مدھیہ پردیش کانگریس دفتر پر لارڈ رام کی قدآدم تصویر

   

ریاست میں رام راج کی سیاست شروع ،کانگریس دو حصوں میں تقسیم

بھوپال : ایودھیا میں رام مندر کا سنگ بنیاد رکھے جانے کے بعد مدھیہ پردیش کی سیاست کا محور رام راج ہوگیا ہے۔ بی جے پی رام مندر کی تعمیر اور رام راج کی بات تو پہلے سے ہی کر رہی تھی ، لیکن اب کانگریس نے جس طرح سے اپنا چولا بدلا ہے اور اپنے آفس پر بھگوان رام کی بڑی بڑی تصویریں آویزاں کی ہیں ، اس سے اقلیتی طبقہ میں اپنے مستقبل کو لے کر تشویش تو پیدا ہی ہوئی ہے ، خود کانگریس بھی دو خیموں میں تقسیم ہوگئی ہے۔ پی سی سی چیف کمل ناتھ اور دگ وجے سنگھ جہاں سافٹ ہندتو کی راہ میں پارٹی کا روشن مستقبل دیکھ رہے ہیں تو وہیں کانگریس کے سینئر لیڈر وایم ایل اے اور سابق وزیر اعلی دگ وجے سنگھ کے بھائی لکشمن سنگھ نے پارٹی کو اپنی پالیسی سے ہٹنے پر سخت تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔دگ وجے سنگھ کے بھائی لکشمن سنگھ کہتے ہیں کہ کانگریس کی اپنی ایک آئیڈیالوجی اور اسی آئیڈیالوجی پر چلتے ہوئے اس نے ملک کی خدمت میں ایک روشن تاریخ رقم کی ہے۔ اپنی پالیسی سے ہٹ کر اگر کانگریس جے شری رام کی بات کرے گی ، تو اس کا ووٹ نہیں بڑھے گا بلکہ اس سے بہوجن سماج پارٹی کو فائدہ ہوگا اور اس کا روایتی ووٹ اس سے دور ہو جائے گا۔۔ بی جے پی لیڈر و مدھیہ پردیش کے وزیر داخلہ ڈاکٹر نروتم مشرا کہتے ہیں کہ کانگریس کے پاس اب کچھ بچا ہی نہیں ہے ، جو وہ عوام کے سامنے پیش کر سکے۔ یہی وہ لوگ ہیں جو رام کے وجود پر سوال اٹھاتے تھے اور اب یہی لوگ اپنی پہچان بنانے کے لئے اپنے گھروں اور دفتروں میں رام جی کی تصویر لگا رہے ہیں۔ ان کے پاکھنڈ کو عوام بہت اچھے سے جانتے ہیں۔ عوام گمراہ ہونے والے نہیں ہیں۔ بی جے پی جو کہتی ہے وہ کرتی ہے۔ بی جے پی نے رام مندر کی تعمیر کا وعدہ کیا تھا۔اب اس کا کام شروع ہوگیا ہے۔ اب اسی کے ساتھ رام راج قائم ہوگا اور سبھی کو اس کو حق ملے گا۔کمیونسٹ پارٹی مدھیہ پردیش کے جنرل سکریٹری شیلندر شیلی کہتے ہیں کہ جمہوری ملک میں مذہب کی سیاست ایک خطرناک رجحان ہے۔ اس میں نہ آئین بچ سکتا ہے اور نہ ہی اقلیتوں کے حقوق محفوظ رہ سکتے ہیں۔