مرکز پر ریاستوں کے ساتھ نا انصافی کرنے کا الزام

,

   

عوام کو گمراہ کرنے اپوزیشن کا الزام مسترد ، اسمبلی میں بحث پر چیف منسٹر کا جواب ، بجٹ کو منظوری
حیدرآباد ۔ 23 ۔ فروری : ( سیاست نیوز ) : تلنگانہ ریاست قانون ساز اسمبلی میں بجٹ پر ہوئے مباحث کا چیف منسٹر مسٹر کے چندر شیکھر راؤ کے دئیے گئے جواب پر ووٹ آن اکاونٹ ( علی الحساب ) بجٹ کو منظوری دے دی گئی ۔ قبل ازیں آج ایوان میں ریاست کے پیش نظر ووٹ آن اکاونٹ بجٹ پر ہوئے مباحث کا جواب دیتے ہوئے چیف منسٹر مسٹر کے چندر شیکھر راؤ نے کہا کہ حاصل کئے ہوئے قرض رقومات کی دوبارہ واپسی ( ادائیگی ) کی ریاستی حکومت صلاحیت و ہمت رکھتی ہے ۔ ریاستی حکومت کی جانب سے حاصل کئے جانے والے قرض رقومات سے متعلق عوام کو گمراہ کرنے و غلط باور کروانے اپوزیشن کانگریس کی جانب سے کی جانے والی کوششوں پر اپنی سخت برہمی کا اظہار کیا اور کہا کہ حاصل کردہ قرض رقومات اپنے لیے خرچ نہیں کی جارہی ہیں بلکہ ریاستی ترقی بالخصوص آبپاشی پراجکٹس کی تعمیر پر خرچ کی جارہی ہیں ۔ پراجکٹس کا تذکرہ کرتے ہوئے چیف منسٹر نے کہا کہ کالیشورم سیتاراما پراجکٹس کی تعمیر کے لیے صد فیصد منظوریاں حاصل کرلی گئیں ۔ اسی طرح پالمور ، رنگاریڈی ، پراجکٹ ( لفٹ اریگیشن ) کی عاجلانہ تکمیل کو یقینی بنانے کا چیف منسٹر مسٹر کے چندر شیکھر راؤ نے ایوان میں واضح تیقن دیا ۔ انہوں نے مزید کہا کہ ریاستی آمدنی اور حاصل کی جانے والی قرض رقومات ادا کرنے کی صلاحیت رکھتے ہوئے ہی قرض حاصل کئے جارہے ہیں ۔ اس طرح آئندہ دس سال میں موجودہ اعداد و شمار میں زبردست اضافہ ہو کر 30 لاکھ کروڑ روپئے ریاستی ترقی پر خرچ کی جائیں گی ۔ چیف منسٹر نے بتایا کہ پڑوسی ریاستوں کے ساتھ آبی وسائل کے دیرینہ مسائل کی آپسی بات چیت کے ذریعہ باقاعدہ معاہدات کر کے آبی مسائل ( پانی کے مسائل ) کی یکسوئی کی گئی ۔ چیف منسٹر مسٹر کے چندر شیکھر راؤ نے اپنے دوران خطاب میں متعدد مرتبہ مرکزی حکومت کی انتہائی ناقص کارکردگی پر ہدف ملامت بنایا اور کہا کہ قانون تقسیم ریاست کے سیکشن 3 کے تحت ریاست کے لیے پانی مختص کرنے کی خواہش کرتے ہوئے وزیراعظم نریندر مودی کو اب تک وہ 100 مکتوبات تحریر کرچکے ہیں لیکن اب تک کوئی مثبت ردعمل حاصل نہیں ہوا ہے ۔ جس سے وزیراعظم نریندر مودی اور مرکزی حکومت کی کارکردگی واضح ہوجاتی ہے جب کہ ریاست کی خاطر اپنے پروٹوکول کا بھی پاس و لحاظ نہ رکھتے ہوئے ان سے کم سطح کا پروٹوکول رکھنے والے وزارء سے بھی ملاقات کرنے سے گریز نہیں کیا بلکہ جب کبھی بھی انہوں نے مرکزی وزراء سے ملاقات کی صرف اور صرف ریاستی ترقی کے معاملہ میں موثر نمائندگی کر کے ممکنہ طور پر زیادہ سے زیادہ منظوریاں حاصل کی گئیں ۔ چیف منسٹر نے کہا کہ موجودہ بلدی قوانین میں بھی بعض اہم ترمیمات کرنے کے اقدامات کئے جارہے ہیں اور اقدامات کا عمل مکمل ہونے کے ساتھ ہی نئے بلدی قانون کو مرتب کرلیا جائے گا تاکہ عوام کو آسانی کے ساتھ انہیں درپیش مسائل کی یکسوئی ہوسکے ۔ علاوہ ازیں بالخصوص کسی کرپشن کے بغیر مکانات کی تعمیر کے لیے منظوریاں دینے کی بھی سخت ہدایت دی گئی ہیں ۔ انہوں نے بتایا کہ ریاستی حکومت ’د ھرنی ویب سائٹ ‘ کو متعارف کر کے اس کے ذریعہ بڑے پیمانے پر اصلاحات اراضیات کو یقینی بنانے کے اقدامات کئے جارہے ہیں ۔ کسانوں اور ان کی اراضیات کا تذکرہ کرتے ہوئے مسٹر چندر شیکھر راؤ نے کہا کہ ریاستی حکومت کسانوں کی فلاح و بہبود اور انہیں درپیش مختلف مسائل کی عاجلانہ یکسوئی پر اولین ترجیح دے گی ۔ بلکہ اراضیات سے متعلق پہانی کاپی میں پائے جانے 36 کالموں کو حکومت غیر ضروری قرار دیتے ہوئے اب اس پہانی کے پروفارمہ کو تبدیل کر کے صرف تین کالمس ہی رکھے گئے ہیں ۔ اس طرح اب اصل زمیندار ( پٹہ دار کسان ) کو ہرگز کوئی نقصان ہونے نہیں دیا جائے گا ۔ انہوں نے واضح طور پر کہا کہ آئندہ چھ ماہ میں اراضیات اور اس کے ریکارڈز کا مکمل سروے کا کام مکمل کرلیا جائے گا ۔ چیف منسٹر نے کہا کہ ریاست میں ’نریگا فنڈز ‘ راست گرام پنچایتوں کے ذریعہ ہی خرچ کروائے جائیں گے ۔ مسٹر چندر شیکھر راؤ نے ان تمام حالات کو پیش نظر رکھتے ہوئے ملک کے سیاسی حالات میں وسیع تر تبدیلیوں کی ضرورت پر زور دیا اور کہا کہ آئندہ دنوں منعقد ہونے والے لوک سبھا انتخابات کے بعد مرکز میں موافق ریاست تلنگانہ حکومت کی توقع کی جائے گی ۔ اور اس امید کا اظہار کیا کہ آئندہ مرکزی حکومت ریاست تلنگانہ کے ساتھ بھر پور تعاون کرے گی ۔ انہوں نے موجودہ مرکزی حکومت کو اپنی سخت تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ریاستوں کے اختیارات کو بھی مرکزی حکومت اپنے ہاتھ میں رکھ کر ریاستوں کے ساتھ مکمل نا انصافیاں کررہی ہے ۔۔