مرکزی زرعی قوانین میں کسانوںکے حق میں ترمیم کی جائے

   


قومی سطح کے ماہرین کی رائے، ویبنار سے بی ونود کمار کا خطاب
حیدرآباد: سنٹر فار گڈ گورننس نے تلنگانہ اسٹیٹ پلاننگ بورڈ کے اشتراک سے مرکز کے زرعی قوانین اور تلنگانہ میں زراعت پر پڑنے والے اثرات کے موضوع پر ویبنار منعقد کیا ۔ نائب صدرنشین تلنگانہ پلاننگ بورڈ بی ونود کمار کے علاوہ ڈائرکٹر جنرل سنٹر فار گڈ گورننس راجندر نمجے کے علاوہ ڈاکٹر چندر شیکھر ڈائرکٹر جنرل (MANAGE) اور دیگر ماہرین نے شرکت کی اور زرعی شعبہ میں اصلاحات کے موضوع پر تبادلہ خیال کیا۔ ونود کمار نے کہا کہ مرکز نے شعبہ زراعت کی بہتری کے لئے نئے قوانین وضع کئے ہیں، وہ قابل خیرمقدم ہیں لیکن ان کے اثرات اور نقصانات پر پارلیمانی اسٹانڈنگ کمیٹی میں غور کیا جانا چاہئے ۔ انہوں نے کہا کہ اس مسئلہ کو اسٹانڈنگ کمیٹی سے رجوع کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ اسٹانڈنگ کمیٹی کسانوں اور ان کے نمائندوں سے مذاکرات کرتے ہوئے مسئلہ کا حل تلاش کرسکتی ہے ۔ ڈاکٹر چندر شیکھر نے مرکزی زرعی قوانین کو کسانوں کے حق میں فائدہ مند قرار دیا۔ انہوں نے قوانین کے اہم نکات کی وضاحت کی جن کے تحت کسان اپنی پیداوار کسی بھی مقام پر فروخت کرسکتے ہیں۔ ویبنار میں شرکت کرنے والے ماہرین نے زرعی قوانین سے چھوٹے اور متوسط کسانوں پر پڑنے والے منفی اثرات کی وضاحت کی ۔ ڈاکٹر موہن کاندھا سابق اگریکلچرل سکریٹری حکومت ہند، ڈاکٹر سریندر ناتھ سابق سکریٹری حکومت ہند اور پروفیسر دیوی پرساد ڈائرکٹر سنٹر فار گڈ گورننس نے ویبنار میں حصہ لیتے ہوئے زرعی قوانین پر اظہار خیال کیا۔ ڈاکٹر ایل جلپتی راؤ سابق رجسٹرار، ڈاکٹر بنود آنند سکریٹری جنرل (CNRI) ، ڈاکٹر ایچ پی سنگھ صدرنشین کانفیڈریشن آف ہارٹیکلچرل اسوسی ایشن آف انڈیا نے تلنگانہ حکومت کی جانب سے زرعی شعبہ کی ترقی کے لئے کئے جانے والے اقدامات کی ستائش کی ۔ انہوں نے کالیشورم پراجکٹ کے ذریعہ آبپاشی کیلئے زائد پانی کی سربراہی کی صورت میں دھان کی فصل کے بارے میں محتاط رویہ اختیار کرنے کا مشورہ دیا۔ ویبنار کے بیشتر مقررین کی رائے تھی کہ نئے قوانین ہندوستان میں زرعی اصلاحات کے آغاز میں اہم رول ادا کرسکتے ہیں۔ یہ قوانین کسانوں کے مفادات کا تحفظ کرپائیں گے۔ ملک بھر سے تقریباً 51 شرکاء نے ویبنار میں حصہ لے کر زرعی قوانین پر اپنی رائے پیش کی۔ بی ونود کمار نے اختتامی خطاب میں تجویز پیش کی کہ پارلیمنٹ کے مجوزہ سیشن میں ضروری ترمیمات کے ذریعہ زرعی قوانین پر کسانوں کے شبہات کو دور کیا جائے۔ انہوں نے زرعی پیداوار کی اقل ترین امدادی قیمت کی برقراری کے سلسلہ میں وزیراعظم سے تیقن کا مطالبہ کیا۔