۔ ڈاکٹر جوشی نے اس موضوع پر تفصیل سے روشنی ڈالتے ہوئے کہاکہ غیرملکی فنڈنگ کے کئی شکلیں ہیں۔ ہندستان جب آزاد، اس کے بعد سے غیرملکی مدد کے کئی شکل بن گئیں۔ حکومتوں کو ملنے والی مدد پر شرائط لگائی گئیں۔ ان کی پسند کی عوامی تنظیموں کے لئے الگ فنڈنگ ہوتی ہے ۔ ماحولیات اور زراعت کے شعبہ میں الگ فنڈنگ ہوتی ہے اور سماجی بات چیت کے لئے الگ فنڈنگ ہوتی ہے ۔ ان سب کے پیچھے ایک خاص مقصد ہوتا ہے ۔ جوشی نے کہاکہ ہندوستان کی کئی بڑی بڑی این جی او جانے یا انجانے میں اپنے غیرملکی عطیہ دہندگان کے مفادات کی تکمیل میں سرگرم رہتے ہیں ان پر جب بھی نگرانی رکھنے اور فنڈنگ کا حساب مانگنے کی بات ہوتی ہے تب انہی تنظیمو ں کے لوگ غیرممالک میں جاکر حکومت کی تنقید کرنے لگے ہیں۔ دوسری طرف مرکزی حکومت کے پاس ایسا کوئی ادارہ نہیں ہے جو غیرملکی فنڈنگ سے چل رہی سرگرمیوں پر نگرانی رکھ سکے ۔ ڈاکٹر جوشی نے کہاکہ آزادی کے بعد جنوبی اور مشرقی ہندوستان میں دلتوں او ر قبائلیوں کی ترقی کے نام پر بہت فنڈ نگ ہوئی لیکن اس کی کوئی نگرانی ہماری اس وقت کی حکومتوں نے نہیں کی جبکہ یہ سب ایک ایجنڈا کے تحت کیا گیا اور بڑی تعداد میں غریبوں اور قبائلیوں کی مذہب تبدیلی کی گئی۔ انہوں نے کہاکہ ہندستان کے موجودہ حالات میں غیرملکی فنڈ کی نگرانی ضروری ہے ۔ امریکہ اور یوروپ کے ممالک میں تو سماجی تنظیموں کے لئے سرمایہ آنے جانے پر ہندوستان سے بھی کہیں زیادہ نگرانی رکھی جاتی ہے ۔