مزدوروں کا مسئلہ ‘ بہتر تال میل ضروری

   

چھینٹوں سے خونِ دل کے چراغاں کئے ہوئے
شامل ہیں ہم بھی قافلۂ انقلاب میں
مزدوروں کا مسئلہ ‘ بہتر تال میل ضروری
ہندوستان میں جو لاک ڈاون ہے اس میں حالانکہ کچھ نرمی کے آثار دکھائی دے رہے ہیں اور حکومت نے بھی کہا ہے کہ 3 مئی کے بعد سے قومی سطح پر کچھ نرمی کی جاسکتی ہے ۔ تاہم ایک مسئلہ ہے جس پر خاص توجہ کی ضرورت ہے اور وہ تارکین وطن مزدوروں کا ہے ۔ ملک کی بیشتر ریاستوں میں یہ مسئلہ سنگین نوعیت اختیار کرتا جا رہا ہے ۔ کئی مقامات پر ان تارکین وطن مزدوروں کی جانب سے احتجاج بھی کیا گیا ہے اور اصرار کیا گیا ہے کہ انہیں اپنے آبائی شہروں تک جانے کی اجازت دی جائے اور گاڑیوں کا انتظام کیا جائے ۔ ایسا نہیں ہے کہ لاک ڈاون کے دوران ایک سے دوسرے مقام کو کسی کی منتقلی عمل میںنہیںآئی ہے ۔ اترپردیش حکومت کی جانب سے راجستھان میں کوٹا شہر کو بسیں روانہ کرتے ہوئے اپنے ہزاروں طلبا کو واپس بلالیا گیا اور اس موقع پر مزدوروں کو اس طرح کی کوئی سہولت نہیں دی گئی ۔ اسی طرح دوسری ریاستوں میں بھی چنندہ اقدامات کئے گئے لیکن ہر موقع پر تارکین وطن مزدوروں کو نظر انداز کرتے ہوئے انہیں جوں کا توں چھوڑ دیا گیا ۔ اب جبکہ کچھ نرمی لاک ڈاون میں دئے جانے کے سرکاری طور پر بھی اشارے ملے ہیں تو اصل مسئلہ تارکین وطن مزدوروں کی اپنے اپنے آبائی شہروں کو منتقلی کا ہی ہے ۔ یہ مزدور چاہتے ہیں کہ عام حالات کی بحالی تک اپنے گھروں میںر ہیں اوراپنوں کے ساتھ وقت گذاریں۔ مرکزی حکومت ایسا لگتا ہے کہ تارکین ون مزدوروں کے مسئلہ سے خود اپنا دامن بچانے کی کوشش کر رہی ہے ۔ ریاستوں سے کہا جا رہا ہے کہ وہ ان مزدوروں کیلئے بسوں کا انتظام کریں ۔ یہ ایک ایسا مسئلہ ہے جو صرف ٹرین یا بس تک محدود نہیں ہوسکتا ۔ مرکزی حکومت کو خصوصی ٹرینیں چلانے پر غور کرنے کی ضرورت ہے کیونکہ اس طرح سے مزدور زیادہ تعداد میں اور کم وقت میں اپنے گھروں تک پہونچ سکتے ہیں۔ جہاں تک بسوں کی بات ہے تو بسوں کا سفر ٹرین کی طرح سہولت بخش نہیں ہوسکتا ۔ اس سلسلہ میں ایک جامع حکمت عملی بناکر کام کرنا ہوگا ۔ صرف اجازت یا نرمی دینے سے مسئلہ کا حل ممکن نہیں ہوسکتا اور اس حقیقت کو ذہن نشین رکھنے کی ضرورت ہے ۔
تارکین وطن مزدوروں کا مسئلہ ایسا ہے جس سے نہ مرکزی حکومت دامن بچاسکتی ہے اور نہ ریاستی حکومتیں خود کو بری الذمہ قرار دے سکتی ہیں۔ ہر دو کو اس معاملہ میں اپنی اپنی ذمہ داری سمجھنے کی ضرورت ہے اور مخصوص حالات میں تو اپنی ذمہ داری سے بھی آگے بڑھ کر انسانیت کو پیش نظر رکھتے ہوئے کام کرنے کی ضرورت ہے ۔ اس کیلئے مرکزی حکومت اور تمام ریاستی حکومتوں کے درمیان بہتر تال میل اور اشتراک کی ضرورت ہے ۔ حکومتوں کو اپنے طور پر تفصیلات کو طئے کرتے ہوئے کوئی ایسا فارمولا تیار کرنے کی ضرورت ہے جس کے ذریعہ نہ صرف تارکین وطن مزدور اپنے اپنے آبائی شہروں اور گاووں کو پہونچ جائیں بلکہ اس سے نہ مرکزی حکومت تنہا بوجھ برداشت کرے اور نہ ریاستوں پر کوئی زیادہ بوجھ پڑے ۔ مرکزی حکومت کو چاہئے کہ وہ ساری ذمہ داری ریاستوںپر عائد کرنے سے گریز کرے اور ساتھ ہی ریاستی حکومتوں کو بھی وقت کی نزاکت کو محسوس کرتے ہوئے صرف مرکزی حکومت پر تکیہ کرنے سے گریز کرنا چاہئے ۔ جب تک مرکز اور ریاستوں کے درمیان بہتر تال میل نہیں ہوتا اور ایک جامع منصوبہ یا ایکشن پلان تیار نہیں ہوتا اس وقت تک اس مسئلہ کی پرسکون اور قابل اطمینان یکسوئی کی امید شائد مشکل ہوگی ۔ ہر ایک کو حالات کو سمجھتے ہوئے اور اپنی ذمہ داری سے بھی آگے بڑھتے ہوئے کام کرنے کی اشد ضرورت ہے ۔
ایک حقیقت کو سبھی کو ذہن نشین رکھنا چاہئے کہ یہ جو تارکین وطن مزدور ہیں وہ تو محض تلاش معاش اور روزی روٹی کیلئے آتے ہیں لیکن یہ جہاں کام کرتے ہیں وہاں اپنے ہنر سے ہر گوشے کو چمک عطا کرتے ہیں۔ انہیں مزدوروں کی وجہ سے عالیشان عمارتیں کھڑی ہوتی ہیں اور انہیں کی وجہ سے ان عمارتوں کو دیدہ ذیب بنایا جاتا ہے ۔ انہیں کی کاریگری ہمیں ہر طرح کی آسائش فراہم کرنے کا باعث بنتی ہے ۔ ان مزدوروں پر جب ایک افتاد آ پڑی ہے تو سبھی کی ذمہ داری بنتی ہے کہ ان کی مشکل کو بھی سمجھیں اور انہیں ممکنہ حد تک راحت فراہم کرتے ہوئے ان کے گھروں اور آبائی مقامات تک روانہ کرنے کے اقدامات کئے جائیں۔ لاک ڈاون کے دوران ان کے جو حالات اور مسائل رہے ہیں وہ کسی سے ڈھکے چھپے نہیں ہیں ۔ ان کو ذہن میں رکھتے ہوئے سبھی کو آگے آنا چاہئے ۔