مرکز اور ریاستوں کو ہجومی تشدد کے معاملات پر سپریم کورٹ کی نوٹس

,

   

چیف جسٹس آف انڈیا رنجن گوگوئی کی زیر قیادت ایک بنچ نے دہلی نژاد این جی او اینٹی کرپشن کونسل آف انڈیاٹرسٹ کی دائر کردہ مفاد عامہ(پی ائی ایل) کی ایک درخواست پر قومی انسانی حقوق کمیشن‘ اور مرکزی وزرات برائے قانون و انصاف کو بھی نوٹس جاری کی ہے

نئی دہلی۔ہجومی تشدد کے واقعات کو روکنے کے لئے جولالی2018کو عدالت عظمیٰ کی جانب سے دی گئی ہدایتیں اورگائیڈ لائنس کے نفاذ کی تفصیلات پر مشتمل ایک درخواست پر سپریم کورٹ نے مرکز او رگیارہ ریاستوں کے نام نوٹس جاری کی ہے۔

چیف جسٹس آف انڈیا رنجن گوگوئی کی زیر قیادت ایک بنچ نے دہلی نژاد این جی او اینٹی کرپشن کونسل آف انڈیاٹرسٹ کی دائر کردہ مفاد عامہ(پی ائی ایل) کی ایک درخواست پر قومی انسانی حقوق کمیشن‘ اور مرکزی وزرات برائے قانون و انصاف کو بھی نوٹس جاری کی ہے۔

مذکورہ درخواست گذار نے بنچ کے سامنے بالخصوص گائے کی حفاظت کے نام پر ہجومی تشددکے واقعات میں اضافے کی تفصیلات پیش کیں۔

درخواست گذار نے دعوی کیاکہ”برہم ہجوم پولیس عہدیداروں کو جانکاری دئے گئے ملزمین کو قطعی سزا دینے والے بننے کی کوشش کررہا ہے‘ اور قانون اپنے ہاتھ میں لے رہے ہیں“۔

حالانکہ عدالت نے پٹیشن پر سنوائی کے لئے رضامندی ظاہر کی ہے‘ اوراس درخواست کی مخالفت میں دائر پٹیشن کو مستر د کردیا۔

خلاف ورزی کی مذکورہ درخواست ان لوگوں میں سے ایک نے دائر کی ہے جس کی درخواست پر پچھلے سال عدالت نے احتیاطی‘ اصلاحی اور تعزیراتی اقدامات کا ذکر کیاتھا۔

تازہ مفاد عامہ(پی ائی ایل) درخواست میں کہاگیا ہے کہ گاؤرکشہ گروپ اس کا بات دعوی کرتے ہوئے کہاکہ وہ ”میویشیوں کے محافظ“ ہیں

اقلیتوں کو نشانہ بنارہے ہیں اور ان واقعات میں بے قصور دلتوں او رمسلمانوں کی جان جارہی ہے‘ جس میں زیادہ تر گاؤ ذبیحہ کے شبہ میں قتل کئے گئے لوگ ہیں“۔

مذکورہ درخواست گذار نے عدالت سے مانگ کی ہے کہ ہجومی تشدد کے واقعات جن ریاستوں میں پیش ائے ہیں وہ سے موقف پر مشتمل رپورٹ طلب کی جائے۔

اس میں یہ بھی کہاگیاہے کہ عدالت عظمی کی جانب سے جولائی 2018میں جاری کردہ ہدایت کے مطابق کس قدم کے کاروائیاں کی گئی ہیں اس پر رپورٹ بھی طلب کی جائے۔

اس درخواست گذار نے اس بات کا بھی مطالبہ کیاہے کہ پارلیمنٹ ہجومی تشدد کے خلاف غیرضمانتی اور غیر مرکب جرم کا قانون بنائے اور اس طرح کے واقعات کی مقرر وقت میں سنوائی کو یقینی بنانے کاکام کرے۔

اس کے علاوہ ریاستوں سے استفسار کیاجالے کہ وہ ہجومی تشدد کے متاثرین کے لئے معاوضہ اسکیم لاگو کرے۔سال2018کے اپنے احکامات میں عدالت نے کہاتھا کہ”موثر قانون کے مقام پر ہجومی تشدد جیسے واقعات کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔

شہریوں کے جان ومال کی حفاظت کے لئے سخت اقدامات اٹھائے جانے چاہئے او راس طرح کے تشدد کے واقعات کو عام انداز میں تبدیلی ہر گز قابل قبول نہیں ہے“