مرکزی وزیرجتیندرسنگھ نےکہا- دفعہ 370 نےجموں وکشمیر میں دہشت گردی کی مدد کی، 42 ہزارلوگوں کی جان چلی گئی

,

   

مرکزی وزیرجتیندرسنگھ نے ہفتہ کےروزکہا کہ جموں وکشمیرکوخصوصی ریاست کا درجہ دینے والےدفعہ 370 نے دہشت گردی کی مدد کی۔ دہشت گردی کی وجہ سے ریاست میں گزشتہ تین دہائیوں میں تقریباً 42 ہزارلوگوں کی جان چلی گئی۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ اس کے علاوہ دفعہ 370 کے التزام ہٹائے جانے کے بعد 4 ہفتوں میں ایک بھی گولی نہیں چلی اورنہ ہی آنسوگیس کا ایک بھی گولہ چھوڑا گیا۔ پرم ویرچکرفاتحین سمیت جنگ کے ہیرو کے اعزازمیں کوچی میں منعقدہ تقریب میں مہمان خصوصی کے طورپراپنے خطاب میں مرکزی وزیرجتیندرسنگھ نے یہ بات کہی۔ پی ایم اومیں مرکزی وزیرنےکہا کہ قوم اپنے مسلح افواج کی مقروض اورشکرگزارہےاورسیکورٹی اہلکاروں کے ساتھ غلط برتاؤ کرنے والوں کےلئےکوئی معافی نہیں ہوسکتی ۔

اس سے قبل قومی سلامتی کےمشیراجیت ڈوبھال نے جموں وکشمیرمیں پاکستان کی طرف سےکی جا رہی مداخلت پرتبصرہ کیا تھا۔ انہوں نےکہا کہ پاکستان کی طرف سے مسئلہ پیدا کرنےکی کوشش کی جا رہی ہے۔ 230 پاکستانی دہشت گردوں کی نشاندہی ہوئی ہے۔ جس میں سے کچھ بھاگ گئےہیں توکچھ کو گرفتارکیا گیا ہے۔ انہوں نےکہا کہ ’’جدید سماج کےکئی قانون تھے، جوجموں وکشمیرکےلوگوں کونہیں مل رہےتھے۔ تعلیم کےحق سے محروم کردیا گیا تھا، املاک کے حق سے محروم کردیا گیا تھا، اس طرح کے 106 قوانین 5 اگست سے پہلےآرٹیکل 370 کا تحفظ لے رہےتھے۔ یہ خصوصی درجہ نہیں تھا، یہ خصوصی بھید بھاؤ تھا۔

اجیت ڈوبھال نےکہا کہ ریاست کے 199 پولیس تھانوں میں سے صرف 10 تھانہ علاقوں میں ہی پابندی ہے۔ باقی علاقوں میں کوئی روک ٹوک نہیں ہے۔ ریاست میں 100 فیصدی لینڈ لائن کنکشن چل رہے ہیں۔ انہوں نےکہا کہ کشمیرکی ایک بڑی آبادی آرٹیکل 370 کے ہٹنےسے خوش ہے۔ وہ مواقع، معاشی پیش رفت اورروزگار کو لے کر پرامید ہیں۔ صرف کچھ شرارتی عناصراس کی مخالفت کر رہے ہیں۔ ڈوبھال نے کہا کہ ’’  فوج کی طرف سے ظلم کئے جانے کا کوئی سوال ہی نہیں اٹھتا۔ صرف ریاستی ( جموں وکشمیر) پولیس اور کچھ مرکزی دستے عوامی نظم ونسق سنبھال رہے ہیں۔ دہشت گردوں سے لڑنےکےلئے ہندوستانی فوج ہے‘‘۔

 سلامتی کےمشیرنےکہا کہ ہم پاکستانی دہشت گردوں سے کشمیریوں کی زندگی کی حفاظت کے لئے پرعزم ہیں، بھلے ہی ہمیں پابندی لگانی پڑے۔ دہشت گردی وہ واحد چیز ہے جو پاکستان کر رہا ہے۔ ڈوبھال نے کہا کہ سرحد کے پاس 20 کلومیٹر کی دوری پر پاکستانی کمیونکیشن ٹاور ہیں ، وہ پیغام بھیجنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ ہم نے بات چیت سنی ہے، وہ یہاں اپنے لوگوں کو بتا رہے تھے کہ کتنے سیب کے ٹرک چل رہے ہیں، کیا آپ انہیں روک نہیں پائیں گے؟ کیا ہم آپ کو چوڑیاں بھیجیں۔